ابن بھٹکلی 97

فارمی مرغی کھانے سے پرہیز کیوں ضروری

فارمی مرغی کھانے سے پرہیز کیوں ضروری

ابن بھٹکلی
۔ +966562677707

جانوروں کی اچھی بری خصوصیات انسانوں میں منتقل ہوجانا فطری عمل ہے

‏عربوں کو اونٹ کا گوشت کھانے کی عادت ہے اس لئے ان کی طبیعت میں نخوت، غيرت اور سختی کا عنصر بہت پایا جاتا ہے۔ اور چونکہ اللہ کے رسول ﷺ نے گائے کے گوشتے مقابلہ مستقلا اونٹ کا گوشت کھایا ہے اس لئے ہم مسلمانوں کو سنت سمجھ کرہی زندگی ایک مرتبہ اونٹ کا گوشت کھانا چاپئیے۔ اور چونکہ اونٹ کا گوشت گائے بکرے اور دیگر چوپائیوں کے گوشت کے مقابلے انسانی صحت کے لئے موزوں تر اور قلب کی نالیوں میں،گائے گوشت مقابلےکولیسٹرول جمنے نہ دینے کی خصوصیت سے مالامال ہے، اس لئے تقاضائے اوصول صحت کے پیش نظر، اونٹ کے گوشت کو کھانے کی عادت ڈالنی چاپئیے۔

‏ترکوں کو گھوڑے کا گوشت کھانے کی عادت ہے اس لئے ان میں طاقت، جراءت اور اکڑ پن کا عنصر زیادہ پایا جاتا ہے.

‏انگریزوں کو خنزیر کا گوشت کھانے کی عادت ہے اس لئے ان میں فحاشی, بدکرداری وغیرہ کا عنصر زیادہ پایا جاتا ہے ….

‏حبشی افریقی بندر کھاتے ہیں اس لیے ان میں ناچ گانے کی طرف میلان زیادہ پایا جاتا ہے….

‏ شیخ الاسلام حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :- ‏جس کو جس حیوان کے ساتھ انس ہوتا ہے اس کی طبیعت میں اس حیوان کی عادتیں غیر شعوری طور پر شامل ہوجاتی ہیں… اور جب وہ اس حیوان کا گوشت کھانے لگ جائے تو اس حیوان کے ساتھ مشابہت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے

‏ہمارے زمانے میں فارمی مرغی کھانے کا رواج بن چکا ہے. چنانچہ ہم بھی ان فارمی مرغیوں کی طرح صبح و شام چوں چوں تو بہت کرتے ہیں لیکن،ہم پر ہوئےظلم و زیادتی کے خلاف احتجاج کرنے کا مادہ و ہمیت دھیرے دھیرے ختم ہوجاتی ہے۔ ایک ایک کرکے ﺫبح کردی جانے والی فارمی مرغیوں کی طرز، بھلے ہی ہمیں مارجن جانے خا علم پہلے سے کیوں نہ ہو ہم حالات سے سمجھوتا کرنے کے عادی بن جاتے ہیں.فارمی مرغی کا گوشت کھانے سے، مرغی کے ایک ڈربے میں۔بند رہنے والےاس کے مزاج، زندگی میں دوڑ دھوپ نہ کرنے، مزاحمت نہ کرنے، زیادتی برداشت کرنے، پستی و ذلت میں رہنے کی عادتیں پیدا ہوتے یوتے ایک جگہ بیٹھے رھنے کی، سستی و کاہلی ہم میں عود کر آہی جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں