144

کہیں وقت ہاتھ سے نکل نہ جائے !

کہیں وقت ہاتھ سے نکل نہ جائے !

اتحادی حکومت کشکول توڑنے اورملک میں سر مایہ کاری لانے میں کو شاں ہے ،ملک میں ایک طرف سر مایہ کاری لانے کی کائوشیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب سیاسی مخالفین کو دبانے اور دیوارسے لگانے میں کوئی کسر چھوڑی نہیں جارہی ہے ،آئے روز نئے مقدمات بنائے جارہے ہیں،آئے روز بے گناہ لوگوں کو اُٹھا کر جیلوں میں ڈالا جارہا ہے، اس پر شیخ رشید نے کا کہنا ہے کہ عدالتیں چھوٹی پڑگئی ہیں ،بے گناہ لوگوں کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے، ملک کے اتنے حالات خراب ہوتے جارہے ہیں کہ اب جنازے بھی لوٹے جا نے لگے ہیں، ملک تباہی کے کنارے پر کھڑا ہے اور حکمران سب اچھا ہے کی آواز یں لگا رہے ہیں ، اس ملک کے سرمایہ کارہی باہر جا رہے ہیں تو بیرون ملک سے کون سرمایہ کار آئے گا؟
اتحادی حکومت جب سے آئی ہے ، ایک سے بڑھ کر ایک دعوئے کیے جارہے ہیں ، ایک کے بعد ایک نمائشی اعلانات و اقدامات دکھائے جارہے ہیں ، لیکن ان سب کے نتائج کہیں دکھائی نہیں دیے رہے ہیں ، وزیر اعظم سارے دوست ممالک کے دورے کر تے ہوئے باور کرارہے ہیں کہ کشکول توڑ دیا گیا ہے اور سر مایہ کاری لائی جارہی ہے ، چین سے لے کر سعودی عرب تک سارے ہی بڑی سر مایہ کاری کررہے ہیں

، لیکن یہ سر مایہ کاری اب تک کہیںہوتی دکھائی نہیں دیے رہی ہے ، اس حوالے سے شیخ رشید کا کہنا بجا ہے کہ اس ملک سے سر مایہ کار باہر جارہے ہیں تو بیرونی سار مایہ کا کیسے آئیں گے ؟اس ملک میں سر مایہ کاری کیلئے حالات ساز گار بنائے بغیر سر مایہ کاری کے دعوئے ماسوائے خود فریبی اور عوام کو بہلانے کے کچھ بھی نہیں ہیں
اگر دیکھا جائے تواس حکومت کو آئے سودن سے زائد ہو رہے ہیں ، لیکن اس حکومت نے عوام کیلئے ماسوائے مایوسی کے گہرے گڑھے کھودنے کے کچھ بھی نہیں کیا ہے ،اس کے باوجود مسلم لیگ(ن) قیادت سے کا کہنا ہے کہ مرکز میں شہباز شریف اور پنجاب میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے خوشحالی و تعمیرو ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کر دیا ہے،ملک بھر میں نئے پروجیکٹ شروع ہورہے ہیں ، تعلیم و صحت اور زراعت کے شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں ، کسان کارڈ لایا جارہاہے، فری ادویات دینے کا بندوبست کیا جارہا ہے اور مہنگائی پر بھی قابو پانے کے اقدامات کیے جارہے ہیں ،یہ سب کچھ ہورہا ہے ،لیکن حیرانگی کی بات ہے کہ ان سارے اقدامات کے ثمرات عام عوام تک نہیں پہنچ پارہے ہیں ،
اس میں کوتاہی عام عوام کی نہیں ، بلکہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی منصوبہ سازی اور ایسے اقدامات کرے کہ جس کے ثمرات فوری طور پر عام عوام تک پہنچ پائیں اور عام آدمی کو رلیف مل پائے ، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہورہا ہے ، حکومت جو کچھ بھی کررہی ہے ،وہ سب کچھ اپنی ساکھ بحال کر نے اور اپنی سیاست چمکانے کیلئے ہی کررہی ہے ، اس میں عوام کیلئے کچھ ہے نہ ہی عوام کو کچھ دینے کیلئے کیا جارہا ہے ، اس حکومت کی تر جیحات میں عوام رہے ہیں نہ ہی عوام کیلئے کچھ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں ، یہ کل بھی عوام کے نام پر اپنی تجوریاں بھرتے رہے ہیں ،

یہ آج بھی عوام کے نام پر اپنی تجوریاں بھر نے میں لگے ہوئے ہیں، اگر انہیں عوام کا زرابرابر بھی درد ہوتا تو آئی ایم ایف سے قرض پر قرض لیتے نہ ہی دوست ممالک کی خوشامدیں کرتے پھرتے ،بلکہ بیرون ملک سے اپنی تجوریاں خالی کرکے سر مایہ واپس لاتے ، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے ، اُلٹا عوام کو ہی نچوڑا جارہا ہے ، عوام پر ہی بوجھ در بوجھ ڈالاجارہا ہے ،
اس اتحادی حکومت سے عوام نے پہلے کوئی توقع لگائی نہ ہی اس بار کوئی توقع لگائے ہوئے ہیں ، اس کے باوجودسمجھتے رہے ہیں کہ اُپنے ہی مفاد میں کم سے کم ملک میں سیاسی استحکام ضرور لائیں گے

، لیکن ابھی تک ایسا کچھ بھی نہیں ہو پایاہے، ملک کے حالات سنگین نوعیت اختیار کرتے جارہے ہیں، معیشت کی بدحالی دہشت گردی کا ناسور جڑ پکڑ گیا ہے، معیشت کی بحالی امن وامان سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہے، اس کے باوجود سیاسی مخالفین سے مفاہمت کے بجائے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے ، بانی تحریک انصاف پابندسلاسل ہیں، انہیں اندر ہی رکھنے کیلئے مزید مقدمات بنائے جارہے ہیں ،تحریک انصاف کے ہی کے کئی ورکر رہنماروپوش اور مقدمات کا سامنا کررہے ہیں ،لیکن انہیں کہیں انصاف ملتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے ، ایک مقدمے میں رہائی ملتی ہے تو دوسرے میں گر فتار کر لیا جاتا ہے، اگر اس طرح معاشرہ میں انصاف نا پید ہوجائے توعوام لاقانونیت اور افراتفری کی طرف چل نکلتے ہیں،
اس بات کا اتحادی حکومت ادارک ہی نہیں کررہی ہے کہ ملک کے سیاسی حالات کتنے خراب ہوتے جارہے ہیں بجٹ کے بعد تحریک انصاف،جماعت اسلامی، تحریک لبیک،جمعیت علماء اسلام (ف) الیکشن میں دھاندلی کی شکائت لیکر عوامی احتجاج کرنے جارہی ہیں،اس سے پہلے کہ احتجاج انتشار کی صورت اختیار کرے، الیکشن کمیشن اور عدلیہ کوقبل از وقت ان کی جائز شکایات کا ازالہ کرنا چاہئے، حکومت کو ڈرانے دھمکانے کے بیانیہ سے نکل کر اپوزیشن سے مذاکرات کرنے چاہئے ، اگر اپوزیشن مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر اکٹھے بیٹھنا چاہئے ، یہ قومی مفاد میں وقت کی ضرورت ہے ،اگر یہ وقت بھی ہاتھ سے نکل گیا تو پھر کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ، سارے ہی خالی ہاتھ ملتے رہ جائیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں