کیاانتخابات قریب ہیں؟
ملک میں عام انتخابات کب ہوں گے ،اس بارے ابہام بدستور قائم ہے ،اس ابہام کے سد باب میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات کا وقت قریب ہے اور سب نے مل کر ہی منصفانہ شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنانا ہے ، نگران وزیراعظم کا بھی کہنا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینا ،اُن کاکا کام نہیں ، مگر نگران حکومت عام انتخابات کے پرُامن انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو مالی اور سیکورٹی معاونت ضرور فراہم کر ے گی ِ،الیکشن کمیشن اور نگران وزیر اعظم انتخابات کے انعقاد بارے بیانات دیے رہے ہیں،عام انتخابات میں معاونت کی باتیں کررہے ہیں،مگرعام انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کر رہے ہیں۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ انتخابات ہی جمہوری عمل کی روح ہیں اور انتخابات سے مراد رائے دہندگان کو حق رائے دہی کا آزادانہ منصفانہ بروقت موقع دینا ہے ،لیکن عوام کو بر وقت حق رائے دہی دیا جارہا ہے نہ ہی فیصلہ سازی میں شامل کیا جارہا ہے ،عوام پر بند کمروں کے ہی فیصلے مسلط کیے جارہے ہیں ،الیکشن کمیشن سے لے کر نگران حکومت تک سب ہی اِن فیصلوںکے زیراثر ہیں اور انہیں کے اشاروں پر چل رہے ہیں ، اگر اشارے ملے تو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ عام انتخابات بھی ہو جائیں گے ،
ورنہ انتخابات کا ڈول ایسے ہی خالی لٹکتا رہے گا۔اگر روز مرہ حالات و واقعات کو دیکھا جائے توانتخابات قریب ہونے کے بیانات کے باوجودانتخابات وقت قریب میں ہوتے دکھائی نہیں دیے رہے ہیں ،لیکن انتخابات جب بھی ہوئے طاقتور حلقوں کی من منشا کے مطابق ہی ہوں گے ،مقتدرہ کیا چاہتے ہیں ،اس کے مطابق سیاسی گراونڈ کی تیاری زور و شور سے جاری ہے، اس بار سیاسی گراونڈ کو حسب منشا تیار کرنے والے ماہرین کو کسی تنقید یا شور شرابے کی کوئی فکر نہ ہی کوئی یشانی ہے ،
یہ لیول پلیئنگ فیلڈ کا شور مچا رنے والے کچھ سیاسی کھلاڑیوں کے اپنے ہی مقاصد ہیں ، ایک چاہتا ہے کہ جن حلقوں میں ہاریں ، ان میں الیکشن کے بعد ان کے پاس دھاندلی کا واویلا کرنے اور سودے بازی کرنے کی گنجائش رہے اور دوسرے ہر صوبے میںلیول پلیئنگ فیلڈچاہتے ہیں،سیٹوں کی جیت میں زیادہ سے زیادہ حصہ چاہتے ہیں ۔
اس ملک میںانتخابات کے نام پر اقتدار کی بندر بانٹ ایک بار پھرجاری ہے ، ایک بار پھر عوام کو انتخابات کے نام پر بے وقوف بنایا جارہا ہے ، ایک طرف آزمائے کو چوتھی بار وزیر اعظم بنایا جارہا ہے تو دوسری جانب آزمائیوں کیلئے مر کز وصوبوں میں زیادہ سے زیادہ حصہ یقینی بنایا جارہا ہے ،الیکشن کمیشن اور نگران بھی آزمائے کاہی ساتھ دیے رہے ہیں، جبکہ عوام نہ صرف سارا کھیل تماشہ دیکھ رہے ہیں ،
بلکہ ایک بار پھر اس کھیل کا حصہ بننے کیلئے تیار دکھائی دیتے ہیں ، اس کھیل کی عوام کو بھی ایسی عادت پڑی ہے کہ اب ان سے کوئی اختلاف کرتے ہیں نہ ہی ان کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ، آزمائے کو ہی آزمانے والے ایک بار پھر اقتدار میںلارہے ہیں اور عوام انہیں رد کر نے کے بجائے بڑے جوش و خروش سے قبول کررہے ہیں ،عوام جب تک آزمائے کو آزمانے والوں کا ساتھ دیتے رہیں گے ،ملک میں کوئی تبدیلی آئے گی نہ ہی عوام کی زندگی بدلنے والی ہے ، عوام کل بھی آزمائے کے ہی ڈھول پر بھوکے نگے ناچتے رہے اور عوام آئندہ بھی ایسے ہی بھوکے نگے ناچتے رہیں گے اوریہ آزمائے مل کر اقتدار کے مزے لوٹتے رہیں گے۔
اس وقت ملک و عوام جس صورتحال سے دو چار ہیں ، اس میں تمام سٹیک ہو لڈر برابر کے شریک کار رہے ہیں ، اس صور تحال سے نکلنے کا واحد حل بروقت آزادانہ منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے اور اس کے نتیجے میں بننے والی منتخب حکومت ہی ملک و عوام کو اس بے یقینی کی کیفیت سے باہر نکال سکتی ہے
، اس سلسلے میں اہل سیاست کو جہاں حقائق تسلیم کر ناہوں گے، وہیںمیں نہ مانوں کی تکرار نے والوں کو بھی اپنی روش بدلنا ہو گی ،میں نہ مانوں کی تکرار اور سیاسی مڈھیر نے ملک و قوم کوپہلے انتہائی نقصان کے علاوہ کچھ دیا نہ ہی آئندہ کچھ دینے والا ہے ،اس روش کو ترک کرتے ہوئے جمہوری سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے میں ہی سب کی بھلائی ہے۔