قائد اعظم ؒ کے موقف سے روگردانی 43

نیاسال۔نئی توقعات

نیاسال۔نئی توقعات

جمہور کی آواز
ایم سرورصدیقی

نیا سال طلوع ہونے والاہے تو دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔۔۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔۔ ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں ۔اللہ خیر کرے ہمیں اس بات کا بھی قلق ہے کہ پاکستان کو اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں کہیںفرقہ واریت،لسانی جھگڑے معمول بن گئے ہیں کہیں جمہوریت۔۔۔کہیں خلافت اور کہیں اسلام کے نام پراپنے ہم مذہب بھائیوںکے گلے کاٹے جارہے ہیں ۔۔۔ کہیںمعاشی استحصال ہورہاہے

یاان کے حقوق غصب کئے جاتے ہیں خودکش حملے، بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ ایک الگ مسائل ہیں جنہوںنے پوری قوم کا جینا حرام کررکھاہے ا س میں کوئی شک نہیں پاکستان کو اللہ نے بے شمار وسائل سے نوازاہے لیکن یہ دولت فلاح ِ انسانیت کیلئے خرچ ہونی چاہیے ۔۔۔عوام کی حالت بہتربنانے پر صرف کی جانی چاہیے۔۔غربت کے خاتمہ کیلئے منصوبہ بندی کیلئے ٹھوس اقدامات متقاضی ہیں جرم، ناانصافی اور سماجی برائیوں کے قلع قمع کے لئے کام کرنے کا اہتمام ہونا چاہیے ۔ پو ری دنیا میںشاید سب سے زیادہ پروٹوکول پاکستانی حکمرانوںکاہے جن کی آمدورفت کے موقعہ پر گھنٹوں ٹریفک جام رکھنا عام سی بات ہے

اس دوران ایمبو لینسوںمیںمریضوںکی موت واقع ہو جائے،طالبعلم کو تعلیمی داروں اور ملازمین کودفاتر سے دیر بھی ہو جائے تو حکمرانوںکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔ اس ملک میں امیر امیر تر ،غریب غریب ترین ہوتا جارہا ہے دعا ہے کہ یہ نظام بھی بدلنا چاہیے

۔۔ہم پاکستانی ایک ملک میں رہنے کے باوجودمگر آج بھی سندھی ،بلوچی،پٹھان اور پنجابی کی تفریق سے باہر نہیں نکلے۔۔۔پاکستان کا آج جو بھی حال ہے اس کیلئے حکمران۔اشرافیہ،قوم پرست،کرپٹ سب ذمہ دارہیں ہمیں اس خول سے باہر نکلناہوگا۔اب نیا سال طلوع ہونے والاہے تو دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔۔۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں، ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں خداکرے جو مسائل ملک وقوم کو گذشتہ سالوںمیں درپیش تھے

وہ سال ِ نومیں نہ ہوںتاریخ کے ساتھ حالات کی ستم طریفی کہیے یاپھر المیہ کہ کوئی اس سے سبق حاصل کرنے کی کوشش نہیں حالانکہ حکمرانوںکے لئے تاریخ کا مطالعہ اس لئے بھی ناگزیرہے کہ بے اختیار اوربااختیار کرداروں کے عبرت ناک انجام سے باخبررہ سکیں لیکن وہ جب تلک اقتدارمیں براجمان رہتے ہیں حال مست اور مال مست کی زندہ تفسیر بن کرمال سمیٹنے پر لگے رہتے ہیں پھر جب وہ اقتدار سے الگ ہوتے ہیں یا کردئیے جاتے ہیں تو وقت کی غلام گردش میں ایسے گم ہوجاتے ہیں کہ انہیں بھی خبرنہیں رہتی ہمارے سامنے کتنے ہی حکمران اور کتنی ایک سے بڑھ کر ایک مثالیں موجود ہیں

لیکن نیاسال کیا آ نے والاہے مسائل کا ایک انبار ہمارے سامنے ہے2023 ء سال تمام ہوگا توعہد ِ رفتہ کا ایک اور باب نہ جانے کہاں جاچھپے معلوم نہیں ہمیں تو یہ بھی علم نہیں جب نیا سال طلوع ہو گا تو ہماری عمرکا ایک سال اور کم ہو جائے گا یا زیادہ بہرحال چند دنوں تک رخصت ہونے والا سال اپنے دامن میں اتنی تلخ یادیں لئے رخصت ہوگا جو شاید ہم بھلائے بھی نہ بھول پائیں اس سال کا سب سے اہم واقعہ حماس اور اسرائیل جنگ ہے جس نے پوری دنیا پر بڑے اہم اثرات مرتب کئے ناجائز ریاست اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف وزری کرکے نہتے فلسطینیوں کے گھروں، ہسپتالوں،راشن کے ٹرکوں پر بمباری کی انتہا کرڈالی غزہ میں پانی کی پائپ لائنیں تباہ کرکے غزہ کی پوری پٹی کو عملاـ ً کربلا بنادیا

اس جنگ کے د لخراش حقاق منظرِ عام پر آئے تو ہر دردِدل رکنے والا تڑپ ترپ اٹھا جب سے دنیا بنی ہے ہزاروں سالہ تاریخ کی تمام جنگوں میں اتنے بچے ہلاک نہیں ہوئے جتنے چند روزہ جنگ میں اسرائیل نے فلطسینی بچوںکو شہید کرڈالا جس کے خلاف خود امریکہ،برطانیہ،دیگر یورپی ممالک سمیت سینکڑوںملکوں میں اس بربریت کے خلاف مظاہرے ہوئے لیکن دنیا کے منصفوںکے کان سے جوں تک نہیں رینگی اسی سے ریلیٹڈ حالات یہ ہیں کہ متحدہ عرب امارات،مراکش اور کئی مسلم ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا

پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک پر دبائو جاری ہے کہ وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیں تاکہ دنیا میں امن اور مفاہمت کا دور دورہ ہو لیکن دبائو ڈالنے والوںنے کبھی صیہونی حکومت پرزورنہیں دیاکہ وہ بھی نہتے فلسطینیوںپر ظلم وبربریت نہ کرے۔2023ء میںپاکستان کی سیاسی تاریخ میں9مئی کادن ایک دھماکہ ثابت ہوا ک اس روز جب PTIکے چیئرمین عمران خان کو گرفتارکیا گیا تو اس کے ردِ عمل میں جناحؒ ہائوس میں مقیم کورکمانڈر کے گھر پر سینکڑوں افراد نے حملہ کردیا جس کی پاداش میںبہت سی خواتین و حضرات کو گرفتار کرلیا گیا

اور حکومت نے اعلان کیا کہ ان سب کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا جناحؒ ہائوس پر حملہ تحریک ِ انصاف کے لئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا کہ اسدعمر،جمشیداقبال چیمہ،پرویز خٹک جیسے بڑے بڑے لیڈروں نے ’’پریس کانفرنسیں‘‘ کرکے پارٹی سے لاتعلقی کااعلان کردیا اسی خوف و ہراس میں پارٹی عملًاـٹوٹ پھوٹ کا شکارہوگئی اب عمران خان جیل میں ہیں جواپنے خلاف درجنوں مقدمات کو فیس کررہے ہیں

۔2023 ء میں پاکستان کی سیاست کااہم واقعہ پانامہ سکینڈل میں تاحیات نااہلی کے بعد کچھ ماہ قیدکاٹ کر پھر علاج کے بہانے لندن جانے والے میاںنوازشریف کی کئی سال بعد وطن واپسی ہے ان کی آمد کو زیادہ ترلوگ ڈیل یا ڈھیل قرار دے رہے ہیں ۔اسی سال سونے کی قیمتوںنے نیا عالمی ریکارڈ قائم کرڈالا جس سے مہنگائی کا طوفان آگیا ہرچیزمہنگی ہوگئی نئے نئے ٹیکسز لگنے سے دنیا بھر کروڑوں اربوں افراد غربت کی لکیر سے بھی نیچے چلے گئے پاکستان میں امن وامان کے قیام کیلئے شروع کئے جانے والا اپریشن ردالفساد انتہائی کامیابی سے جاری ہے اور دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہے ہیں

سینکڑوں اس کی زدمیں آنے والے ہیں ۔ اس سال کی اہم خبر عمران خان کے سابقہ قریبی ساتھیوں جہانگیر خان ترین اور عبدالعلیم خان نے اپنی نئی پارٹی ’’ تحریک استحکام ِ پاکستان‘‘ کے نام سے قائم کرلی جس میں عمران خان سے ناراض رہنمائوں کی اکثریت نے شمولیت اختیار کرلی یہ پارٹی ملکی سیاست پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے اس کا فیصلہ وقت کرے گا جو سب سے بڑا منصف ہے ۔۔۔شاید ایک بات ہم بھول گئے

سیاسی حوالے سے ایک اہم ترین خبر یہ ہے کہ میاں شہباز شریف حکومت نے نیب قوانین میں ترمیم کرکے اپنے اور اپنے ہم نوا سیاستدانوں کے مقدمات قریباً ختم کروالئے تھے لیکن جاتے جاتے چیف جسٹس عطا عمر بندیال نے وہ ترامیم کالعدم قراردے دیں اس طرح ملک کی درجنوںبااثر شخصیات میاںنوازشریف،مریم نواز، مولانا فضل الرحمن ، آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور،بلاول بھٹوزرداری،میاںشہبازشریف،حمزہ شہباز،سیدخورشید شاہ،عبدالعلیم خان،احسن اقبال،خواجہ سعدرفیق ، خواجہ آصف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں،کرپشن اور بے نامی اکائونٹس ٹرانزیکشن کے مقدمات بحال ہوگئے

ایک او ربات گذرتے سال میں قوم کو مہنگائی ،دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ سے نجات نہیں ملی اب تو نئے سال میں سوئی گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا جا چکاہے جس سے عام آدمی کے لئے مشکلات میں اضافہ ہی ہوگا۔ان تمام واقعات کے باوجود ہمیں نئے سال سے بہت سے امیدیں وابستہ ہیںکسی سے امیدیں وابستہ کرنا اچھی بات ہے اسے خوش فہمی بھی کہا جا سکتاہے ۔ کہا جاتاہے کہ امید گھپ ٹوپ اندھیرے میں چمکتے ہوئے جگنوئوںکی مانند ہوتی ہیں پاکستان بنانے کا خواب بھی ایک امید تھی

جو اللہ کے فضل سے یوری ہوئی اب اس وطن کو پر امن ، خوشحال اور ہر لحاظ سے مضبوط اور مستحکم بنانے کا خواب ہماری جاگتی آنکھیں اکثر دیکھتی رہتی ہیں اللہ کرے یہ خواب بھی شرمندہ ٔ تعبیرہو ۔ایک خواب ہے اس ملک سے عوام کی محرومیاں دو رہوں اس مملکت ِ خدادادکو کوئی ایسا حکمران مل جائے جو قوم کی محرومیاں اور مایوسیاں دور کرنے کیلئے اقدامات کرے یہاںکی اشرافیہ اپنے ہر ہم وطن کو اپنے جیسا سمجھے کیونکہ یہ بات طے ہے پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایاہے

کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہوگا پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوںکے یہی ذمہ دارہیں یہ ان لوگوںنے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی اب ہمارے ہونٹوںپر یہ دعا مچلتی ہے کہ یاباری تعالیٰ ہماری تمام تر کوتاہیوں،نالائقیوں کے باوجود ہمارے وطن کو تاقیامت سلامت رکھنا ،پاکستانی قوم کی خیر ہو ہمارے ملک کی حالت اور غریبوںکے حالات خوشگوارہوجائیں ہم بھی اقوام ِ عالم میں سراٹھاکر ایک زندہ و پائندہ قوم کی طرح سرخرو ہو سکیں آمین یارب اللعالمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں