قومی سلامتی کے دفاع کا عزم ! 61

قومی سلامتی کے دفاع کا عزم !

قومی سلامتی کے دفاع کا عزم !

پاکستان اور ایران کے مابین گہرے برادرانہ تعلقات ہیں،اس خطے کے لوگ صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ مذہبی، ثقافتی اور تجارتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں،بین الاقوامی سطح پر مشکل ادوار اور کسی معاملے پر بھی ایک دوسرے سے اختلاف کے باوجود باہمی احترام اور محبت کا رشتہ کبھی کمزور نہیں ہوا ہے ،لیکن اب کچھ عرصہ سے ایرانی حکام محبت کے رشتے کا احترام نہ صرف فراموش کر نے لگے ہیں،

بلکہ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے پا کستانی حدود کی خلاف ورزیاں بھی کر نے لگے ہیں ، گزشتہ پیر کے روز ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے ، اس کے جواب میںپاکستان کی جانب سے انٹیلی جنس بیسڈ ،آپریشن مرگ برسرمچار،کیا گیا ہے، پا کستانی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے، تاہم پا کستان کی جوابی کارروائی کا واحد مقصد اپنی سلامتی اور قومی مفاد کا حصول تھااور پاکستان اپنی سلامتی اور قومی مفاد کے حصول پر کوئی سمجھوتہ نہیںکرے گا۔
اس میں شک نہیں کہ قیام پاکستان کے بعد شاہی دور میں اور اسلامی انقلابی حکومت کے قیام کے بعد بھی دونوں ہی ملک ایک دوسرے کے اچھے اور برے وقت کے ساتھی چلے آرہے ہیں، اس تناظر میں ایرانی سیکورٹی فورسز کا پاکستان پر میزائل اور ڈرون حملے کرنا،فطری طور پر پاکستانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد کیلئے ناقابل یقین تھا،

لیکن جب پاکستانی ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ حملے پنجگور کے علاقے کے ایک گائوں پر کیے گئے اور اس میں دو بچے جاں بحق اور تین پچیاں زخمی ہوگئی ہیں تو ایک اچھے دوست کا یہ اقدام اہل پاکستان کو ملول و مضطر کرگیا، پاکستانی دفتر خارجہ نے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے متنبہ کیا کہ اس خلاف ورزی کی ذمہ داری ایران پر عائد ہوگی، لیکن ایرانی حکومت نے اپنی غلطی کی تلافی کر نے کے بجائے ہٹ دہرمی کا مظاہرہ کیا ہے ۔پا کستان ہمیشہ سے خطے میں قیام امن کا ہی خواہاں رہا ہے

، لیکن اس قیام امن کی خواہش کو شائدہمسائیہ ممالک کچھ اور ہی سمجھنے لگے ہیں ، اس سے قبل بھارت اور افغانستان کی جانب سے در اندازیاںکی جاتی رہی ہے اور اب ایران نے بھی سر حدوں کی خلاف ورزی کر کے غیر دانش مندی کا ثبوت دیا ہے ، پا کستان نے باعث مجبوری سب کو ہی منہ توڑ جواب دیا ہے اور اس بار آپریشن مرگ برسرمچار کر کے ایران پربھی واضح کر دیا ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی اور قومی مفاد کے حصول پر کوئی سمجھوتہ نہیںکرے گا،یہ کارروائی اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے،

اس پیچیدہ آپریشن کی کامیابی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا نہ صرف منہ بولتا ثبوت ہے، بلکہ اس عزم کا بھی اظہار ہے کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور اپنی قومی سلامتی کے لیے ایسے ہی تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔پا کستان ایک ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے بھی ہمیشہ سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتا رہا ہے اور اس بار بھی بڑی دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی ہی احتیاط سے جوابی کاروائی کی گئی ہے ،

اب دیکھنا ہے کہ اس کے ردعمل میں ایران کیا کرتا ہے ، کیا اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پر نادم ہو تا ہے کہ ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوابی کاروائی کر تا ہے ، اگر مزید کوئی ایسی ہی کوئی کاروائی کرے گا تو اس کا ردعمل بھی مزید سخت ہی آئے گا جو کہ کسی کے بھی مفاد میں بہتر نہیں ہے، پا کستا ن اور ایران دونوںہی آپس کی کشیدگی کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں ،آ ج جب دینا کا بڑا حصہ بد امنی سے دوچار ہے ،ہمیں امن کی قدرو قیمت میںکوئی شبہ نہیںہو نا چاہئے ، مگر امن کی تالی کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی ہے ، قیام امن کیلئے دونوں ہی ہاتھوں کو مل کر تالی بجانا پڑے گی ۔
اگر خطے کے بدلتے حالات کا بغورجائزہ لیا جائے تو قیام امن کی تالی بجتی دکھائی نہیں دیے رہی ہے ، ایک طرف حوثی باغی اور امریکہ کے شدید معاملات ہیںتو دوسری جانب اسرائیل فلسطین جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے، جبکہ پا کستان مخالف ایران جارحیت کے ساتھ افغان سر حدپار سے د ہشت گردوں کی کارروائیاں بڑھتی جاری ہیں۔،یہ سارے ہی حالات کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ بنتے جارہے ہیں، یہ سارے ہی معاملات اتنی جلدی ،اتنی آسانی سے حل ہونے والے نہیں ہیں،کیو نکہ اس میں عالمی طاقتوتیں ملوث ہیں،عالمی طاقتیں شاید ایک اور جنگ کی ضرورت محسوس کر رہی ہیں،تاہم اگر ایک نئی جنگ چھڑتی ہے تواس خطے تک محدود نہیں رہے گی ،بلکہ اس کی لپیٹ میں دنیا کے کئی ممالک آجائیں گے اور اب کی بار لگنے والی آگ بہت کچھ جلا کر راکھ بھی کردے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں