عوام ایک بار پھر ہار جائیں گے ! 34

ملک میں تبدیلی عوام ہی لاسکتے ہیں !

ملک میں تبدیلی عوام ہی لاسکتے ہیں !

اہل سیاست سے عوام مایوس ہو چکے ہیں اور یہ بات اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ سیاستدان عوام کیلئے نہیں، اپنے مفادات کیلئے سیاست کرتے ہیں،عوام کو سبز باغ دکھاتے ہیں، اپنے پر فریب نعروں کے پیچھے لگاتے ہیںاور اقتدار میں آنے کے بعد سب کچھ ہی بھول جاتے ہیں ،اس بار بھی ایسا ہی کچھ ہورہا ہے، لیکن عوام کو اب کسی سے بھی کوئی دلچسپی نہیںرہی ہے ،عوام اب صرف مہنگائی اور بدامنی سے نجات چاہتے ہیں،اپنے درینہ مسائل کا تدارک چاہتے ہیں،اس ملک میں حکومت کسی کی بھی آئے، اس سے عوام کو کوئی غرض نہیں،عوام اپنی زندگی میں تبدیلی چاہتے ہیں۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ ہر دور میں عوام کے مسائل کے تدارک کے وعدے کیے جاتے رہے ہیں ، مہنگائی کے خاتمے کے دعوئے دہرائے جاتے رہے ہیں ،مگراقتدار میں آنے کے بعد سارے ہی وعدے اور دعوئے دھرے کے دھرے ہی رہ جاتے ہیں ، عوام نے پہلے پی ڈی ایم کے سارے دعوئے بکھرتے دیکھے اور اب نگران حکومت کی کار گزاریاں دیکھ رہے ہیں ، نگران حکومت عوام کو رلیف دینے کے بجائے مزید مشکلات سے دوچار کررہی ہے ،ایک کے بعد ایک بوجھ عوام پر ڈالے جارہی ہے ،ایک بار پھر بجلی کی فی یونٹ قیمت میں چارروپے تیرہ پیسے اضافہ کردیاگیا ہے ،گزشتہ ماہ بھی بجلی کی فی یونٹ قیمت میں تین روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا تھا، ایک طرف ملک بھر میں بارہ گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام کا جینا محال ہو چکا ہے تو دوسری جانب آئے روزنیپر ا کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کر دیا جاتا ہے ۔
عوام جائیں تو جائیں کہاں ،عوام کا کوئی پر سان حال نہیں ہے ، سردیاں گر میاں عوام کو جہاں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے، وہیں آئے روز بجلی کی بڑھتی قیمت عوام کی قوت خرید سے باہر ہوتی جارہی ہے ،اس کے باعث عوام کاروبار کر پارہے ہیں نہ ہی گھروں میں سکون حاصل کر پارہے ہیں ، یہ صورتحال متعلقہ حکام اور اس دوران آنے والی حکومتوں کی کار کر دگی اور اہلیت پر سوالیہ نشان لگارہی ہے ، لیکن یہاں پر کوئی اپنی کوتاہی مانے کیلئے تیار ہے نہ ہی اپنی ناقص کارگردگی پر جوابدہ ہو رہا ہے ،یہاں پر جسکا جہاں پر دائو لگ رہا ہے، لگا ئے جارہا ہے ،کو ئی پو چھنے والا ہے نہ ہی کوئی روک رہا ہے ، یہاں پر اندر کھاتے سب مل کر کھا رہے ہیں اور بوجھ عوام پرڈالے جارہے ہیں ۔
اس وقت دیکھا جائے تو پا کستان میں بجلی دیگر علاقائی مملک میں سب سے زیادہ مہنگی ہے ،اس کی بنیادی وجہ اس سنگین مسئلے پر حکومت کی چشم پو شی رہی ہے ، ہر حکومت مسئلے کا تدارک کر نے کے بجائے عوام پر ہی جھ ڈالے کا آسان راستہ اختیار کر تی رہی ہے ، جبکہ حکومت کو چاہئے کہ ایک مستقل پاور پا لیسی تشکیل دے ،تاکہ عوام کو سستی اور بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے ، تاہم حکمرانوں کی تر جیحات میں عوام اور عوام کے درینہ مسائل کا تدارک کبھی رہا ہے نہ ہی عوام کو اپنی تر جیھات میں شامل کرنے کا سوچا جاتا ہے ،حکمرانوں کی تر جیحات عوام کے بجائے اپنے مفادات سے ہی جڑی ہیں اور اس کی تکمیل میں ہی دن رات لگے ہوئے ہیں، جبکہ عوام مفاد پرست حکمرانوں کے پیدا کردہ مسائل کے بوجھ تلے مزید دبے جارہے ہیں۔
عوام کب تک سب کچھ برداشت کرتے رہیں گے اور کب تک آزمائی قیادت کی نااہلیوں کی سزا بھگتے رہیں گے ، عوام تنگ آچکے ہیں ، عوام کی قوت بر داشت جواب دینے لگی ہے ،عوام کیلئے ہر موسم میں بجلی ناپید ہے،گیس ہے

نہ ہی صاف پانی مل رہا ہے، البتہ ان کے بل بڑے بڑے بل لگاتار آرہے ہیں کہ جن میں قیمتوں میں اضافے کے ساتھ 18قسم کے ٹیکس بھی لگے ہوتے ہیں،جبکہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھتہ ٹیکس اس کے علاوہ ہوتا ہے، آٹا، چینی ، چاول، دالیں اور گھی کی تو بات ہی کیا کی جائے ، اب پیاز ٹماٹرمرچیں خریدنے کی سکت بھی عام آدمی میں نہیں رہی ہے، عوام دیوالیہ ہو گئے ہیں اور حکمران اشرافیہ کی تجوریاں بھرتی جارہی ہیں،یہ آزمائی اشرافیہ جب تک بار بار عوام پر مسلط کی جاتی رہے گی ، عوام کے مصائب میں کمی آئے گی نہ ہی عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی لائی جاسکے گی ، عوام کو اپنے مصائب دور کر نے کیلئے اور اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کیلئے خود ہی کچھ کر نا ہو گا ،گھروں سے باہر نکلنا ہو گا اور باہر نکل کر اپنا حق رائے دہی استعمال کر نا ہو گا ، اس انتخابات میں اپنے ووٹ کا درست استعمال کرتے ہوئے آزمائی قیادت سے چھٹکارہ حاصل کر نا ہو گا ، عوام آزمائی قیادت سے چھٹکارہ حاصل کر کے ہی اپنی زندگیوں میں بہتر تبدیلی لاسکتے ہیں ۔

۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں