104

والدین کے جھگڑے کا بچوں پر اثر

والدین کے جھگڑے کا بچوں پر اثر

فاطمہ لیاقت
والدین کے جھگڑے کا بچوں پر اثر

میں نے اس تصویر کو بغور دیکھا تو یہ سمجھ آئی کہ والدین کے جھگڑے بچوں پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔
والدین کی لڑائیاں دنیا کے ہر معاشرے کی کہانی ہے۔ ان لڑائیوں میں دنیا بھر کی تہذیبیں، اخلاقیات اور تعلیم و تربیت کا جنازہ نکلتا نظر آتا ہے۔ بات بات پر لڑائی جھگڑے، مار پیٹ بچوں کی شخصیت پر ایک گہرا اثر مرتب کرتے ہیں۔اب ہم دیکھتے ہیں کہ آخر کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے میاں بیوی کے آپسی اختلافات پیدا ہوتے ہیں ان میں چند ایک
01- ناپسندیدگی کی شادی
02- گھریلو مسائل
03- سوچ کا مختلف ہونا
04- برابری کے تنازعات ( ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش)
05- مصروفیات (ایک دوسرے کی ذمہ داری سے بھاگنا)

ایک مشہور پروفیسر ای مار کمانگ کہتے ہیں کہ بچے کے جذبات سے کھیلنا اسکی شخصیت کو مسخ کر دیتا ہے۔جھگڑالو والدین ہر روز اپنے بچے کی تباہی کی بنیاد کو مضبوط کرتے ہیں۔

انہیں کی بات کو اگر آگے لے کر چلا جائے تو جو والدین ہر وقت لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں ان کے بچے بہت ہی ضدی ، بد تمیز اور خود سر ہوتے ہیں اور یہ ان کے والدین کے جھگڑے کی سزا ہوتی ہے جو انہیں زندگی بھر بھگتنا پڑتا ہے وہ معاشرے میں کسی سے اچھے تعلقات وابستہ نہیں کر پاتے۔اختلافات کا ہوجانا فطری امر ہے وہ ہر رشتے میں کہیں نا کہیں ہوجاتے ہیں لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ والدین کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ ان کے لڑائی جھگڑوں کے اثرات ان کی اولاد پر کیسے مرتب ہوتے ہیں ایک تحقیق کے مطابق ٹینشن زدہ ماحول میں پیدا ہونے والے بچوں کی طبیعت میں چڑ چڑا پن، غصہ، بدتمیزی اور ضد کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے۔انہیں نیند کی خرابی اور صحت کے مسائل کا سامنا رہتا ہے ۔
ایسے بچے معاشرے سے کٹے کٹے رہتے ہیں اور بہن بھائیوں میں بھی مثالی تعلقات قائم نہیں ہو پاتے . ایسے بچے جذباتی اور معاشرتی مسائل کا شکار رہتے ہیں. ڈپریشن کا مرض مستقل ایسے بچوں کو جکڑے رکھتا ہے اور وہ ہمیشہ تنہائی کا شکار رہتے ہیں ۔ ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں ختم ہو جاتی ہیں

اور وہ مکمل طور پر خاموش اور سہم جاتے ہیں ۔والدین کو چاہیے کے وہ اپنے بچوں کے سامنے لڑائی سے گریز کریں اور ان کی تربیت پر غور و فکر اور توجہ کریں تاکہ وہ ایک با کمال شخصیت کا مالک بنے اور معاشرے میں باکردار انسان کے طور پر نمودار ہو ۔ بچوں کی پہلی درس گاہ ان کا گھر ہوتا ہے اگر پہلا درس ہی انہیں گمراہی کی طرف لے جائے تو وہ کبھی ہدایت پر نہیں آسکتے۔ میری تمام والدین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے بچوں کے سامنے لڑائی جھگڑے سے گریز کریں کیونکہ بچے کا ذہن کورے کاغذ کی مانند ہوتا ہے اس پر جو لکھا جائے گا اسے وہ تا حیات نہیں مٹا پائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں