سَلٰمٌ عَلٰٓى اِبّرَاهِيمَ .
سَلٰمٌ عَلٰٓى اِبّرَاهِيمَ .
بسمہ اسلام (مردان)
حضرت ابرھیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے سے پہلے جس چیز کو قربان کیا تھا وہ ان کی محبت تھی ۔ وہ محبت جو ان کو اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام سے تھی جو ان کی دعاؤں کا نتیجہ تھے ۔ انہیں جب وحی ہوئی اس نے اپنے رب سے سوال نہیں کیا اس نے نا اُمیدی نہیں دکھائی بلکہ اپنے رب پر یقین کر کے اس کی وحی کی تکمیل کے لئے اپنے بیٹے کو قربانی کے لیے تیار کیا ۔ انہیں اپنے بیٹے سے بھی محبت تھی اور اپنے اللّٰہ سے بھی محبت تھی ۔ مگر جب وقت آیا کیسی ایک محبت کو چننے کا تو انہوں نے اپنے رب کو چنا ، اپنے بیٹے کی محبت پر اپنے رب کی محبت کو چنا
بسمہ اسلام (مردان)
حضرت ابرھیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے سے پہلے جس چیز کو قربان کیا تھا وہ ان کی محبت تھی ۔ وہ محبت جو ان کو اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام سے تھی جو ان کی دعاؤں کا نتیجہ تھے ۔ انہیں جب وحی ہوئی اس نے اپنے رب سے سوال نہیں کیا اس نے نا اُمیدی نہیں دکھائی بلکہ اپنے رب پر یقین کر کے اس کی وحی کی تکمیل کے لئے اپنے بیٹے کو قربانی کے لیے تیار کیا ۔ انہیں اپنے بیٹے سے بھی محبت تھی اور اپنے اللّٰہ سے بھی محبت تھی ۔ مگر جب وقت آیا کیسی ایک محبت کو چننے کا تو انہوں نے اپنے رب کو چنا ، اپنے بیٹے کی محبت پر اپنے رب کی محبت کو چنا
۔ اللّٰہ کو ان کی محبت کی قربانی کی ادا اس قدر پسند آئی کہ اللّٰہ نے ان کو ان کی محبت لوٹا دی اور پہلے سے زیادہ پاکیزہ صورت میں لوٹا دی۔ اور ان کے اس قربانی کو اتنی زیادہ عظمت دی کہ ہر مسلمان اس دن کو قربانی کر کے مناتے ہیں ۔ جب آپ اپنی محبت کو اللّٰہ کی محبت کے خاطر جانے دیتے ہیں ( پھر وہ کیسی سے بھی ہو ) تو اللّٰہ آپ کی محبت آپ کو واپس لوٹا دیتا ہے پہلے سے زیادہ پاکیزہ اور بہترین صورت میں ۔ سالوں پہلے ہمارے باپ نے ہمیں سکھا دیا تھا کہ جب قربانی کا وقت آئے تو کس محبت کی قربانی دینی چاہیے ۔ اپنے اللّٰہ کی محبت حاصل کرنے کے لیے ہر قیسم کی قربانی دینی چاہیے ۔ ہمارے صحابہ کرام اپنے حصے کی قربانی دے چکے ہے اب ہماری باری ہے ۔۔
https://www.youtube.com/watch?v=L96qP4H6rUk