103

کم سن بچے اور نشے کی لت

کم سن بچے اور نشے کی لت

از قلم نبیلہ امجد شاہ
انسان اس زمین پر اللہ تعالی کا حلیفہ بن کر اترا ہے۔اس کائنات میں زندگی گزارنے کے لیے انسان کو اللہ تعالی نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے جن میں سب سے بڑی نعمت اولاد ہے زمین پر تقریبا 18 ہزار مخلوقات ہیں سب بچے سب بچے پیدا کرتے ہیں لیکن انسان کو اللہ تعالی نے اولاد کی پرورش اور نیکی اور بدی میں فرق کرنے کے لیے عقل و شعور دیا ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کی بہتر تربیت کر سکے لیکن افسوس آج کل کے والدین موبائل اور پیسا کمانے کے دھن میں اتنی مصروف ہو چکے ہیں

کہ ان کے پاس وقت نہیں ہوتا بچوں کے لیے۔وہ پیسہ کو سب کچھ سمجھتے ہیں۔بچوں کی پرورش کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہوتا ان کا کہناہے کہ ہم ان کے لیے ہی تو کماتے ہیں اور اس طرح یہ یہ معصوم کلیاں اپنے والدین کی بے توجہی اور عدم اعتماد کی وجہ سے بری صحبت ،بے راہ روی اور نشے جیسی ملعون چیزوں کے عادی ہو کر مرجھا جاتے ہیں بچے پھول بن کر خوشبو نہیں بکھیرتے بلکہ باسی ہو کر روند دیے جاتے ہیں ۔
نشہ کیا ہے لعنت ہے زہر ہے سرطان ہےخمار ہے جو انسانی دماغ کو مفلوج کردیتا ہے۔لیکن اب سوال یہ ہے کہ بچے اس لت میں کیوں پڑ جاتے ہیں والدین کی بے توجہی گھر کا ماحول
اور بری صحبت جیسے عوامل مل کر بچے کی شخصیت کو بگاڑ دیتے ہیں گھر میں بچے کو توجہ نہ ملے پیار نہ ملے اعتماد
نہ ملے تو بچے گھر سے باہر محبت کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں جس کی وجہ سے
غلط ہاتھوں چڑھ جاتے ہیں
اس طرح غربت بھی بچوں کو منشیات کا عادی بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے مسلم معاشرے
میں نشے جیسی لعنت کا فروغ پانا غیر مسلم کی چال بھی ہو سکتی ہے اور اپنوں کی منافقت بھی اس طرح یہ ہماری نئی نسل یہ کم سن بچے جو ہمارے ملک کا مستقبل ہیں حالات کی تلخیوں سے منشیات کے عادی ہو جاتے ہیں ۔نشہ ان کی فکری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ان کے جسمانی صحت کو بھی تباہ برباد کر دیتا ہے اب لمحہء فکریہ
کہ منشیات کی روک تھا کیسے ہو ہم اپنے بچوں کواس سے کیسے بچا سکتے ہیں؟
سب سے پہلے تو والدین کو اپنے بچوں پر توجہ دینی ہوگی
کہا جاتا ہے کہ بچوں کو نوالہ سونے کا دو لیکن نگاہ شیر کی رکھو تو اسی طرح اپنے بچوں پر توجہ دیں گھر کا ماحول اچھا بنائیں بچوں کے ساتھ اپنا رویہ نرم رکھے کہ وہ اپنا ہر مسئلہ آپ کے ساتھ شیئر کریں اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر
منشیات کے خلاف تحریک چلائیں اور بچوں کو یہ آگاہی دے کے یہ چیز صحت کے لیے بہت خطرناک ہے اسی طرح اساتذہ سکول میں بچوں کے ساتھ اسلعنت کے خلاف مہم چلا کرجہادکرے اور عادی افراد سے نفرت نہ کرے بلکہ ان کو اپنی محبت اور توجہ سے واپس زندگی کی طرف لانے کی کوشش کریں اللہ تعالی تمام بچوں کو اس لعنت سے محفوظ رکھے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں