رزاق دوجہاں کا اوصول ارضی،جو محنت کریگا وہی پھل کھائیگا
نقاش نائطی
۔ +966562677707
کوکا کولا اور پیپسی کے حریف فلسطین ڈرنکس نے عالمی دباؤ سے پہلے کروڑوں کی فروخت کو نشانہ بنایا ہمیں یاد پڑتا ہے ایک امریکی تبلیغی جماعت جب یواےای میں اپنا چلہ کاٹ رہی تھی۔ تو ذمہ داران دوبئی تبلیغی جماعت نے، امریکی جماعتی بھائیوں کو استعمال کر، یو اے حکمران و ذمہ دار آفیشل سے، خصوصی ملاقات کا فیصلہ کیا۔ اور کوشش شروع کی۔ حکمرانوں سے کچھ منٹ کا وقت متعین ہوا
تو چند منٹ میں کچھ کچھ بیان کیاجائے یہ ایک مشکل مرحلہ تھا لیکن اللہ رب العزت جب کسی سے کچھ کام لینا چاہتے ہیں تو دل میں بات ڈال ہی دیتے ہیں۔ امریکی جماعتی وفد نے جو اس نشست میں بات کی،اس کا لب کباب کچھ یوں ہے “ہم امریکیوں نے عالم میں نہ صرف شہرت بلکہ منافعت کے حصول کے لئے،ایک عوامی ضرورت ‘پیاس کی تسکین’ پر تدبر و تفکر کیا اور ایسے کولا کاربونیٹیڈ ڈرنکس ایجاد کی، جس کے قریب تر کامیاب ہوئے دو فارمولوں پر، دو الگ الگ ڈرنگس کوکا کولا اور پیپسی کولا مارکیٹ میں متعارف کی گئی، تاکہ ہمارا مقابلہ ہم ہی سے رہے اور کوئی تیسرا ہمارے مقابلے پر نہ آئے،
اور ہم نے اس معمولی اور غیر صحت بخش مشروب پر کچھ اسطرح محنت کی اور اسے کامیاب بنانے اسکی تشہیر پر کچھ اتنا پیسہ لگایا اور اسے عالم بھر میں کچھ اس قدر کامیاب کیا کہ، کسی بھی ملک میں کامیاب ترین ہم جیسی پروڈکٹ بھی، ہم سے تقابل کرنے کا سوچ بھی نہ سکے۔اور دنیا شاہد ہے کہ ہماری محنت جفاکشی سے،ہم نےصحت عامہ کے لئے مضرصحت قرار کاربونیٹیڈ کوک ڈرنگس کو، عالم کے کونے کونے میں کچھ ایسا مشہور و مقبول کیا
کہ آج عالم کے کونے کونے کے عوام تو کجا،بڑھ بڑے شاہ و سلطان و امراء کے یہاں بھی، ہماری کوک ڈرنگس معروف و مشہور ہیں، لیکن اللہ رب العزت نے آپ مسلمانوں کو جو دین آخری اور آسمانی کتاب قرآن مجید عطا کیا ہے آپ اسے عالم کے کونے کونے تک پہنچانے میں، ایسےکوتاہ تر ہیں کہ ہمارے یہاں کے عوام تو کجا ہمارے خواص تک بھی، آپ کا دین صحیح انداز نہیں پہنچا ہے”
کتنے پتے کی بات انہوں نے کہی تھی۔
اللہ رب العزت نے حضرت انسان کی تخلیق کر اسےدنیا میں آباد کرتے ہوئے، اس کی تقدیر لکھ دینے کے باوجود ،اس کی لکھی تقدیر، اس سے مخفی رکھتے ہوئے، حصول رزق و جاہ حشمت کو، اسکی کی، جانے والی محنت و مشقت سے مشروط کر دیا ہے۔ اور اپنے نبیوں سے ہم انسانوں تک یہ پیغام عام پہنچادیا گیا ہے کہ “صبح طلوع آفتاب کے قریب فرشتہ آسمان کی نچلی تر سطح تک اتر کر صدا لگاتا ہے کہ اعلان ہے “رزاق دوجہاں کی طرف سے کہ رزق کے متلاشی، کل مخلوقات ارض و بحر بیاباں،جنگل و صحرا میں پیدا کر چھوڑی ہوئی
تمام تر مخلوقات، درند و پرند وچرند و جمیع حشرات ارض و بحر، آؤ اور اپنے اپنے حصہ کا اور اپنی آل کا رزق سمیٹ لو” اس کا مطلب کہ طلوع آفتاب سے پہلے نماز تہجد و فجر کے اٹھ جاؤ اور اس رزاق دوجہاں کی حمد و ثناء بعد چاروں طرف پھیل جاؤ اور اپنے لئے رزق کا انتظام کرلو۔ عقل و عرفان رکھنے والے اس بات سے بخوبی واقف ہیں دنیا کی تمام مخلوقات عمومی طور رات بھر آرام کرلینے کے بعد، صبح طلوع آفتاب کے ساتھ، رزق کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں حتی کہ چیونٹیاں بھی، زیر زمین اپنے بلوں سے باہر آجاتی ہیں۔
پرندے درختوں پر چہچہاتے لگتے ہیں، اور عالم کے اور ادیان کے ماننے والے ،ہنود و یہود و نصاری حتی لادین چین و عوام و جاپان والی انسانیت بھی، تقریباً سورج کی کرنیں نکلنے سے پہلے،بستروں سے آٹھ کر، اپنے اپنے عقیدے مطابق، اپنے اپنے خدا کی بندگی پرستش کرتے ہوئے، حصول رزق میں مشغول و منہمک ہوجاتے ہیں ماسوائے مسلم اکثریت کے، جو دن ڈھلے تک بستر میں سکون تلاش کرتے پائے جاتے ہیں یہ اسلئے کہ انہیں معلوم ہے کہ انکی رزق لکھی جاچکی پے اور محنت کریں نہ کریں آنکے مقدر کا لکھا انہیں ملنا تو ہے ہی۔
یہاں موقع دو فلسطین گلیلی علاقے کے رہائشی دو بھائی حسین محمد اور احمد حسون کا ہے جن کے دادا اور چچا 1948 فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے بعد لبنان ہجرت کرگئے تھے۔جب انہیں لبنان سے بھی نکال باہر کردیا گیا تو وہ سویڈن پہنچ کر وہاں تجارت کررہے تھے۔ محمد حسین اور احمد حسون دو بھائیوں نے موجود فلسطینیوں پر قوم یہود کے ظلم و انبساط کے خلاف عالمی توجہ مبذول کروانے کے لئے،چھ مہینے پہلے،اپنے لئے معشیتی جو ٹارگیٹ متعین کیا وہ دراصل بڑا عجیب و انتہائی متحیرالعقل تھا۔ عالم انسانیت کے طاقتور ترین حربی قوت، صاحب امریکہ کی سب سے بڑی اور عالم کی مشہور ترین کوک و پیپسی مشروبات کا مقابلہ کرنا۔یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی لیکن انہیں اپنے اللہ پر کامل بھروسہ تھا
کہ اللہ صحیح سمت محنت کرنے والوں کے ساتھ برکت و اسعت عطا کریا کرتا ہے۔الحمد للہ سویڈن میں قائم ان کی کمپنی صفا فاؤنڈیشن کے ماتحت،فی زمانہ عالم میں سب سے زیادہ موضوع بحث عنوان فلسطین و غازہ پر یہود کی بربریت پس منظر میں یہودی امریکہ پروڈکٹ کا مقاطعہ۔ اسی کے پیش نظر آج کے مقبول ترین نام”فلسطین” کے نام نامی سے فلسطین کوک ڈرنکس بنانے کا نہ صرف تحیہ کیا ہوا ہے بلکہ چھ مہینے میں ہی اسے عالمی سطح پر لانچ کرتے ہوئے،عالمی سطح پر بڑی پذیرائی بھی حاصل کی ہوئی ہے۔
فلسطین ڈرنکس نے دی نیشنل کو بتایا کہ وہ مانگ کو برقرار رکھنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ یورپ کے کچھ ریستوران امریکی ملکیت والے بڑے برانڈ سے دور رہنا چاہتے ہیں۔ صرف دو ماہ سے کم عرصے میں فلسطین ڈرنکس کی فروخت تقریباً چار ملین کین تک پہنچ گئی ہے۔
ان کے برانڈ نے فوری طور پر لاکھوں سوشل میڈیا مقام تمکینت (ہٹس) حاصل کیے ہیں اور دنیا بھر کی کمپنیوں کی طرف سے دلچسپی کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے جو اس کا فسلطین کولا ڈرنکس اسٹاک حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
مخصوص ڈبوں میں فلسطین کی تاریخی علامتیں ہیں، جیسے زیتون کی شاخیں اور فلسطینی کیفیہ ڈیزائن، اور “آزادی سب کے لیے” کے الفاظ بانیوں کے اس پیغام کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نسل اور مذہب سے قطع نظر، ہر کسی کو آزادی کا حق حاصل ہے۔
حسون برادران کا مقصد فلسطین کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور غزہ اور مغربی کنارے میں تنازعات سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے والے خیراتی اداروں کی مدد کرنا ہے۔
حسین حسون نے سوشل میڈیا پر عربی میں کہا، “ہم نے ایک منصوبہ بنایا ہے جس کا مقصد اپنے ساتھی فلسطینیوں کی مدد کرنا ہے، جس میں غزہ کے بچوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔”
“ہمارے اقدام میں ایک خیراتی تنظیم شامل ہے جسے دو نامور وکلاء چلاتے ہیں۔ ان کا مشن فلسطین کے لوگوں بالخصوص غزہ کے لوگوں کو براہ راست فنڈز پہنچانا ہے۔
حسون خاندان سویڈن میں صفاد فاؤنڈیشن قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جہاں کمپنی کے ذریعے جمع ہونے والے فنڈز کو فلسطین میں منصوبوں کے لیے بھجا جاسکے گا۔
فاؤنڈیشن اور فلسطین ڈرنکس کی پیرنٹ کمپنی، صفاد فوڈ کا نام گیلیلی میں جھیل تبریاس کے شمال میں واقع اس قصبے کے نام پر رکھا گیا ہے کہ حسون کے دادا اور چچا 1948 میں ہجرت کر گئے تھے۔
یہ اب پچاس پچپن کے قریب عرب و مسلم ممالک پر ہے کہ ایک عظیم مقصد کے ساتھ شروع کی گئی، اس فلسطین کوک ڈرنکس کو ہاتھوں ہاتھ لئے اپنے یہاں اس کے پروڈکشن پلانٹس لگواتے ہوئے، اسے تیزی کے ساتھ عالم میں مشہور و مقبول کروائیں یا اپنے دنیوی اقاء،صاحب امریکہ کے ڈر یا اسے خوش رکھنے کے لئے، اس عالمی سطح کی ڈرنکس کو، اپنے ممالک میں داخل ہونے ہی نہ دیں۔