قتل فلسطین اصل میں مرگ یہود ہے 47

انگریزی ادویات طبیب، شافی امراض یا جدت پسند تعلیم یافتہ لٹیرے؟

انگریزی ادویات طبیب، شافی امراض یا جدت پسند تعلیم یافتہ لٹیرے؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

شفایابی کے نام پر مچی اس لوٹ کھسوٹ کو طشت ازبام کیا جانا انتہائی ضروری صحت عامہ خدمات کی نجکاری اور اسے بڑے سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں دئیے جانےسے عوامی سطح مریضوں کا استحصال ہوتے ہوئے،غیر ضروری آپریشن کئےجاتے، غریب و متوسط عوام کو لوٹتے ہوئے،سرمایہ داروں کو اور زیادہ تونگر ہونے کے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔ اس لئے عوام سے درخواست و التجا کی جاتی ہے

کہ اپنے وقت کے مسیحاء انسانیت سمجھے جانے والے ڈاکٹروں کو، سرمایہ داروں کی طرف سے متعین کردہ پڑھے لکھے عوامی لٹیروں ہی کی حیثیت انہیں دئیے، ان کے سجھائے کسی بھی بڑے آپریشن سے پہلے، مختلف ڈاکٹروں سے نظرثانی سجھاؤ لیا جانا ضروری یے۔ بڑے بڑے کارپوریٹ ہاسپٹل اور وہاں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور دیگر ملازمین سے انٹرویو کئے جانے والی،اس تحقیقی رپورٹ کے سامنے آنے پر،

اس کلپ میں بتائے جیسا تقریباً آدھے سے زیادہ بھارت میں کئے جانے والے تمام تر بڑے آپریشن غیر ضروری ہوتے ہیں جو صرف ان لٹیرے ڈاکٹروں کی مدد سے، غریب اور متوسط طبقہ کو، ان کی زندگیوں کو داؤ پر لگاکر، انہیں لوٹتے ہوئے ، ان سرمایہ داروں کی دولت میں اضافہ کیا جاتا ہے

کیا نصف صد قبل ان ڈاکٹروں کے صحت عامہ شعبہ مصروف معاش ہونے سے پہلے، کیا عالم کی انسانیت، بغیر علاج کے، دم توڑ رہی تھی؟ نہیں بالکل نہیں بالکہ، ایوروئدک، ہومیوپیتھی, یونانی، جڑی بوٹیوں سے انسانیت کی شفایابی کا سلسلہ ہزاروں سال سے چلا آرہا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نےچودہ سو پینتالیس سال قبل، جہاں ان اسقام سے آمان کی راہ ایک تہائی پیٹ ثقیل کھانے اور تہائی پیٹ مشروب، نیز ایک تہائی پیٹ خالی رکھنے کا جو سجھاؤ دیا تھا،

اس سے پرے، کئی اسقام سے بچاؤ کے لئے مختلف ادویات بھی تجویز فرمائی تھیں،جو طب نبویﷺکتب میں محفوظ ہیں ۔ ہم نام نہاد مسلمان اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر مکمل یقین کامل کےاعادےکےباوجود، ہم ان پر عمل پیرا نہیں پائے جاتے ہیں۔ بلکہ ہم سے زیادہ غیر مسلم کافر، اللہ کے رسول ﷺ کے اقوال پر عمل پیرا نظر آتے ہیں۔ 1440 سال قبل جب نیا نیا مدینہ شہر آباد ہورہا تھا۔ شہر مدینہ کی ترقی پزیری سے متاثر ہوئے،ایک یہودی وید طبیب نے مدینہ آکر اپنا مطب کھولا ہوا تھا۔ جب کچھ دن تک کوئی مسلمان مریض اس کے پاس نہ آیا تو، اپنے معشیتی سفر کو جاری رکھنے کی،

اپنی پالیسی کے تحت، گلی محلہ گھوم گھوم کر، مسلمانوں سے دوستی کرنی شروع کردی۔ اور ان سےپوچھنے لگا کہ کیا تمہارے نبیﷺ نے تمہیں میرے پاس جانے سے منع تو نہیں کیا ہے؟ اس وقت ایک صحابی رسول ﷺ نے اسے بتایا، نہیں نہیں منع تو نہیں کیا، البتہ ہمارے نبی ﷺ نے، ہمیں صدا صحت مند رہنے کا جو نسخہ کیمیہ بتادیا ہے اور جب سے ہم اس پر عمل پیرا ہونے لگے ہیں ہم، ہر اقسام کے اسقام سے ماورا سے ہوگئے ہیں۔ اس وقت جب اس یہودی طبیب کے علم میں ایک تہائی پیٹ ٹقیل غذا،ایک تہائی پیٹ مشروب اور ایک تہائی پیٹ خالی رکھے جانے کی بات سامنے آئی تو، اس یہودی طبیب نے،

نہ صرف آپ ﷺ کی اس ہدایت کی تصدیق کردی تھی بلکہ ان احکام پر عمل آور،قوم کے بیمار نہ پڑنے اور اسے امراض شفایابی کا موقع نہ ملنے کے پیش نظر،اپنا دواخانہ بند کرتے ہوئے، کسی اور بستی میں،اپنی قسمت آزمانے کو،اس نے ترجیح دیا تھا۔ کیا آج کل کے ہم نام نہاد مسلمان اپنےرسول ﷺ کی ہدایات پر کچھ اس یقین کے ساتھ عمل پیرا ہیں؟ عام عوام تو کجا ہمارے دینی مبلغین کے بڑھتے وزن اور ان سے آگے چلتے انکے پھولے پیٹ،

اس حقیقت کو عیاں کرنے کے لئے کافی ہیں کہ ہم زندہ رہنے کے لئے،کچھ کھانے کو کھاتے نہیں پائےجاتے،بلکہ ہم تو اپنے عمل سے مرغن غذائیں،پیٹ بھر ابکائی آتے تک، دباکر کھانے ہی کے لئے زندہ رہنے کو ترجیح دیتے پائے جاتے ہیں۔ اور آج کل کی جدت پسند تعلیم اور تعلیم یافتہ لوگوں نے، اس بات کو اظہرمن الشمس کی طرح دنیا والوں پر واشگاف کر ہی دیا ہے کہ مرغن آغذیہ شکم سیری ہی، نت نئے اقسام اسقام کی اصل وجہ ہوا کرتی ہے۔

ان ایام 1440 سال قبل، مابعد وصال رسول اللہ ﷺ، پیشین گوئی رسول اللہﷺ،خلافت راشدہ دور میں، فتوحات بعد مال دولت سے صحابہ کرام غنی ہونے لگے تو مال دولت عیش و عشرت کے ساتھ ہی ساتھ سقم نے بھی امت میں پیر پسارنے شروع کئے تھے تو خلافت راشدہ دور حضرت عمر رض شفاخانوں کا دور شروع ہوا تو اس وقت عوام الناس کے لئے تعلیم و ہنر کی آشنائی و صحت عامہ کی ذمہ داری حکومتی قرار دی گئی تھی۔

گویا تعلیم و صحت عامہ، جو اس وقت1440 سال قبل حکومت وقت کی ذمہ داری ٹہرائی گئی تھی، آج 14 سو سال بعد بھی اکثر عرب حکومتوں میں، عوام کے لئے تعلیم و صحت عامہ صد فیصد مفت مہیا کی جاتی ہیں۔ خلافت عثمانیہ میں مفت تعلیم و صحت عامہ شعبہ کے چلتے پس منظر میں، بہت سے یورپین مسیحی ممالک میں بھی، ان شعبوں کو حکومتی ذمہ داری تصور کیا جاتا ہے۔
الحمد للہ مغل حکمرانی بعد انگریزوں نے بھی اور بعد آزادی، بھارت پرحکومت کررہی کانگرئس زمام حکومت نے بھی، تمام بھارت واسیوں کی صحت عامہ شفایابی و انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی تمام تر ذمہ داری، حکومت نے اپنے پاس ہی رکھی ہوئی تھیں اور دور رس نتائج والے اپنے پانچ سالہ منصوبوں سے،

اس غربت وافلاس والےدور میں بھی ہزاروں کروڑ کا بجٹ تعلیم و صحت عامہ شعبہ پرخرچ کئے جاتے،عالم کی دوسری بڑی جمہوریت بھارت، جیسے وسیع وعریض ملک کے ہر گوشہ شہر گاؤں قریوں میں تک،سرکاری شفاخانے اور اسکول و کالجز کا ایک لامتناہی جال بچھایا گیا ہم پاتے ہیں۔ ہاں البتہ ‘سب کا ساتھ سب کا وکاس’ اور ‘اچھے دن آنے والے ہیں’ کا دل لبھاؤنا نعرہ دئیے، عوامی سوچ کو مبحوس کئے، بھارت کی زمام حکومت سنبھالنے والے،

سنگھی برہمنی حکمرانوں نے، ہزاروں سالہ بھارت کی گنگا جمنی اقدار کے خلاف، تعلیم و صحت عامہ شعبوں کو ترقی پزیری کے بہانے سے،پوری طرح سے دیش کے برہمن تونگروں کے زیر نگین بناتے ہوئے،مسیحاء وقت طبیب کے اس مبارک پیشہ ہی کو، نہ صرف عوام کو لوٹنے والے پیشہ میں تبدیل کردیا ہے، بلکہ غیر ضروری آپریشن کرواتے ہوئے، عام شہریوں کی زندگی داؤپر لگاتے ہوئے، دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹتے ہوئے، ان برہمنی تونگروں کو عالم کے تونگر ترین بنانے ہی میں مست و مگن لگتے ہیں یہ برہمنی سنگھی حکمران

ایسے میں معاشرے میں عام ہوتی بیماریوں کا علاج کن ادویات سے کیا جائے؟ یہ ایک اہم معمہ ہے۔ انگریزی ادویات جتنے میں بن کر تیار ہوتی ہیں اس سے کئی گنا زیادہ قیمتیں اس دوائی کی تشہیر اور مارکیٹنگ پر لگاتے ہوئے،کئی سو گنا قیمتی داموں میں بیچی جاتی ہیں اب تو یہ بیماریوں سے شفایابی والا پرتقدس پیشہ طب، دوائی مافیہ تجارت میں تبدیل ہوکر رہ گیا ہے۔ لوگوں کو امراض سے شفایابی کرانے کے لئے دوائیاں کم تجویز کی جاتی ہیں بلکہ ان تیز بھدف ادویات کو صحت یابی کے بہانے مریضوں کو کھلاتے ہوئے، ان دوائیوں کے مضر اثرات سے، انسانی جسم کے اندرونی اعضاء کسی اور بیماری سے سقم زد کئے اسے مرتے دم تک ان ادویات کو استعمال کرتے رہنے لائق غلام بنائےچھوڑ دیتی ہیں۔

عام موسمی امراض سردی زکام نزلہ بخار جو تین تا سات دنوں میں انسانی جسم میں قدرت کے بنائے خودکار ایمیون سسٹم سے خود بخود صحت یاب ہوجایا کرتی ہیں انہیں، یہ انگریزی ادویات جلد صحت یاب کرانے کے بہانے، تیز بھدف اینٹی بائیوٹک ادویات کھلا کھلا کر، قدرت کے انسانی جسم میں رکھے ایمیون سسٹم ہی کو ناکارہ بنائے، انہیں صدا کے لئے ان انگریزی ادویات کا غلام بنائے رکھتی ہیں۔ تمثیلا” عرض ہے کھانسی رفع کرنے مستقل کھائی جانے والی ادویات سے حضرت انسان خود بخود دمہ جیسے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

سر درد رفع کرنے کھائی جانے والی ایسپرین یا پیراسیٹامول مستقل استعمال سے مائگرین مرض خود بخود آہی جاتا ہے۔ اسی طرز زکام دور کرنے کے نام پر سائنز مرض سے نباہ کرنا پڑتا ہے۔ پیٹ کے درد کے لئے مستقل کھائی جانے والی انگرئزی ادویات اچھے بھلے انسان کو السر، کینسر مرض میں مبتلا کرہی دیتی ہے۔ جوڑوں کے درد اور فربا مائیلی والے سقم تو انگریزی ادویات اپنے ساتھ لے ہی آتے ہیں۔ بی پی ڈائیبٹس سے آمان کے لئے کھائی جانے والی انگریزی ادویات، اپنے مریضوں کے دل گردہ جگر کو ماؤف و ناکارہ بنا کر ہی چھوڑتی ہیں۔

ایک مرض شفا کے لئے انگریزی ادویات کا مستقل استعمال، یہی انگریزی ادویات ہم انسانوں کو انیک اقسام کے امراض میں خود بخود مبتلا کردیا کرتے ہیں۔ سردی زکام بخار فلو انفلوئنزا جیسے موسمی امراض سے حضرت انسان کو شفایابی کا خود کار انتظام قدرت نے ہمارے جسم کے ایمیون سسٹم کے طور ہمارے جسم میں ہی رکھا ہوا ہے

۔ ان موسمی امراض سے جکد صحت یاب کرانے دی جانے والی تیز بھدف اینٹی بایوٹک ادویات پہلے ہمارے قدرتی ایمیون سسٹم ہی کو ناکارہ بنا دیتی ہیں۔ ایسے میں ان مہلک صحت انسانی انگریزی ادویات کو چھوڑ، ہومیوپیتھی یونانی ایورویدک یا کوئی بھی دیسی ادویات کا مستقل استعمال ہی ایک حد تک انسان کو صحت مند رکھ سکتا ہے۔اب یہ ہم عام انسانوں کا فرض ہے انگریزی ادویات نقصان اور انگریزی معالجین کے ہمیں لوٹنے، ہمیں ڈرا دھمکا کر صرف اور صرف ہم سے ہماری۔کمائی کے پیسے لوٹنے کے لئے غیر ضروری ہمارا آپریشن کراتے ہوئے،ہمیں وقت سے پہلے قریب گور کردیتے ہیں۔

کیسے بھارت میں وقوع پذیر ہونے والے قلب و گردہ جگر کے منجملہ آپریشن کی نصف سے زائد غیر ضروری صرف مریضوں کو لوٹنے کی غرض سے کئے جاتے ہیں۔ کسی سڑک چوراہے پر ہماری جیب کاٹنے والے کو تو ہم انسانوں کا پورا معاشرہ معتوب ہی سمجھتا ہے لیکن ان اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹروں کے ہاتھوں مستقلا” حضرت انسان کے لوٹے جانے کے باوجود انسانی معاشرے میں انسان نما ان لٹیرے درندوں کو عزت و تکریم سے دیکھا جاتا ہے۔ عجب ہے حال اس نرالی دنیا کا۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں