آخری خط
صائمہ سحر
سنو! اب بس کرو بہت ہو گیا یہ جدائی کا موسم، اے بے وفا کیوں مجھے چھوڑ گئے ہو، محبت کے سمندر میں اکیلی کو غوطے کھانے کے لیۓ نہ میں ڈوب رہی ہوں، نہ منزل مل رہی ہے۔ کیوں مجھے اپنی محبت کے پنجرے میں قید کر کے میرے پر کاٹ گیۓ
ہو۔ لوٹ آؤ اب بس کرو، یہ میرا تمہارے نام آخری خط ہے۔ لوٹ آؤ ابھی بھی وقت ہے۔ ورنہ ٹھکرا کہ مجھے پچھتاؤ گے تم، اتنا سا ظلم کرو جتنا، خود سہہ سکو۔ نہ بھول یہ دنیا گول ہے۔