Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

عوام کو نہ الجھائیں، کچھ کر کے دکھائیں !

ملک کی تقدیر ایسے تو نہیں بدلے گی !

عوام کو نہ الجھائیں، کچھ کر کے دکھائیں !

اس حکومت کے قیام کے سودن مکمل ہو رہے ہیں ،اس عرصے کو حکومتوں کی کارکردگی جانچنے کے پیمانے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اگراتحادی حکومت کی سو روزہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو اس حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت کے ان دعووں کی تصدیق ہوتی ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کسی حدتک کمی ہو رہی ہے‘ مگر اس سے عوام کو کتنا ریلیف ملا ہے اور عوام کتنے اسودہ ہوئے ہیں‘ اس پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ؟اس کا حکومت وقت کے پاس کوئی تسلی بخش جواب نہیں ہے ۔
اس ملک میں جب بھی آزمائے لوگوں کی حکومت آئی ہے ، عوام کو زبانی کلامی اور اعدادو شمار کے گورک دھنددے سے ہی باور کریا جاتا رہا ہے کہ حالات پہلے سے بہتر ہوئے ہیں،مہنگائی میں کمی آئی ہے اور خوشحالی عوام کے دروازے پر دستک دیے رہی ہے ،جبکہ اس سے زمینی حقائق بالکل مختلف ہی ہوتے ہیں ،

عوام آئے روز بڑھتی مہنگائی سے پر یشان حال ہیں ، روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میںبتدریج اضافہ ہورہا ہے اور اس حکومت کی گڈ گورنس کہیں دکھائی ہی نہیں دیے رہی ہے ، اس کے باوجود اعدادوشمار دکھاتے ہوئے بضد ہیں کہ حالات پہلے سے بہتر ہورہے ہیں ، جبکہ ایسا ہر گز نہیں ہے ، عوام سے ہی سب کچھ چھینا جارہا ہے،عوام پر ہی سارا بوجھ ڈالاجارہا ہے اور عوام سے ہی بزور طاقت کہاجارہا ہے کہ اس کے خلاف آواز اُٹھانے کی بھی اجازت نہیں ہے ،اگر کوئی آواز اُٹھائے گاتونشان عبرت بنادیا جائے گا ۔
عوام پر بے جا ظلم و جبر سے کب تک حکومت کی جاسکتی ہے اور کب تک عوام کی آواز کو طاقت کے زور پر دبایا جاسکتا ہے ، عوام آج نہیں تو کل تنگ آکر باہر نکلیں گے اور عوام جب اکٹھے ہو کر باہر نکلیں گے تو انہیں روکنا انتہائی مشکل ہو جائے گا ، اس سے پہلے کہ عوام باہر نکل آئیں،حکومت کو اپنا قبلہ درست کر لینا چاہئے ،

عوام بارے سوچ لینا چاہئے ، عوام کیلئے ایسا کچھ کر لینا چاہئے کہ جس بارے بڑے بڑے دعوئے کیے جاتے رہے ، نمائشی اعلانات کیے جاتے رہے ہیں ،لیکن ان کے کوئی موثر نتایج سامنے آپائے نہ ہی ان سے اب تک عوام مستفید ہو پائے ہیں،عوام کو ایک بار پھر اعداوشمار دکھا کر بہکایا جارہا ہے ،ایک بار پر سر مایہ کاری کے خواب دکھا کر بہلایا جارہا ہے، لیکن اس بار عوام کسی بہلائوئے اور بہکائوئے میں آنے والے نہیں ہیں ۔
عوام اب رلیف چاہتے ہیں ،جبکہ اتحادی حکومت عوام کو رلیف دینے کے بجائے عوام پر مزید بوجھ ہی بڑھائے جارہی ہے اوراس کے ساتھ مطالبہ بھی کرہی ہے کہ اس کے خلاف آواز نکالی جائے نہ ہی کوئی مزحمت کی جائے ،بلکہ حکومت کے ہر عوام مخالف فیصلے کو من وعن تسلیم کیا جائے ،اگر کوئی مزحمت کرے گا یا اس حکومت کے اقدام کیخلاف آواز اُٹھائے گا تو پا بند سلاسل کر دیا جائے گا ، ایک کے بعد ایک مقدمہ بنایا جائے گا

اور اسے سبق سکھایا جائے گا،یہ حکومت جب سے آئی ہے ،ایساہی کچھ کررہی ہے ،ایک کے بعد ایک آواز اُٹھانے والے کو دبائے جارہی ہے ،دیوار سے لگا ئے جارہی ہے ، لیکن اس کار گزاریوں کے باوجود حکومت کی ساکھ بحال ہو پارہی ہے نہ ہی حکومت مخالف مزحمت میں کوئی کمی آپارہی ہے ،عوام سراپہ احتجاج ہیں کہ اتحادی حکومت اپنے وعدے پورے کرے ، لیکن حکومت اپنے وعدے پورے کر پارہی ہے نہ ہی عوام کی حمایت حاصل کرپارہی ہے ،اُلٹا عوام مخالف فیصلوں کے باعث رہی سہی حمایت بھی کھوتی جارہی ہے۔
اتحادی قیادت کب تک عوام کی حمایت کے بغیر اقتدار پرقابض رہ سکتے ہیں اور کب تک دوسرے کے سہارے اپنے اقتدار کو دوام دیے سکتے ہیں ، جبکہ یہ آزمائے بخوبی جانتے ہیں کہ سہارے دینے والے کب بدل جائیںگے اور کب دوسروں کو سہارا دینے لگیں گے ، اس کا پتہ تب چلے گا کہ جب مجھے کیوں نکلا کی آواز ایک بار پھر گونجنے لگے گی ،اس لیے ضروری ہے کہ اقتدار میں رہتے ہوئے عوام مخالف فیصلوں کے بجائے عوام کے مفاد میں فیصلے کر کے عوام کی بروقت حمایت حاصل کر لی جائے ،

اگر اتحادی حکومت اغیار کے ایجنڈے پر عمل پیراں ہو کر ایسے ہی عوام مخالف فیصلوں پر عمل پیراں رہے گی تو اسے عوام کبھی قبول کریں گے نہ ہی اسے چلنے دیں گے ، اس حکومت کی ناقص کا کردگی سے بے زار عوام سڑکوں پر آنے کیلئے تیار ہیں ، اس موقع سے فائدہ اُٹھانے کیلئے اپوزیشن اتحاد بھی اپنی صف بندیاں کررہاہے ، اس سے پہلے کہ عوام سڑکوں پر سراپہ احتجاج ہو ں ، حکومت کو اپنا قبلہ درست کر لینا چاہئے ، عوام کو الجھائے رکھنے کے بجائے عوام بارے کچھ سوچنا چاہئے ، اس کیلئے کچھ کر گزرناچاہئے ، بصورت دیگر اس بار عوام در گزر کریں گے نہ ہی کہیں بھاگنے دیں گے ، اس بارعوام اپنی عدالت میں ہی فیصلہ کریں گے اور اس پر عمل بھی کروائیں گے

Exit mobile version