آغوش جنت کے سات پھول
کالم۔تحریر۔ اسد اقبال جپہ
آغوش جنت کے سات پھول ۔
* مہیں وضو کر کے*
یوں تیرا احترام کرتے ہیں ماں کے قدموں تلے جنت۔۔۔
خدا انسان سے بہت پیار کرتا ہے اگر کوئی ہم سے پوچھ لے کہ کتنی محبت تو ہم لاجواب ہو جائیں گے پھر ہم کوئی ٹوٹا پھوٹا جواب دیں گے کہ بے شمار محبت لیکن پھر بھی وضاحت نہیں ہوئی کیونکہ محبت کو ماپنے کے لیے کوئی پیمانہ ایجاد نہیں ہوا اخر خدا تعالی اپنی محبت کی وضاحت کے لیے ماں کی محبت کا پیمانہ استعمال کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں انسان سے 70 ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہوں یہاں بات واضح ہو جاتی ہے کیونکہ ماں کی محبت کا اندازہ تو سب کو ہے اولاد کھائے تو ماں کی بھوک مٹ جاتی ہے
شیر خوارگی میں اولاد بستر گیلا کر دے تو ماں خود گیلے بستر پر سوتی ہے اور اولاد کو خشک بستر پر سلا دیتی ہے اولاد میں ہزار عیب ہوں ماں کو بے عیب ہی لگتی ہے چار سیب ہوں اور کھانے والے پانچ تو ماں پہلے ہی کہہ دیتی ہے کہ مجھے سیب نہیں پسند ماں اپنی اولاد کی ساری بلائیں لے لیتی ہے ما تپتی دھوپ میں سایہ شجردار ہے ماں سرد موسم میں سورج کی تمازت ہے دنیا کی تمام محبتوں میں دکھاوا ہو سکتا ہے لیکن ماں کی محبت میں دکھاوا نہیں ہو سکتا اس لیے تو کہتے ہیں کہ ماں دنیا پر خدا کا روپ ہے
دھرتی پر خدا کی سب سے خوبصورت تخلیق ماں ہے عورت کا سب سے خوبصورت روپ ماں کا روپ ہے ماں کی گود ہی اولاد کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے ماں کی گود سے ہی زندگی کا نصب العین بنتا ہے یہیں سے حسن حسین داتا خواجہ فرید بنتے ہیں بچہ سب سے زیادہ غیر رسمی تعلیم اپنی ماں سے حاصل کرتا ہے بچے میں ساری عمر اپنی ماں کی دی ہوئی تربیت کا عکس نظر اتا ہے پھر مائیں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں اولاد کے لیے اپنی ماں سے پیاری کوئی ہستی نہیں ہوتی کوئی ماں ایسی بھی خاتون اہن ہوتی ہے
کہ وہ حالات کے تھپیڑے برداشت کرتی ہوئی مشکلات کے طوفان کے سامنے سینہ سپر ہو کر اپنی اولاد کو اس مقام پر پہنچا دیتی ہے جہاں دنیا انہیں رشک اور حسرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اسد اقبال جپہ کالمسٹ کیمطابق جنت بی بی بھی ایک ایسی خاتون تھیں جو اپنی نظیر اپ تھیں عہد شباب میں ہی شوہر کا انتقال ہو جاتا ہے ماں جی کی عمر 35 سال تھی کہ اسد بھائی کے والد پروفیسر انور جبہ صاحب دار فانی سے کوچ کر کے جنت باسی ہو گئے
کسی بھی عورت کے لیے شوہر کا سر سے چلے جانا کسی قیامت سے کم نہیں کیونکہ عورت کا سب سے بڑا سہارا اس کا شوہر ہوتا ہے ماں جی جنت بی بی نے عام خواتین کی طرح شوہر کی وفات کو دل پر لے کر تمام مقاصد اور اہداف کو ترک نہیں کیا زمانے کی جلی کٹی سنی لیکن ان کا اثر دماغ پر نہیں لیا ماں جی جنت بی بی مضبوط اعصاب کی مالک تھی انہوں نے ہمت نہیں ہاری بلکہ اپنے خاوند پروفیسر انور جپہ صاحب کی وصیت اور نصیحت کے مطابق ان کی خواہش کی تعمیل کی اپنے بچوں کو کبھی محرومی کا شکار نہیں ہونے دیا
جب پروفیسر انور جپہ صاحب اس جہان فانی سے رخصت ہوئے تو ان کا سب سے چھوٹا بیٹا آٹھ ماہ کا تھا ماں جی جنت بی بی نے رسم چہلم کی شام اسد بھائی اور سیف بھائی کو ایک کمرے میں الگ بلا کر کہا کہ تمہارے والد اس دنیا فانی سے چلے گئے ہیں جو کہ ایک تلخ حقیقت ہے اج سے میں ہی تمہارا باپ اور میں ہی تمہاری ماں ہوں ساتھ ہی انہوں نے پروفیسر صاحب کی امنگوں اور خواہشات کے بارے میں بتایا ان کو بتایا کہ تمہارے والد ایک باکردار انسان تھے معاشرے میں ان کا بلند مقام تھا
اور لوگ انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ان کی خواہش تھی کہ تم اعلی تعلیم حاصل کر کے سول سروسز جوائن کرو اب آپ نے ان کے اس خواب کو پورا کرنا ہے اپنی اولاد کو اس بلند مقام تک پہنچانے میں ماں جی جنت بی بی نے شب و روز محنت کی اپنے بچوں کی پل پل کونسلنگ کی سب بچوں کو اچھی تعلیم دلوائی خود تو حالات کی چکی میں پستی رہی لیکن اپنی اولاد پر کوئی انچ نہ آنے دی شب و روز محنت اور دعاؤں سے اپنے شوہر کی خواہش کی تکمیل کرتے ہوئے بیٹوں کو اعلی عہدوں تک پنہچایا محمد سیف انور جپہ بطور ڈائریکٹر جنرل راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد اسد طاہر جپہ بطور کمشنر آئی آر ایف بی آر ہیڈ کوارٹر اسلام آباد محمد ظفر انور جپہ بطور سیکرٹری کوارڈینیشن ایف بی آر ہیڈ کوارٹر اسلام آباد محمد شکیل انور جپہ بطور جی ایم ایڈمن این ایچ اے اسلام آباد محمد ظہیر انور جپہ بطور ڈپٹی کمشنر بہاولپور خدمات سرانجام دے رہے ہیں ایک بیٹا محمد نوید انور جپہ پاکستان آرمی میں بطور میجر اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے اور محمد سلیم انور جپہ عرصہ 20 سال سے پیرس میں مقیم ہے
اور اپنا بزنس کر رہا ہے ہم اکثر یورپین معاشرے سے کامیابی کی کہانیاں سناتے ہیں یہ کہانی ہے ہمارے معاشرے کی خاتون اہن ماں جی جنت بی بی کی جس نے ایک دو تین نہیں بلکہ سات بیٹوں کو اس اعلی مقام تک پہنچایا جو ایک انسان کا خواب ہوتا ہے میں اسد بھائی کی جنت جن کے قدموں تلے ان کی جنت ہے کے لیے دعا گو ہوں اللہ انہیں کروٹ کروٹ بہشت نصیب فرمائے اور جنت میں حضرت بی بی فاطمہ کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین