95

آغوشِ محبت

آغوشِ محبت

آغوشِ محبت
فاطمہ بنت لیاقت علی( بورے والا)

صبح کی نرم روشنی آسمان پر بکھر رہی تھی جب عمر اسپتال کے کمرے میں داخل ہوا۔ اس کی ماں فریال بستر پر لیٹی ہوئی تھی اور اس کے چہرے پر بیماری کے اثرات عیاں تھے۔ عمر کی آنکھوں میں آنسو تھے مگر اس نے اپنی ماں کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کر ہمت کی۔

“اماں آپ کیسی ہیں؟” عمر نے نرمی سے پوچھا۔

فریال نے کمزور مگر محبت بھری مسکراہٹ کے ساتھ کہا، “بیٹا! میں ٹھیک ہوں۔ تم بتاؤ تم نے ناشتہ کیا؟”

عمر نے کہا”جی اماں میں نے ناشتہ کرلیا”

ماں کی بیماری نے اسے اندر سے توڑ دیا تھا مگر وہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھتے ہوئے اس کی دیکھ بھال کررہا تھا۔
ایک دن عمر کی دوست سارہ اسپتال آئی، سارہ عمر کی بچپن کی دوست تھی اور فریال کو بھی بہت اچھی طرح جانتی تھی۔ سارہ نے فریال کے پاس بیٹھ کر کہا “آنٹی! آپ کو جلدی سے ٹھیک ہونا ہے”.
فریال نے سارہ کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا، “بیٹی! تم سب کی دعائیں میری طاقت ہیں۔”

سارہ نے عمر کو باہر بلایا اور کہا عمر! تمہیں اپنی ماں کےلیے مضبوط ہونا ہوگا محبت کی آغوش میں ہی ہم اس مشکل وقت کا سامنا کرسکتے ہیں۔

عمر نے سارہ کی بات کو سمجھا اس نے اسپتال میں زیادہ وقت گزارنا شروع کیا۔ فریال کی آنکھوں میں محبت کی چمک اور عمر کی محبت بھری آغوش نے انہیں اس مشکل وقت میں حوصلہ دیا۔
کچھ ہفتوں بعد فریال کی طبیعت بہتر ہونے لگی۔ ڈاکٹر نے کہا کہ اس کی صحت میں بہتری آرہی ہے۔ عمر اور سارہ کی دعائیں اور محبت نے فریال کو نئی زندگی دی۔ فریال نے اپنے بیٹے کی محبت کی آغوش میں خود کو محفوظ محسوس کیا اور اس نے جان لیا کہ محبت ہی وہ قوت ہے جو ہر دکھ کو مٹاسکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں