حسد
فاطمہ لیاقت ( بورے والا)
حسد کیا ہے؟ حسد سے کیا مراد ہے؟ اگر دیکھا جائے یہ صرف تین لفظوں کا مجموعہ ہے لیکن درحقیقت یہ ایک ایسی آگ ہے جو انسان کے تمام اعمال کو کھا جاتی ہے۔ اگر حسد کے معنی و مفہوم پر غور کیا جائے تو کسی کی دینی یا دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی اس کے چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، اس کا نام حسد ہے۔
حسد کے حوالے سے نبی کریم ﷺ کی ایک مشہور حدیث ہے:
“تم حسد نہ کرو، نہ بُغض رکھو، نہ ایک دوسرے سے مُنہ موڑو، نہ ایک دوسرے سے قطع تعلق کرو، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔”
(صحیح مسلم: 2564)
یہ حدیث ہمیں اس بات سے آشنا کرواتی ہے کہ حسد ایک منفی جذبہ ہے جو ہمارے دلوں کو کمزور کرتا ہے اور ہمارے تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ہمیں اپنے دلوں کو حسد سے پاک رکھنا چاہئے اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور بھائی چارے کے ساتھ پیش آنا چاہئے۔
چونکہ یہ ایک موٹویشنل پوسٹ ہے تو میں حسد کی وضاحت کچھ اس انداز میں کرنا چاہوں گی کہ حسد انسان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، یہ ایک ایسا منفی جذبہ ہے جو آپ کو اپنی کامیابیوں سے دور اور دوسروں کی کامیابیوں سے ناخوش رکھتا ہے۔ حسد کرنے کی بجائے، دوسروں کی کامیابیوں کو دیکھ کر خوشی محسوس کریں اور اسے اپنی تحریک کا ذریعہ بنائیں۔
یاد رکھیں، اللہ نے ہر شخص کے لیے الگ راستہ اور الگ منزل مقرر کی ہے، اگر کسی نے آج کامیابی حاصل کی ہے تو کل آپ کی باری بھی آسکتی ہے۔ اپنی محنت، لگن، اور عزم کو اپنا ہتھیار بنائیں اور حسد کے بجائے اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لائیں۔
حسد کی بیماری آج سے نہیں بلکہ ازل سے ہے اور اس کی واضح مثال حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی ہے کہ جب ان کے بھائیوں کو ان کے خواب کا پتا چلا جو انہوں نے اپنی نبوت کا دیکھا تھا ان کے بھائیوں کو اس قدر حسد ہوئی کہ انہوں نے انہیں گھر سے جدا کیا، والد سے جدا کیا اور یہ حسد ہی کی مار تھی کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو مصر کے بازاروں میں بکنا پڑا لیکن درحقیقت یہ میرے رب کا حکم تھا۔ اللہ تعالیٰ نے سب کچھ طے کر رکھا ہے، کب کس نے کیا بننا ہے، کیا ہونا ہے یہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ اور رہی بات خوشی اور کامیابی کی وہ انہیں ملتی ہے جو دوسروں کی کامیابی پر خوشی محسوس کرتے ہیں اور اپنی محنت سے اپنی منزل تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، بس حسد کو چھوڑیں اور مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں۔ یقین کریں، آپ بھی وہ سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں جو آپ نے خواب میں دیکھے ہیں۔
ویسے تو مجھے شاعری نہیں آتی لیکن اک ٹوٹا پھوٹا شعر عرض ہے:
حسد کے زہر سے بچو، یہ دل کو کر دے گا سیاہ
خلوص کی روشنی میں جیو، یہی ہے زندگی کی راہ