103

جشن آدب عالمی مشاعرہ الجبیل سعودی عرب

جشن آدب عالمی مشاعرہ الجبیل سعودی عرب

۔ نقاش نائطی
۔ +9665677707

فارغین علیگڑھ “اے ایم یو آج” کی ذیلی شاخ “بزم ادب” کے زیر اہتمام آج 7 جون 2024، ڈیون اسکول آڈیٹوریم الجبیل میں، منعقدہ عالمی مشاعرہ اس لحاظ سے اردو ادب کی دنیا کا ایک تاریخی مشاعرہ کہلایا جائیگا کہ سابقہ دس سالہ بھارتیہ سنگھی مودی حکومتی نفرتی ماحول بعد، 4 جون اختتام پذیر ہونے والے ملک گیر عام انتخاب میں، 1400 ملین بھارت واسیوں نے،سنگھی مودی جی کی نفرتی سیاست کو جس طرح نکارتے ہوئے، بھارت کو آزادی دلوانے والے،آل انڈیا کانگرئس کے سابق صدر راہول گاندھی کے، بھارت کے طول و ارض، ‘پیدل سفرطویل’ سے (پدھ یاترا) ھندو مسلمان دلت برہمن کے درمیان محبت بھرے باد نسیم کے جھونکے پورے بھارت میں جو چلوائے تھے

اور جس کے انمنٹ نشان بھارت کی 1400 ملین عوام نے اپنے ووٹ طاقت 4 جون دکھا بھی دئیے تھے، اس کے بہتر گھنٹوں کے اندر منعقد ہونے والا یہ مشاعرہ ہزاروں سالا بھارتیہ گنگا جمنی سیکیولر مذہبی تاریخ کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے، جہاں ہندستان سے ستر کے دہے کے مشہور استاد شاعر المحترم اسلم بدر کو صدر مشاعرہ کی حیثیت بلایا ہے، وہیں جہاں ھندی فلمی گانوں کے تخلیق کار، اردو ھندی کے معروف عوامی شاعر شری آلوک شریواستو کو، بھارت کی نمائندگی کرتے مہمان شاعر کے طور بلایا گیا ہے تو بھارت ہی کے پہلے والے حصہ جسم، پڑوسی پاکستان سے مشہور شاعر احمد سلمان، کو بھی بطور مہمان شاعر بلاتے ہوئے ،پردیس جائے معاش صحرائے عرب کے مشہور صنعتی شہر الجبیل میں، ہزاروں سالہ گنگا جمنی سیکیولر تہذیب کی لا تمثیل مثال قائم کردی ہے۔
المحترم ڈاکٹر نوشاہ صاحب، نفیس ترین و انیس بخش و باقر نقوی آصف صدیقی و عکیف صاحبان، سمیت احقر کی اجتماعی کاوشوں نے، مستقر اردو ادب،سرزمین ھند و پاک لکھنؤ اودھ و علیگڑھ سے ہزاروں میل دور، رہگزار عرب،سرزمین صنعت و حرفت، الجبیل سعودی عرب کی سنگلاخ ریگزار پر، منعقدہ عالمی مشاعرہ کو، شائقین اردو ادب ھند و پاک نے،اس قدر کامیاب بنانا ممکن کیا ہے کہ ہمیں سابقہ دو دہوں کے درمیان شہر الجبیل ہی میں،ہم اراکین بزم اردو ادب، منعقد کئے معرکہ الآراء استاد شعراء کرام گلزار دہلوی،کلیم عاجز جیسے مرحومین کی شرکت والے مشاعروں کی یاد تازہ کردی ہے
منتظمین مشاعرہ منتخبہ دونوں مہمان شعراء کا کلام دل آفرین اورخوش کن تھا۔خصوصاً پاکستان سے الجبیل تشریف لائے احمد سلمان مدظلہ کے کلام نے تو دل خوش کردیا۔
مقامی شعراء میں سے مصروف معاش الجبیل جناب اقبال اسلم بدر نے، مشاعرہ کی ابتداء کرتے ہوئے،اپنے خاص انداز میں مشاعرہ کو ابتداء ہی میں جولانیاں بخشتے ہوئے، اپنے والد بزرگوار صدر مشاعرہ کے سامنے،انتہائی اعلی کلام سناتے ہوئے، انکے اردو ادب استادانہ کلام کو، انکے بعد بھی قوم و ملت میں منتقل کرنے کی صلاحیت کو خوب درشایا۔شہر الجبیل ہی میں دو تین دہوں سے مصروف معاش ثاقب جونپوری نے اپنا کلام سنایا

۔ فارغ علیگڑھ پیشہ طب سے وابسطہ ڈاکٹر سجاد صاحب نے اپنے استادانہ کلام سے سامعین کو جھومنے پر مجبور کیا۔علیگڑھ کے ممتاز سائینس دان امریکی جنسیہ والے مقامی شاعر، ڈاکٹرنوشاہ صاحب تو اپنے کلام سے سامعین پر چھائے رہے انکی لالٹین کی فریاد نے تو ہمارے بھٹکلی متوفی استاد شاعر عبدالرحیم ارشاد مرحوم کی “لالٹین” نظم یاد دلاتے ہوئے، انکی مغفرت کی دعا مانگنے ہمیں مجبور کردیا۔
منجھے ہوئے اردو ھندی کے عوامی مہمان شاعر آلوک سریواستو کے،مجمع کے دل جیتتے پس منظر بعد،پاکستان سے ہماری دعوت پر الجبیل تشریف لائے احمد سلمان نےجس طرح اردو ادب کے اعلی معیار کو چھوتے، اپنے کلام سے مجمع کو سنبھالا اس کی توقع ہمیں تو نہ تھی خصوصا والیان حکومت کے حکومتی املاک بیج کھاتے، فی زمانہ رائج اقدار کو،جس خوبصورتی کے ساتھ اپنے شعروں میں ڈھال اردو شائقین ادب مجمع کے آذہان منتقل کیا یقیناً ان کے اس وصف کی تعریف کئے بنا نہیں رہا جاتا۔ عالم کی سب سے بڑی جمہوریت ھند میں انقلابی بدلاؤ کے اشارے دیتی 4 جون شب بعد ابھی 72 گھنٹے بھی نہیں گزر پائے تھے

