63

جوبچے ہیں سنگ سمیٹ لو

جوبچے ہیں سنگ سمیٹ لو

جمہور کی آواز
ایم سرور صدیقی
ایک مولانا نے لمبی سی تسبیح پکڑی ہوئی تھی وہ نیم درازہوکر حالات سے بے خبر تیزی سے منکے گھما رہے تھے قریب بیٹھے ہوئے ایک شخص نے دوسرے سے پوچھا آپ کے خیال میںیہ مولانا کیا پڑھ رہے ہوں گے؟
مجھے تو لگتاہے یہ آیت الکرسی کا ورد کررہے ہیں اس نے سوچتے ہوئے جواب دیاسوال کرنے والے نے حیرت سے کہاآیت الکرسی کا ورد۔۔ وہ تو بہت لمبی ہوتی ہے۔تم مولانا کو نہیں جانتے اس نے مسکراکرکہا یہ سیاسی مولانا ہیں جتنی تیزی سے منکے گھما رہے ہیں یقینا کرسی ۔۔کرسی کا ورد ہی کررہے ہوں گے
خیر یہ تو درمیان میں ایک بات آگئی اصل میںدھماکے دار خبر یہ ہے کہ PDMکے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنی ہی اتحادی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرنے کا عندیہ دیدیاہے مگرابھی اس کا حتمی فیصلہJUI کی شوریٰ کرے گی جب سے ان کے سب سے بڑے حریف عمران خان کو سیاسی طور پر ٹیکنیکل ناک آئوٹ کردیا گیاہے مولانا موصوف کی اہمیت ان کے اتحادیوںکے نزدیک کم یا دوسرے لفظوںمیں صفرہوکررہ گئی ہے

اس بات کا انہیں بھی احساس ہے اسی لئے وہ اپنے اتحادیوں پر سیخ پاہیں یا میاں نوازشریف اور آصف زرداری نے ان کے ساتھ کیا ہے مولانا انہیں معاف کرنے کو تیار نہیں ہیں ویسے تو PDMنے اپنے تمام اہداف نہایت چالاکی اور کامیابی سے مکمل کرلئے ہیں لیکن مولانا فضل الرحمن کے حصہ میں کچھ نہیں آیا اور جسے وہ’’ یہودی ایجنٹ‘‘ کہاکرتے تھے ان کی شہرت کا جادو سر چڑھ کربول رہاہے PDMکے اہداف میں عمران خان حکومت کا خاتمہ، اپنے خلاف نیب کیسز ختم کروانا ، نوازشریف یا شہباز شریف کو وزیر ِ اعظم اور آصف علی زرداری کو پھر سے صدرِ پاکستان بنانا شامل تھا لیکن مولانا فضل الرحمن کا ایک ہی ایجنڈا تھا کرسی ۔۔ کرسی ۔۔ یعنی کہ صدر ِ پاکستان بننا اس کے لئے انہوںنے سرتوڑ کوشش بھی کی لیکن
دل کے ارماں آنسوئوںمیں بہہ گئے
لیکن اتحادیوںنے وعدہ وفا نہ کیا اور ان کا امیدواربدل گیا اور یوںمولانا کی خواہش ل ادھوری رہ گئی اور سیانے کہتے ہیں ادھوری خواہشیں بڑی ظالم ہوتی ہیں جو جینے دیتی ہیں نہ مرنے دیتی ہیں اس لئے شنیدہے کہ مولانا نے انپے اتحادیوںکو وعدہ خلافی کی سزا دینے کا فیصلہ کرلیاہے کہ PDMکے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنی ہی اتحادی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرنے کا عندیہ دیدیاہے یقینا ان کے پاس پرجوش نوجوانوں پرمشتمل روڈپاور ہے وہ کسی بھی حکمران کو وخت ڈال سکتے ہیں۔ بہرحال موجودہ حالات کے تناظرمیں
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہمولانا فضل الرحمن نے لانگ مارچ کا فیصلہ کرلیا تو حکومت چلی جائے گی موجودہ حکومت کو مودی سرکار اور ایان علی کے سوا کوئی نہیں مانتا موجودہ حکومت مئی تک نہیں چل سکتی حکومت نے سعودی عرب کے سفیر سے کال پر بات کرنے کا خود کہہ کر انتظام کیا۔ یورپی یونین کے کسی ملک نے مبارکباد نہیں دی۔فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ہٹانے میں خیبرپختونخوا کا کردار اہم ہوگا

۔ آصف علی زرداری کو خیبرپختونخوا ہ سے ایک ووٹ نہیں ملا مولانا فضل الرحمن نے لانگ مارچ کا فیصلہ کرلیا تو حکومت چلی جائیگی۔ مولانا فضل الرحمن نے فیصلہ کرلیا تو پورا خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف ہوجائیگا۔ خیبرپختونخوا ہ کا سیاسی کردار بہت اہم ہے پاکستان بنانے میں بھی اہم کردار اداکیاتھا بہرحال مولانا فضل الرحمن کااپنا محفوظ ووٹ بینک ہے وہ جس کے خلاف ہوجائیں اس کا جینا حرام کرسکتے ہیں میاں نوازشریف اور آصف زرداری کو ان سے ہاتھ نہیں کرناچاہیے تھا لیکن سب کے اپنے اپنے مفادات ہیں ویسے بھی یہ مقولہ مشہور ہے کہ سیاست بڑی بے رحم ہوتی ہے

جس کے سینے میں دل نہیں ہوتا عمران خان کے خلاف PDM کی تحریک و جدوجہد کا جائزہ لینے والے اس بات سے اتفاق کرنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ یہ مقولہ ہنڈرڈ پرسنٹ سچ ہے ویسے بھی آج کے پاکستان کو بہت سے مسائل اور چیلنجزدرپیش ہیں ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، معیشت زوال پذیر ہو رہی ہے جس سے ملک میں غربت میں خوفناک اضافہ ہوتاچلاجارہاہے ان حالات میں تمام سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے منڈیٹ کااحترام و عزت کرنا سب پر ضروری ہے ملکی سیاست ،

معاشی حالات اور قوم کی بہتری کے لئے حکومت کا فرض بنتاہے کہ سب کو ساتھ لے کرچلے کسی کو دیوارسے لگاکر سر کے بل کھڑا کر کے معاملات چلانے کی خواہش و کوشش خطرناک ہوگی اس کے بڑے بھیانک نتائج برآمدہوسکتے ہیں اس لئے سیاسی کشیدگی ختم ہونی چاہیے اس وقت ہم کسی لانگ مارچ یا احتجاجی تحریک کے متحمل نہیں ہوسکتے مولانا فضل الرحمن کو ہمارا ایک مفت مشورہ ہے آپ نے عمران خان کی مخالفت یاصدر ِ پاکستان بننے کی خواہش میں تن ِ زارزار لٹادیاہے اس لئے جو سنگ بچے ہیں وہ سمیٹ لیں یہی ان کے مفاد میں بہترہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں