55

حکومت پر اپوزیشن کی یلغار !

حکومت پر اپوزیشن کی یلغار !

انسان جب اپنے کئے پر پچھتانے لگتا ہے تو اپنے آقاکے حضور حاضری دیتا ہے، خانہ کعبہ کے چکر لگاتا ہے تو اس کے سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں ،لیکن اس کی بنیادی شرط ہے کہ اس نے اپنے لوگوں کوجو چکر دیئے ہیں، اُن کی پہلے تلافی کر لے،میاں شہباز شریف بھی خانہ کعبہ گئے تو اپنے پچھلے اور اس دور میں عوام کو دیئے گئے مہنگائی کے چکر وں کا ازالہ کر کے ہی گئے ہوں گے ،کیو نکہ عوام کو دئیے گئے چکروں کا ازالہ کئے بغیر خانہ کعبہ کے چکر لگا نے سے بات بن سکتی ہے نہ ہی خانہ کعبہ پر ہاتھ رکھ کر دعائیں قبول ہو سکتی ہیں ، اللہ تعالی سب کچھ جاننے والا ہے ،وہ بخوبی جانتا ہے کہ انہوں نے مل کر خلق خدا کا کیا حال بنا رکھا ہے اور کتنی مشکلار سے دوچار کررکھا ہے ۔
اس آزمائی اتحادی حکومت نے عوام کو مہنگائی بے روزگاری کے علاوہ پہلے کچھ دیا نہ ہی اس بار کچھ دیتی دکھائی دیے رہی ہے ، یہ اقتدار می بند بانٹ میں اتحادی اور اقتدار کے باہر ایک دوسرے کو مود الزام ٹھراتے رہتے ہیں ، اس بار بھی ایسا ہی کچھ ہورہا ہے، ملک کی تین جماعتوں نے مل کر اتحادی حکومت بنائی ہے ، مگر تینوں ہی ذمہ داری لینے کیلئے تیار نہیں ہیں، پیپلز پارٹی پہلے بھی اقتدار کے مزے لوٹتی رہی ہے اور اس بار بھی اقتدار میں ہوتے ہوئے ظاہر کر نے کی کوشش کررہی ہے کہ حکومت ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) کی ہے ، اگر پیپلزپارٹی اور یم کیو ایم قیادت سمجھ ر ہے ہیں کہ عوام بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت مسلم لیگ (ن )لیگ کی ہے اور پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم عوام مخالف فیصلوں میں شر یک کار نہیں ہے تو شاید احمقوں کی دنیا میں رہتے ہیں،عوام جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اُن کے خلاف سارے اقدامات اتحادیوںکی ملی بھگت سے ہی ہورہے ہیں۔
عوام بالکل باخبر ہیں کہ تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میںجوشہباز حکومت قائم ہوئی تھی ،وہ پیپلزپارٹی کے ہی بدولت ہوئی اور اس بار بھی پیپلزپارٹی کے مر ہون منت ہے ،اگر پیپلزپارٹی کی قیادت ملک و قوم کو ردپیش مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کی سیاست میں اپنا مثبت رول ادا کرتی تو عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی عوام کے ووٹ کے تحفظ کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر آواز اْٹھاتی تو عوام میں پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا ،مگرآصف علی زرداری عوام کی نہیں ،مفادات کی سیاست کرتے آرہے ہیں اور اُن کے مفادات اقتدار میں آنے سے ہی پورے ہوتے ہیں ،مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کی سیاست سمجھتی ہے ، اس لیے اقتدار میں شمولیت کے فار مولے کے تحت ہی آگے بڑھنے پر زور دیے رہی ہے۔
اگراس وقت ملک کے بدلتے سنگین حالات کا اندازہ لگایا جائے تو برسر اقتدار اتحادی حکومت سیاسی معاشی اندرونی و بیرونی بحرانوں کی زد میں ہے اور یہ کمزور مفاداتی حکومت شاید ان بحرانوں کا بوجھ زیادہ دیر تک برداشت نہیں کر پائے گی ، اس حکومت کے نمایشی اعلانات و اقدامات ماسوائے وقت گزاری کے کچھ بھی نہیں ہیں ، عوام کو رلیف مل رہا ہے نہ ہی حکومت کی گورنس کہیں دکھائی دیتی ہے،

عوام مہنگائی ،بے روز گاری تلے دبتے چلے جارہے ہیں،اگراس بار بھی اتحادی حکومت ناکام ہوتی ہے تواس کی تمام تر ذمے داری کسی ایک پر نہیں ،بلکہ اس حکومت میں شامل ساری ہی جماعتوں پر عائد ہوگی ، مسلم لیگ (ن)،پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم تینوں جماعتیں مل کر عوامی مسائل کا تماشا بنا کر اقتدار کے مزے لیتی آ رہی ہیں اور اقتدار سے اْترتے ہی ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے لگتی ہیں، یہ تینوں ہی جماعتیں عوام کے بے وقوف بنانے کیلئے ایک دوسرے کے مخالف اور اقتدار کی بند بانٹ میں مل بیٹھتے آرہے ہیں ، لیکن اب مزید عوام کو بے وقوف نہیں بنا پائیں گے ، اس بار انہیں عوام نے مسترد کیا ،آئندہ بھی مسترد ہی کریں گے ۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اس بار انتخابات میں دھاندلی کے تمام تر ریکارڈ توڑ دیے گئے ہیں اور عوامی مینڈیٹ کو رد کر کے ایک مخلوط حکومت کو ذاتی خواہش کی بنیاد پر ملک کا اقتدار سونپ دیا گیا ہے، اس پر اپوزیشن اور عوام میں انتہائی غم وغصہ پایا جارہا ہے ، عوام احتجاج کیلئے سڑکوں پر آنا چاہتے ہیں اور انہیں اپوزیشن سڑکوں پر لانے کی تیاری کررہی ہے ، اپوزیشن اتحاد نے حکومت پر یلغار کیلئے بلو چستان سے اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا ہے ، اگر اس احتجاجی تحریک کو حکومت اپنے پرانے ہتھ گنڈوں سے روکنے اور دبانے کی کوشش کرے گی تو اس سے احتجاج میں مزید اضافہ اور ملک میںانتشاربڑھے گا۔
اس صورتحال میں اتحادی حکومت کو جہاں مفاہمت کیلئے فوری قدم آگے بڑھانا ہوں گے، وہیںاپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ ملک و قوم کو مزید نقصان کی جانب نہ دھکیلے ، اپوزیشن کوسڑکوں پر احتجاج کی سیاست کرنے کے بجائے پارلمان کی سیاست کر نی چاہئے، پارلیمنٹ میں اپوزیشن ایک مضبوط جماعت کے طور پر سامنے ہے، اپوزیشن ایسا لائحہ عمل بنائے کہ جس سے آئین میں رہتے ہوئے دھاندلی کی جنگ کو جیتا جاسکے اور دوسری جانب مخلوط حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جاسکے، تحریک انصاف سڑکوں ،دھرنوںاور جلسوں کی سیاست بہت کر چکی ، کچھ حاصل نہیں ہوا،اس بار پا رلیمان کی سیاست کرکے دیکھ لے کہ شائد بات بن جائے ، کیو نکہ حکومت کے بجائے اپوزیشن کو عوام کی حمایت حاصل ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں