144

میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے

میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے

میں بھی پاکستان ہوں
تو بھی پاکستان ہے 🇵🇰

تحریر:علی محمد خان (سینئر رہنما پی ٹی آئی)

76 سال ہوگئے پاکستان کو بنے۔ ہم کب ایک قوم بنیں گے ؟
آپس میں لڑتے لڑتے آدھا ملک گنوادیا اور باقی آدھے ملک کو بھی زندہ درگور کر دیا۔ 27 رمضان المبارک کو حاصل کئیے گئے ملک کے ساتھ کیا ہم نے انصاف کیا ؟
اپنی بدعملی و بے اتفاقی کی وجہ سے ملک لے بال بال کو سود میں اور قرض میں جکڑ دیا جس کی بنیادیں تک کمزور کر دیں۔ دنیا کہاں سے کہاں نکل گئی۔ پڑوس میں ہی بھارت اور ہم ساتھ آزاد ہوئے آج وہ کہاں ہے اور ہم کہاں ؟ کہنے کو تو کہتے ہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا

لا الہ الا اللّٰہ

لیکن کیا ایک بھی کام اس کلمہ کی بنیاد پہ کیا۔
انگریز کی غلامی سے نکل کر امریکہ کی غلامی تک کا سفر ہے یہ 76 سال ! بس یہ ہی ہماری کہانی ہے !

کیا اپنے آنے والی نسل اور اللّٰہ رسول ﷺ کو منہ دکھانے کے قابل رہ گئے ہیں ؟

کیا جناح کاسامنا کر پائیں گے کہ ہم نے اس کے ملک کےساتھ کیا کیا اقبال کو جواب دے پائیں گے کہ ہم نے اس کی فکر اقبال کو کیوں سر بازار نیلام کیا کہاں گئی اقبال کی خودی اور فلسفہ دین و حیات ؟ اور کیا فکر اقبال کو اپنے آنے والی نسل کو پڑھا و سمجھا پائے ؟

او ہم تو اسلام کے نام پہ بنے ہوئے ملک میں اپنے بچوں کو سرکاری سطح پہ قرآن و سنت ہی صحیح طور پہ نہ پڑھا سکے۔

ہماری اشرافیہ کل بھی انگلستان کے گن گاتی تھی اور آج امریکہ کے۔ آج بھی اپنے بچوں کو 7 سمندر پار پڑھنے بھیجنا چھٹیاں وہیں گزارنا جائدادیں وہیں بنانا اور وہیں سیٹل ہونا۔ کیا سیاستدان کیا بیروکریٹ کیا جج اور کیا جرنیل !
جس کو جتنا موقع ملتا ہے وہ پاکستان سے ایسے بھاگتا ہے جیسے جلتے ہوئے جہاز سے مسافر و ملاح ۔ آخر اس ملک کا کیا بنے گا؟

جس کو سب سے زیادہ نوزاتا ہے یہ ملک وہی اس سے سب کچھ لیکر سارے مراعات لیکر اور اس کو نچوڑ کر چلتا بنتا ہے۔ کوئی سوچے تو یہ 25 کروڑ کیا کریں گے ؟
کبھی گندم سکینڈل کبھی چینی سکینڈل
لوگوں کو کھانے اور جینے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔
یہ ملک تو ہمارا گھر ہے ہماری دھرتی ماں ہے
ماں کےساتھ کوئی ایسے کرتا ہے بھلا ؟

😞

آؤ یہ عہد کریں ہم نے ہی اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے۔ خاص سے نہ ہو سکا اب عام پاکستانی نے آپ نے خود اس کو ٹھیک کرنا ہے۔ ہر کوئی اپنی اپنی بساط کے مطابق۔ کم یا زیادہ۔ جتنا اپنی ماں کا خیال رکھتے ہیں اس سے زیادہ اس دھرتی ماں کا خیال رکھیں گے۔ اس ملک کا ایک عظیم مستقبل ہے۔ اس نے دنیا کا لوہا بننا ہے اس کے دارالخلافہ سے دنیا کے فیصلے ہونے ہیں۔ آپ کا تعلق جس بھی جماعت سے ہے اور جو بھی بولی بولتے ہیں اور جس بھی مسلک سے ہیں ہمارے خون کا رنگ سبز ہے اور ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں کیونکہ ہماری ایک ہی پہچان ہے ۔۔ ہم پاکستانی ہیں۔ ساری دنیا میں یہی ہماری شناخت ہے۔ یہ سبز ہلالی پرچم 🇵🇰 ہمارے ماتھے کا جھومر ہے۔

کسی کے انتظار میں مت رہو آپ ہی نے اسے ٹھیک کرنا ہے۔ آپ انجینئر ہو ڈاکٹر ہو تاجر ہو آجر ہو سرکاری ملازم ہو وکیل ہو لکھاری ہو استاد ہو طالب علم ہو فنکار ہو کسان ہو یا مزدور اپنے اپنے شعبہ میں اپنی دھرتی ماں کو سگی ماں کی طرح دل و جان سے خدمت کرو۔ کسی کی طرف انگلی اُٹھانے سے پہلے یہ سوچ لو کہ کیا میں نے اپنے حصہ کی ڈیوٹی کر لی میں نے پاکستان سے متعلق اپنے حصہ کا بوجھ اُٹھا لیا کیا میں نے اپنے حصہ کے پاکستان کو پاکستان بنا لیا !
یقین کیجئے آپ اور میں ہم سب اپنی اپنی ذات میں پاکستان ہیں۔ ہم سب کے اندر ایک ایک پاکستان ہے۔ آئیں اپنے اپنے حصہ کے پاکستان کو پاکستان بنائیں جناح کا پاکستان اقبال کا پاکستان۔ کیونکہ میں بھی پاکستان ہوں اور تُو بھی پاکستان ہے !

پاکستان زندہ باد
تا قیامت پائیندہ باد

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں