مِٹی کے گھروندوں سے سوندھا رومانس ! 42

دہشت گردی سے جان چھڑانے کا خواب !

دہشت گردی سے جان چھڑانے کا خواب !

ملک میں ایک بار پھر دہشت گردی سر اُٹھانے لگی ہے ،ایک بار پھر دہشت گرد متحرک دکھائی دینے لگے ہیں ، ایک بار پھر حساس جگہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ،لیکن پاک فوج وطن عزیز کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کے لیے ہمہ وقت چوکس ہے اور وطن کے بیٹے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے وطن عزیزکی حفاظت کر رہے ہیں،تاہم دہشت گردوں نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو ہی اپنا خصوصی ہدف بنا رکھا ہے

،وہ بیرونی امداد اور اپنے سہولت کاروں کی مدد سے موقع ملتے ہی دہشت گردی کی وارداتیں کر رہے ہیں ،لیکن پاکستان کی سکیورٹی فورسز مسلسل ان کا تعاقب کر رہی ہیں اوران کے کئی حملوں کو ناکام بھی بنا رہی ہیں،پاک افواج پر عزم ہیں کہ وطن عزیز سے بہت جلد دہشت گردوں کا وجود ہمیشہ کے لئے مٹا دیں گے۔
یہ پاک افواج کا عزم ہی عوام کونہ صرف حو صلہ دیتا ہے ،بلکہ یقین بھی دلاتا ہے کہ بہت جلد دہشت گردی کے ناسور سے چھٹکارہ حاصل کر لیاجائے گا ، ایک طرف پاک افواج کا پختہ عزم ہے تو دوسری جانب حکمرانوں کی کوتاہیاں ہیں کہ جن کا خمیازہ ملک وعوام بھگت رہے ہیں ، سیکورٹی اہل کار اور عام عوام اپنی جانیں دیے رہے ہیں

اور اہل سیاست اقتدار کی بندر بانٹ میں لگے ہیں ، ایک کی خواہش ہے کہ اس کا بیٹا وزیر اعظم بن جائے تو دوسرا ہر قیمت پر چوتھی بار وزیر اعظم بننا چاہتا ہے ، جبکہ عوام ایک طرف بڑھتی مہنگائی کے عذاب سے گزررہے ہیں تو دوسری جانب دہشت گردی جینے نہیں دیے رہی ہے ، ایک کے بعد ایک دہشت گردی کی وارداتیں صرف عام علاقوں میں ہی نہیں ،حساس علاقوں میں بھی ہورہی ہیں ،جبکہ نگران وزرا ء ان دہشت گردی کے واقعات میںبھارت کے ملوث ہونے پر عالمی طاقتوںکی خاموش کا شکوہ کرتے ہی دیکھائی دیتے ہیں۔
یہ درست ہے کہ بھارتی ایجنسیز خطے میں دہشت گردی پھیلا رہی ہیں، قطر میں بھارتی بحریہ کے اہلکاروں کی سزا اس کا ایک ثبوت ہے اور کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل دوسرا اعلانیہ ثبوت ہے، اس کے علاوہ پاکستان نے ایک بڑے دہشت گرد کلبھوشن یادو کو پکڑا ہے، لیکن سارے الزامات درست ہونے کے باوجود پاکستان کی حدود میں دشمن کا اتنا بڑا نیٹ ورک قائم رہنا ،جوکہ جب چاہے کسی بھی جگہ واردات کردیں

، اس پر ہمارا سیکورٹی نظام مکمل ناکام نظر آرہا ہے،ہم نے جہاں اپنے دشمن کی نشاندہی کرنا ہے وہیں اپنی کوتاہیوں پر بھی نظر ثانی کر نا ہے ، ملک میں کوئی ہلچل کوئی دہشت گردی یا کوئی سانحہ ہوجائے ہماری ایجنسیوں کو پہلے سے پتا ہی نہیں چلتا ہے کہ لوگ کہاں سے آجاتے ہیں ،کب گھات لگا کر بیٹھے ہوتے ہیں اور کب ائربیس جیسی جگہ پر بھی بڑے آرام سے گھس جاتے ہیں۔
یہ انتہائی حیرت انگیز بات ہے کہ دہشت گردی کا واقعہ ہونے تک حکومت اور سیکورٹی اداروں کو کچھ بھی معلوم نہیں ہوتا ہے

، لیکن دہشت گردوں کو ہلاک کرتے ہی تمام رپورٹس نہایت چابکدستی سے سامنے آنی لگتی ہیںکہ کون کہاں سے آیا اور کہاں گیا ،دہشت گردی میں کہاں کا اسلحہ استعمال ہوا اور ان کے ماسٹر مائنڈ کون تھے،جہاں تک افغانوں کے ملوث ہونے کا تعلق ہے تو یہ بات سچ ہو سکتی ہے، لیکن سرکار کا کام بکتے ہوئے سودے کو بیچنا ہی رہاہے، یہاںجب القاعدہ اور ٹی ٹی پی کا سودا بک رہا تھا تو ہر آدمی کا ان سے تعلق ثابت کردیا جاتا تھا،

اب افغان مہاجرین کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا سودا بک رہا ہے تو ہر واردات ان کے کھاتے میں ڈالی جارہی ہے ،ہمیں کھاتہ داری سے نکل کر حقائق کا نہ صرف سامنا کر نا ہے ،بلکہ اس کا تدارک بھی کر نا ہے۔
پا کستان میں ہونے والی دہشت گردی کے اسباب کو چھپایا جاسکتا ہے نہ ہی اس کے حقائق کو زیادہ دیر تک نظر انداز کیا جاسکتا ہے، اس سے پاکستان کا ہی نقصان ہورہا ہے ، پاکستانی حکمرانوں اور ذمے داران کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے فعال ہونے اور واردات کے بعدسلیپنگ سیل کے بیدار ہونے کی باتوں سے دنیا کو خصوصاً بھارت کو ایک بار پھر موقع مل رہا ہے کہ وہ پاکستان کو ہی دہشت گردی میں ملوث قرار دینے لگاہے، لہٰذا ہمارے حکمرانوں اور سیکورٹی اداروں کو کسی بھی واردات کے بعد غیر ذمے دارانہ بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے ،کیو نکہ ناقص معلومات دینے سے دہشت گردوں کا ہی فائدہ ہورہا ہے،جبکہ ہم نے دہشت گروں کا فائدہ نہیں،اُن کا سد باب کر نا ہے ۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ آئے روز کی دہشت گردی سے جان چھڑانا ہر پاکستانی کا خواب ہے ، نگران حکومت کے ساتھ آئندہ بننے والی حکومت بھی اس عفریت کو کنٹرول کرنے کے معاملے میں پر خلوص ہی ہوگی، تاہم انہیں سب سے پہلے دیکھنا ہو گا کہ کیا موجودہ حالات میں واقعی اس چیلنج سے نمٹنے کی اہلیت و صلاحیت بھی رکھتے ہیں،اگرپاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سمجھتے ہیں کہ یہ کام کرنے کی اہلیت و صلاحیت رکھتے ہیں تو انہیں ہر ایک دہشت گردی کے سانحہ کے بعدمحض زوردار بیانات جاری کرنے کی بجائے عوام کو اس منصوبے کے خد و خال بھی بتانے چاہئے کہ جس پر عمل پیراں ہو کرپاکستان کو محفوظ اور پر امن ملک بنانے کا نہ صرف مقصد حاصل کر سکتے ہیں،بلکہ ہر پا کستانی کا دہشت گردی سے جان چھڑانے کا خواب بھی پورا کر سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں