لیول پلیئنگ فیلڈ میں منصفانہ انتخابات !
ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے انتخابات کے انعقاد کے ابہام کا خاتمہ تو ہوگیا،مگر اب انتخابات میں لیول پلینگ فیلڈ کی آوازیں اُٹھنے لگی ہیں ، ایک سیاسی پارٹی کو چھوڑ کرساری ہی سیاسی پارٹیوں کا شکوہ ہے کہ انہیں لیونگ پلینگ فیلڈ نہیں دی جارہی ہے،اہل سیاست کے ساتھ قوم اُس وقت بھی حیران تھی کہ جب ایک سزا یافتہ شخص کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی اور قوم اب بھی انتہائی حیران ہے
کہ ایک سزا یافتہ شخص کی واپسی پر قانون حرکت میں آیا نہ ہی انصاف کے پلڑے اانصاف کرتے دکھائی دیئے،ایسے حالات میں سوال تو ضرور اٹھیں گے کہ قانون کا پیمانہ جی ٹی روڈ کیلئے الگ اور دوسروں کیلئے مختلف کیوں رکھا جارہاہے ؟اس ملک میں ایساسب کچھ پہلی بارنہیں ہورہا ہے ،اس سے قبل ہرانتخابات کے مو قع پرایساہی کچھ ہوتا رہاہے ، اس وقت بھی ایک کو چھوڑ کر دوسروں کو لیول پینگ فیلڈ پر اعتراض رہا اور اب بھی ایک کے علاوہ دیگر شکوئے شکایت کرتے ہی نظر آتے ہیں ، اہل سیاست کا کہنا ہے
کہ ملک میں آزادانہ ،منصفانہ اورغیر جانبدارانہ انتخابات کی ساکھ اس وقت ہی قائم ہو سکتی ہے کہ جب تمام سیاسی پارٹیوں کو یکساں لیول پلینگ فیلڈ دی جائے ،اس کے بعد ہی عوام کا اختیار ہے کہ کس پارٹی کو مینڈیٹ دیتے ہیںاور کسے مسترد کرتے ہیں، عوام کی عدالت کے سامنے سب کو ہی سر تسلیم خم کرنا ہوگا، سب کو ہی جوابدہ ہونا ہو گا۔یہ کس قدر عجب بات ہے کہ طاقت کا سر چشمہ عوام کو قرار دینے والے ہی عوامی طاقت سے انحرف کرتے چلے آرہے ہیں اور عوام کے ہی سامنے سر خم کر نے کیلئے تیار نہیں ہیں، یہ کیسے عوامی مقبول کے دعویدارہیں کہ جن کی پیشانی کا رنگ اس بات پر تبدیل ہوجاتا ہے
اور ماتھے پرپسینہ آنے لگتا ہے کہ جب جمہوری عمل میں سب کیلئے یکساں لیول پلینگ فیلڈ کی بات کی جاتی ہے ، یہاںپر ہر کوئی صرف اپنے لیے ہی لیول پلینگ فیلڈ اور اپنے مخالف کیلئے گلوز فیلڈ چاہتا ہے ،یہاں کل تک جس کیلئے لیول پلینگ فیلڈمہیا کی گئی ،اس کیلئے آج فیلڈ کلوز اور جس کیلئے فیلڈ کلوز تھی ،اس کیلئے ساری ہی فیلڈ اوپن کی جارہی ہے ،ایک بار پھر وہی پرانا کھیل کھیلا جارہا ہے ، ایک بار پھر بند کمروں کے ہی فیصلوں پر عمل کیا جارہا ہے ، اس پر مخالف سے زیادہ نہ صرف اپنے بولنے لگے ہیں ،
بلکہ اپنی سہولت کار ی خود ہی بے نقاب بھی کر نے لگے ہیں۔اگر دیکھا جائے تو ملک میں سیاسی محاذ آرائی کے باوجود اب بارویں عام انتخابات کے انعقاد میں کوئی روکاوٹ نظر نہیں آرہی ہے ، لیکن ان عام انتخابات کے نتائج متنازع بننے کے خدشات ضرور بڑھتے جارہے ہیں ،انتخابات سے قبل ہی انتخابات کے نتائج کے بارے خدشات کا سد باب انتہائی ضروری ہے ، یہ کوئی اور نہیں اہل سیاست خودہی مل بیٹھ کر دور کر سکتے ہیں
اور انتخابی نتائج ایک دوسرے کیلئے قابل قبول بنا سکتے ہیں ، لیکن اس کیلئے سب کو مل بیٹھنا ہو گا اور مل کر ہی کوئی قابل قبول حل تلاش کر نا ہو گا ، اگر ایک دوسرے کو مائنس کرنے اور ساری لیول پلینگ فیلڈ خود لینے کی تکودو جاری رہی تو انتخابات کے متنازع نتائج کے باعث جیتنے والی جماعت حکومت چلا سکے گی نہ ہی ہار نے والے اپوزیشن میں بیٹھ کر کبھی خاموشی سے حکومت چلنے دیے گی ۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ قصوروار کو قصورار ضرور ٹہرائیں ،لیکن اس کے ساتھ یکساں لیول پلینگ فیلڈ بھی دیں ، ایک کے ہاتھ کھلے اور دوسرے کے ہاتھ باندھ کر میدان سجے گا نہ ہی کوئی نتائج مانے گا، انتخابات سے قبل ہی ساری سیاسی جماعتوں کیلئے لیول پلینگ فیلڈمہیا کرنا انتہا ئی ضروری ہے، نگران سیٹ اپ اور الیکشن کمیشن کی طرف سے تمام سیاسی پارٹیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے آزادانہ ا نتخابات میں حصہ لینے کا یقین دلایاجارہا ہے، مگر اسکے باوجود پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی طرف سے
لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار سامنے آرہا ہے تو الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کو ہی تمام سیاسی پارٹیوں کے تحفظات دور کرنے چاہئے،ایک آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کی ذمہ داری بہر صورت حکومت اور الیکشن کمیشن نے ہی ادا کرنی ہے ،اس میں ہر جماعت کو لیول پلینگ فیلڈ مہیا کرنا بھی شامل ہے ،کیونکہ لیول پلیئنگ فیلڈ دیکر ہی انتخابات میں حصہ لینے والی ہر پارٹی کے ساتھ عوام کو بھی انتخابی نتائج پر مطمئن کیا جا سکتا ہے۔