کل 7 جون کی شب نے،اقبال اسلم بدر کےکلام ،سنگھی نازی حاکم ھند مودی جی کی املاک ھند بیچ کھاتی یاد سمیت، پاکستانی حکام شرفاء زرداران ومحافظان کے ہاتھوں بکتے برباد ہوتے ملک و وطن کی بنتی درگت پر احمد سلیمان کے شعر و شاعری نے،گویا ھند و پاک سیاست کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوتی منظر کشی ، شاعری کے اصل مقصد کو زندہ و تابندہ کیا ہے۔ صدر مشاعرہ المحترم اسلم بدر مدظلہ نے گو کم سنایا لیکن اچھا معیاری اور استادانہ کلام سناتے ہوئے، سامعین اردو ادب کے دل و دماغ پر گہرے اور دیرپا اثرات چھوڑے۔ شہر الجبیل میں کافی عرصہ سے مصروف معاش رہے مستند شاعر جناب باقر نقوی نے، جہاں اپنے دل آفرین کلام سے سامعین کو محظوظ کیا وہیں پر آج کے اس مشاعرہ کی دلنشیں انداز نظامت سنبھالے ہوئے،سامعین اردو ادب کو جھومنے پر مجبور بھی کیا

صدر مشاعرہ مہمان شاعر المحترم جناب اسلم بدر صاحب ہندستان

خود اپنی ذات سے کیسی فراریت ہے میاں
عبادتوں سے بڑی چیز عبدیت ہے میاں

گدائے فقر ہوں، کاسہ الٹ کے رکھا ہے
انا طلب میں، دعائوں میں تمکنت ہے میاں

بنام جبہ و دستار و منبر و محراب
دکانداری کی اچھی صلاحیت ہے میاں

احمد سلمان پاکستان

دو دکھ رہا ہے اسی کے اندر،جو ان دکھا ہے وہ شاعری ہے
جو کہہ سکا تھا وہ کہہ چکا ہوں جو رہ گیا ہے وہ شاعری ہے
یہ شعر سارا تو روشنی میں کھلا پڑا ہے سو کیا لکھوں میں
دور دور جنگل کی جھونپڑی میں ایک دیا ہے وہ شاعری ہے
دلوں کے مابین گفتگو میں تمام باتیں اضافتیں ہیں
تمہاری باتوں کا ہر توقف جو بولتا ہے وہ شاعری ہے
تمام دریا جو ایک سمندر میں گر رہے ہیں تو کیا عجب ہوہ ایک دریا جو راستے میں ہی رہ گیا ہے وہ شاعری ہے

الوک شری واستو ہندستان

تمہارے پاس آتے ہیں تو سانسیں بھیک جاتی ہیں
محبت اتنی ملتی ہے کہ آنکھیں بھیک جاتی ہیں
تبسم عطر جیسا ہےہنسی برسات جیسی ہے
وہ جب بھی بات کرتی ہے باتیں بھیک جاتی ہیں۔
تمہاری یاد سے دل میں اجالا ہونے لگتا ہے
تمہئں جب گنگناتا ہوں تو راتیں بھیک جاتی ہیں

اقبال اسلم بدر الجبیل

خاموشی مظلوم ہوئی ہے مقتل کی تیاری ہے
سناٹو اب شور مچاؤ طوفانوں کی باری ہے

گلیوں گلیوں گھوم رہا ہوں بوجھ زمانے کا لیکر
آکر دیکھ یہ میرا کاسہ دیکھ یہ کتنا بھاری ہے

ثاقب جونپوری الجبیل

میں اپنے کل سے بے پروا وہ الجھا ہوا کل میں
ادھر صدیوں کی بے فکری ادھروحشت ہےپل پل میں

بجا یہ دور تمہارا ہے مختلف ہم سے
یہ التجا ہے ہماری بھی آبرو رکھنا

باقر نقوی الجبیل

ضروری کام کرنے جا رہا ہوں
میں اب آرام کرنے جا رہا ہوں

میں اپنی شاعری کا کل اثاثہ
تمہارے نام کرنے جا رہا ہوں

ڈاکٹر سجاد صاحب الجبیل

نہ مال و زر سے میسر نہ عزوجاہ میں ہے
سکون قلب تو بس اس کی بارگاہ میں ہے
شکست کھا تا ہے لشکر جو بار بار مرا
ضرور کوئی کجی تو صف سپاہ میں ہے

ڈاکٹر نوشاہ الجبیل

نفرتوں سے نہیں ہوتا کبھی نفرت کا علاج
دشمنِ جاں کو بھی سینے سے لگاؤ تو بنے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں