49

اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ ، اہم فریضہ

اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ ، اہم فریضہ

تحریر: تحریم راؤ بنت افضل (کمالیہ)

بہت سے لوگ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے وقت یہ باتیں کرتے ہیں کہ بائیکاٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یا بائیکاٹ کا کوئی فائدہ نہیں۔

تو ایسے لوگوں سے ایک سوال ہے کہ جناب آپ نماز بھی پڑھتے ہیں، روزے بھی رکھتے ہیں، اور قرآن بھی پڑھتے ہیں، لیکن کیا آپ یہ بات بہت یقین اور وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ ایسا کرنے سے آپ جنت میں ضرور جائیں گے؟ یا آپ کو جنت کا ٹکٹ مل گیا؟

یاد رکھیں یہ مسئلہ صرف ان کا نہیں ہے بلکہ ہمارا بھی ہے۔ بروز محشر ہم سے سوال ہو گا کہ سرزمینِ انبیاء میں نسل کشی کے وقت ہم نے کیا کیا؟ کیونکہ آخرت کا دن تو وہ دن ہے جب سب اپنے اپنے اعمال کے جوابدہ ہوں گے۔

ابراہیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا تو ایک چڑیا اپنی چونچ میں پانی بھر بھر کر لاتی تھی اور اس آگ کو بجھانے کی کوشش کرتی تھی۔ کسی نے اس چڑیا سے کہا کہ تمہاری اتنی سی کوشش سے یہ اتنی بڑی آگ تو نہیں بجھے گی۔ چڑیا کا جواب وہ تھا جو آج ہم سب کا ہونا چاہیے۔۔۔ میری کوشش سے آگ چاہے بجھے نہ بجھے، قیامت والے دن جب میرے سے سوال ہو گا تو کم از کم میں اللہ کو یہ تو جواب دے سکوں گی کہ اے اللہ! میں نے کوشش کی تھی۔
آپ سب بھی کوشش کریں! اللہ آپ کی کوشش کا نتیجہ قیامت والے دن دکھائے گا۔ لیکن خدارا اس کوشش کو حقیر مت جانیں.

مختلف تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اگر %33 آبادی کسی ایک مقصد کے لیے متحد ہو جائے تو وہ معاشرے میں تبدیلی لا سکتے ہیں ۔ تو کیا آپ اس %33 کا حصہ بننا چاہیں گے؟

پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 15 لاکھ ہے ۔ فرض کریں اگر ہم میں سے %33 لوگ 50 روپے بھی خرچ کریں ایک نیسلے جوس خریدنے میں تو ہم نسل کشی میں 3 عرب اور 98 کروڑ کا حصہ ڈال رہے ہیں۔
جب ہم ان کی کوئی چیز خریدتے ہیں تو ہم نسل کشی کے لیے پیسے دے رہے ہوتے ہیں اور وہ اس پیسے سے اسلحہ، بارود اور گولی خریدتے ہیں ہمارے بہن بھائیوں کا قتل عام کرنے کے لیے۔۔۔۔۔خدارا اپنے پیسے کو سوچ سمجھ کر استعمال کریں ۔

الله تعالیٰ نے قران پاک میں فرمایا کہ یہود و نصاریٰ سے دوستی نہ رکھو اور جب ہم ان کی کوئی چیز خریدتے ہیں تو ہم ان سے دوستی رکھ رہے ہوتے ہیں۔ اور جب ان سے دوستی رکھتے ہیں تو ظاہری بات ہے ہم قرآن کے آیت کا انکار کر رہے ہوتے ہیں ۔

ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے بائیکاٹ سے وہ گولی جو وہ ہمارے ہی پیسوں سے خرید کر ہمارے ہی فلسطینی بہن بھائیوں کے سینے میں اتارتے ہیں اس کو اتنا مہنگا کر دیں کہ وہ اسے خریدنے کی سکت نہ رکھ سکیں ۔

فرض کریں آپ کی آپ کہ محلہ کے دکاندار سے دشمنی ہے تو کیا آپ اس سے کوئی چیز خریدیں گے؟ تو دوستو ایسا ملک جس نے فلسطینیوں پرزمین تنگ گر دی ہے، جو مسلمانوں کو اذیتیں دے رہا ہے، جس نے اہل غزہ پر خوراک کی رسائی بند کر دی ہے ، اس کی چیزیں کیوں خریدتے ہو؟ کیا فلسطین میں رقص کرتی موت ، لہو کی ندیاں اور لاش فرزند کو ماں کی بانہوں میں دیکھ کر آپکی روح نہیں کانپتی؟

آخر میں ایک سوالیہ نشان جس پر آپ ضرور سوچیے گا کہ

اگر آپ لیز، کوک ، پیپسی اور بیشتر چیزیں جن کا ہم بائیکاٹ کر رہے ہیں ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو آپ اپنے آپ کو دجال کے فتنے سے کیسے بچا سکتے ہیں؟؟؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں