عوام ایک بار پھر ہار جائیں گے ! 48

اس بار عوام کی باری ہے!

اس بار عوام کی باری ہے!

ملک میں انتخابات کے قریب آتے ہی مخصوص سیاسی جماعتوں کی انتخابی سر گرمیاں دکھائی دینے لگی ہیں ،اس انتخابی سر گر میوں کیلئے کسی کیلئے ساز گار توکسی دوسرے کیلئے جبرکا ماحول ہے، یہ جمہوری سرگرمیوں کا نام نہاد کھیل قوم کو انتخابی نظام سے مکمل مایوس کردے گا، اگر کسی کو ملک سے تھوڑا بہت بھی لگائو ہے تو وہ جمہوریت کے نام پر من مانی ختم کرکے جمہوری آزادیاں بحال کرے،

الیکشن کمیشن یوں تو سینیٹ کی قرارداد پر الیکشن ملتوی نہ کرنے کا اعلان کرکے خود مختاری کا مظاہرہ کررہا ہے، ذرا پی ٹی آئی کی طرح مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی کے خلاف بھی کارروائی کرکے اپنی خودمختاری کا مظاہرہ کرے، اگر اس طرح کے ہی انتخابات کرانے ہیں کہ جن میں مستقبل کا لاڈلا پہلے ہی نظر آرہا ہے تو ایسے انتخابات سے توبہ ہی بھلی ہے،بلاوجہ قوم کا اربوں روپیہ انتخابات کے نام پر برباد کیا جارہا ہے ۔
اس میں شک نہیں کہ عوام بر وقت انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں اور عوام کے درینہ مسائل کا تدارک بھی عام انتخابات کے ذریعے ایک منتخب حکومت ہی کرر سکتی ہے ،لیکن اس وقت جس طرح کا انتخابی ماحول بنا ہوا ہے اور جس طرح سے انتخابات کرائے جارہے ہیں

،اس سے انتخابات کرانے کا مقصد پورا ہوپائے گا نہ ہی عوام کے ووٹ سے منتخب حکومت قائم ہو پائے گی ،یہ ایک آزادانہ شفاف انتخابات کے بجائے ایک متنازع انتخابات ہو نے جارہے ہیں ، ایسے انتخابات کی کوئی ساکھ ہے نہ ہی انہیں کوئی مانے گا ،ملک مزید انتشار کی جانب ہی بڑھتا دکھائی دیے رہا ہے۔
اگر دیکھا جائے توپاکستان کے خراب حالات ذمہ دار وہ لوگ ہیں ہیں کہ جنہوں نے ایک طول عرسے تک مسلم لیگ( ن) اور پیپلز پارٹی کے خلاف مہم چلوائی اور ان دونوں کے بارے میں جب قوم کو یقین آگیا کہ یہ بدعنوان لوٹ مار کرنے والے ہیں تو ان کی جگہ پی ٹی آئی کوایسے لایا گیا کہ جیسے اب انہیں لایا جارہا ہے، اس صورت حال پر عمران خان کا کہنا بجاہے کہ میاں نواز شریف کے ساتھ بھی وہی کچھ ہونے والا ہے جوکہ اُن کے ساتھ ہوا ہے، لیکن اس نکالے جانے اور واپس لانیوالے چور سپاہی کے کھیل نے ملک کا انتہائی بیڑا غرق کر کے رکھ دیا ہے، اس کی کوئی پروا کررہا ہے نہ ہی کسی کو کوئی احساس ہے ، یہاں سارے ہی اقتدار کی باری لینے کیلئے سب کچھ دائو پر لگائے جارہے ہیں۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ اہل سیاست اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد ہی ایسی باتیں کرتے ہیں ، ایسا تو نہیں ہے کہ انہیں اقتدار میں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے اور ان کیلئے کیا کچھ کیا جاتارہا ہے ،طاقتور حلقے جب ان کے لیے راہیں ہموار کررہے ہوتے ہیں تو انہیں جمہوریت نظر آتی ہے اور جب دوسرے کے لیے وہی کچھ کرتے ہیں تو انہیں بیرونی سازش، لندن پلان اور خلائی مخلوق نظر آنے لگتی ہے،اہل سیاست کے قول فعل کا تزاد ہی انہیںہمیشہ لے ڈوباہے ، لیکن یہ اپنی روش چھوڑنے کیلئے تیار ہیں

نہ ہی اپنی کوتاہیوں اور نااہلیوں سے سبق سیکھ رہے ہیں۔یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ اہل سیاست کی پروپیگنڈا مہم کو اب بھی عام لوگ سچ سمجھتے ہیںاور سیاسی تماشے کو حقیقت سمجھ کر ایک دوسرے سے لڑتے ہیں،حالانکہ اب تک کوئی ایک بھی ثابت نہیں کرپایا ہے کہ وہ ملک کے لیے بہترین کام کررہا ہے،یہاں سب نے ہی جھوٹے وعدوں ،جھوٹے دعوئوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن ) تین تین باریاں لے چکی ہے اور ایک بار پھر دونوں ہی اقتدار کی دوڑ میں دعوئیدار ہیں

کہ ملک کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں گے ،جبکہ یہ دونوں ہی ملک کو اس نہج پر لانے کے ذمہ دار ہیں،انہوںنے ہی ملک کو بار بار آئی ایم ایف کے قرضوں کی دلدل میں دھکیلا ہے، کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ یہ سب کچھ عوام نے ہی بھگتنا ہے۔یہ پاکستانی عوام کی بد قسمتی رہی ہے کہ انہیں آئینی و جمہوری حکمرانوں سے کوئی فیض ملا ہے نہ ہی ماورائے آئین شوق حکمرانی پوری کرنے والوں سے کچھ مل رہا ہے ، عوام دونوں کے لیے ہی استعمال ہورہے ہیں اور دونوں سے ہی پٹ رہے ہیں

،اگر عوام نے آزمائے ہوئے لوگوں کے شکنجے سے باہر نکلنا ہے تو انہیں اپنے ووٹ سے مسترد کر نا ہو گا ، لیکن یہ تبھی ممکن ہے کہ جب عام عوام کو آزادانہ ووٹ کے استعمال کاحق دیا جائے ، اس بار عوام نے آزادانہ شفاف انتخابات کی امید لگا رکھی تھی ،مگر یہ انتخابات اپنے انعقاد سے پہلے ہی متنازع ہو گئے ہیں ، اس کے باوجود عوام اپنے ووٹ سے تبدیلی لاسکتے ہیں ، غیر جمہوری فیصلہ بدل سکتے ہیں اوراپنا فیصلہ منواسکتے ہیں،کیو نکہ اس بار آزمائے کی نہیں ، عوام کی باری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں