ہمیں تم سے پیار ہے !
کرکٹ کے عالمی کپ کے حصول کی مہم زور شور سے جاری ہے ،اس کرکٹ کے عالمی کپ کے حصول کی مہم میں پاکستان نے بھی اپنا آغاز تو شاندار فتوحات سے کیا ، لیکن بعد ازاں شکست ایسا مقدر بنی ہے کہ ہارنے کا سلسلہ رک ہی نہیں رہا ہے، قومی ٹیم کی تنزلی کے جہاں بہت سے اسباب ہیں ،وہیں بابر کی کپتانی پر بھی بہت سے سوالات اُٹھنے لگے ہیں ،اگر کپتان کی کپتانی کے چار سال بعد بھی بائولنگ میں بروقت تبدیلی کا ادراک نہ آئے
، فیلڈنگ ترتیب نہ دے پائے اور سب سے بڑ ھ کر کھلاڑی کے مورال کو بلند نہ کر پائے توپھر کیسے فتوحات سمیٹی جائے گی؟پا کستانی عوام کو اُمید یں وابستہ کر نے کی عادت سی ہو گئی ہے ، پا کستانی عوام کو ایک عرصے سے اہل سیاست مایوس کر تے رہے ہیں اور اب قومی ٹیم نے بھی مایوس کر نا شروع کردیا ہے ، قومی ٹیم کی کار کردگی ایشین کپ میں اچھی رہی نہ ہی عالمی کپ میں اچھی کار کر دگی دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے
، قومی ٹیم کی تنزلی پر کرکٹ ٹیم کے ساتھ انتظامیہ پر بھی نہ صرف بہت سارے سوالات اْٹھنے لگے ہیں ،بلکہ یہاں تک کہا جارہا ہے کہ یہ کرکٹ ٹیم کپتان اور انتظامیہ کی تو لگتی ہے، مگر پاکستان کی نہیں لگتی ہے۔یہ عالمی کپ کا معرکہ جب شروع ہوا تھا تو پا کستان کے ایک دو میچ جیتنے کے بعد ایسا محسوس ہورہا تھا کہ ٹیم ٹیک آف کر جائے گی ،لیکن ٹیم ٹیک آف کرنے کے بجائے انڈر گرئونڈ ہی ہوتی جارہی ہے ،پاکستان کا افغانستان سے شکست کھانا کھیل کے اعتبار سے کوئی انہونی چیز نہیں،
لیکن اس ہار کے پیچھے پاکستانی ٹیم کی نفسیاتی تربیت میں بہت بڑا خلا محسوس ہورہا ہے،پا کستانی ٹیم کے جس سے بھی تھوڑے بہت کشیدہ معاملات ہوجائیں، اس کے سامنے ہی پاکستانی کھلاڑیوں کے ہاتھ پائوں پھولنے لگتے ہیں، ٹیم خوفزدہ ہو کر دب کر کھیلنے لگتی ہے۔بھارت کے بارے میں تو گویا پوری انتظامیہ کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں نے طے ہی کرلیا ہے کہ اس سے ہر صورت میں ہارنا ہے
،لیکن افغانستان سے بھی ایک دو مرتبہ کشیدگی کے بعد صاف نظر آنے لگا تھا کہ یہ میچ پاکستان نہیں جیت سکے گا،ایک طرف پا کستانی کرکٹ ٹیم کے نفسیاتی مسائل ہیں تو دوسری جانب کھلاڑیوں کے کرکٹ بورڈ سے مالی معاملات چلتے رہے ہیں ،ایشین کپ سے لے کر عالمی کپ تک کے حصول میں کھلاڑی سنجیدہ نظر آئے نہ ہی کر کٹ بورڈ نے ذمہ دارانہ رویہ روا رکھا ہے ، اس کا ہی نتیجہ ہے کہ قومی ٹیم تنزلی کا شکار اور پوری قوم دکھی اور غم زدہ دکھائی دیے رہی ہے۔پاکستانی قوم دُکھی غم زدہ ہے ،
لیکن کرکٹ بورڈ حکام صرف اپنے دورے اور ٹی اے ڈی اے پر ہی نظر رکھے ہوئے ہیں، اس لیے ہی بھارت کی جانب سے پاکستان آنے سے انکار پر احتجاج کیا جاتا ہے نہ ہی کوئی سخت ردعمل دیا جاتا ہے ،بھارتی غیر مناسب رویہ کے دیکھا دیکھی، افغانستان بھی ویسا ہی کچھ کر نے لگا ہے ، غیر مہذب رویہ اپنانے لگا ہے ،اس کے جواب میں پا کستانی کر کٹ بورڈ کا ردعمل عاجزانہ ہی رہا ہے،،یہ شکست خوردہ ذہنیت والی انتظامیہ کیسے جرأت مند ٹیم منتخب کرے گی اور یہ شکست خوردہ ذہنیت کے حامل کھلاڑی کیسے کوئی ایو نٹ جیت پائیں گے ۔
ایک زمانہ تھا کہ جب کلکتہ جیسے اسٹیڈیم میں پاکستان کے خلاف نعرے لگ رہے ہوتے تھے اور پاکستانی ٹیم وہاں سے میچ جیت کر نکلتی تو متعصب بھارتی اسٹیڈیم کو ہی آگ لگادیتے تھے، لیکن پا کستانی ٹیم کبھی کھبرائی نہ ہی اپنی کار کر دگی میں فرق آنے دیا تھا ،پاکستانی ٹیم میں ویسی ہی جرأت کب واپس آئے گی
جیتنے کی کو شش ضرور کرتے ہیں ، اس بار ہماری قومی ٹیم میں ایسا کچھ بھی نظر آرہا ہے نہ ہی قومی ٹیم ایسا کچھ کر دکھانے کی کوشش کررہی ہے ، قومی ٹیم اور کرکٹ بورڈ انتظامیہ کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی ، ملک و قوم کیلئے کار کر دگی دکھانا ہوگی ،قومی ٹیم اپنی پور ی صلاحیتوں کے ساتھ کار کر دگی دکھا کر ہارے یا جیتے ،پوری قوم ان کے ساتھ ہے ، کیو نکہ ہمیں تم سے پیار ہے