89

علم کی اہمیت وفضیلت

علم کی اہمیت وفضیلت

تحریر: مہوش اختر( مسیال سیالکوٹ )

علم کے معنی جاننا،پہچانا،آگاہی، پڑھنا اور واقفیت کے ہیں ۔آج کے ترقی یافتہ دور میں علم کی اہمیت سے کسی کو بھی انکار نہیں، علم انسان کی بنیادی ضرورت ہے ۔انسان کو اپنی زندگی کے دینی ودنیاوی امور سرانجام دینے کے لیے علم کی ضرورت ہے۔علم انسان کی شخصیت، رویہ اور ہنر کو سنوارتا ہے۔اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اس میں زندگی گزارنے کے ہر پہلو کے بارے راہنمائی موجود ہے پہلی وحی جو نازل ہوئی اس کاپہلہ جملہ ہی لفظ اقراء سے شروع ہوا ہےاس کا مطلب اسلام کا نزول ہی پڑھنا اور پڑھنا ہے۔قرآن مجید میں علم کی اہمیت بھرپور طریقے سے بیان کی گئی ہے ارشاد باری تعالی ہے ۔
ترجمہ:(“کہو! اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرمای”)
اللہ تعالی نے علم کی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے قلم کی قسم اٹھائی ہے۔علم کے بغیر انسان نہ تو دنیا میں ترقی کرسکتا ہے اور نہ تو اپنے خالق ومالک کا قرب حاصل کر سکتا ہے۔انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ اسے اپنی ذات اور کائنات کے بارے میں اچھی اور بری بات کا علم ہو۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے ۔
(“ماں کی گود سے لے کر لحد میں اترنے تک علم حاصل کرو۔”)
علم حاصل کرنا ہر مسلمان(مرد اور عورت )پر فرض ہے۔جنگ بدر کے وہ قیدی جو پڑھے لکھے تھے فدیہ دینے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے ان کے لیے دس دس بچوں کو پڑھانا،لکھانا اور سکھانا ہی فدیہ ٹھہرایا گیا پھر ارشاد ہوا۔
(“جس عبادت کے ساتھ علم نہ ہو، وہ بے سود ہے”)
علم ایک ایسا پودا ہے جیسے دماغ کی سرزمین میں لگانے سے عقل کے پھول اگتے ہیں ۔آج علم کی بدولت انسان چاند پہ قدم رکھنے، لاکھوں من لوہے کو ہواوں میں اڑانے، انسانی جسم کے اعضاء کی پیوند کاری کرنے ،ہوائی جہاز،بحری جہاز،جدید کمرے، جدید مشینیں، اونچے اونچے پہاڑوں، بڑے بڑے صحروں اور گہرے سمندروں کی تہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔
ویسے تو دنیا میں انسان کی بہتری کیلئے بے شمار علوم ہیں لیکن سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو علوم کو ذیادہ اہم قرار دیا ۔اول دین کا علم اور دوسرا طب کا اور دیگر سائنسی علوم( علم مکاشفہ اور علم حاملہ)وغیرہ۔
علم دین ہمیں اسلامی احکام اور فرائض سے روشناس کرواتا ہے۔علم دین پڑھنے سے ہمیں زندگی گزارنے کا بہترین فارمولا ملتا ہے ۔جس سے ہم دنیا وآخرت دونوں میں فلاح و کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا :
(” جو تم میں سے یہ پسند کرے وہ ایسے شخص کو دیکھےجیسے اللہ نے جہنم کی آگ سے آزاد فرمادیا۔تو اس شخص کو چاہیے علم سیکھنے والوں کو دیکھ لے۔”)
انسانوں کو فرشتوں پر فضیلت بھی علم کی وجہ سے ملی۔انسان علم کی بدولت اپنی صلاحیتوں کو بہتر طور پر بروکار لاسکتا ہے۔ایک اور جگہ ارشاد فرمایا :
(“جو شخص علم حاصل کرنے کی کوشش میں فوت ہوجائے تو جنت کے سو درجے ہیں تو جس درجے میں نبی ہوگئے اس کے اور نبیوں کے درجے میں ایک درجے کا فرق ہوگا “)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:
(“جو شخص علم حاصل کرنے کی راہ چلے۔اس کیلئے جنت کے راستے آسان کر دیے جاتے ہیں ۔”)

(صحیح بخاری جلد نمبر:4،کتاب الذکر، حدیث نمبر 6517)

علم ایسی دولت ،ایسی نعمت ہے۔جب انسان اسے سیکھنے نکلتا ہے۔تو اللہ کے نوری فرشتے اپنے پربچھا دیتے ہیں ۔انسان اس وقت تک اللہ کی پہچان، اپنا مقام اور احکام و فرائض کو نہیں جان سکتا جب تک وہ علم حاصل نہیں کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں