نقاش نائطی 38

مخلوق خدا کا خیال رکھنے والے،خالق کائینات کے سب سے پیارے ہوتے ہیں

مخلوق خدا کا خیال رکھنے والے،خالق کائینات کے سب سے پیارے ہوتے ہیں

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

ہر انسان پر اچھے اور برے دن آتے ہی رہتے ہیں۔ جو کوئی اپنے اچھے دنوں میں، اپنے برے دنوں کو یاد رکھے، غرباء و مساکین کے لئے کچھ کر گزرتا ہے یقیناً وہ انسانیت دوست خالق کائینات کا چہیتا ہوتا ہے۔ گجرات کی ایک مسلم نساء انجینئر عائشہ خان نے، دوران تعلیم، خود انہیں ہوئے تکلیف دہ دنوں کو یاد رکھے،یو اے ای میں ایک اچھی نوکری کرتے کرتے،

جب خوب پیسے بنالئے تو، انہیں یواے ای میں مصروف معاش کم تنخواہ صفائی کرم چاریوں کی مفلوک الحالی کا خیال آیا اور اپنے فارغ اوقات میں خود سے پکا کر ،دس پندرہ مزدوروں کو کھانا کھلانے کا تہیہ کیا۔ اور ان مزدوروں سے، جب اسے یہ فیڈ بیک ملی کہ انکے فری کھانا ملنے کی وجہ سے، انکے کھانے پر ہونے والے اخراجات بچت سے،انہوں نے اپنے بچوں کو تعلیم دلوانا شروع کیا ہے

تو پھر عائشہ نے، اپنے یار دوستوں سے مل کر، اس سمت کچھ بڑا کرنے کی سوچی۔ لیکن یار دوستوں سے تعاون نہ ملنے پر بھی، مایوس ہونے کے بجائے ، امارات اپنی کمائی سے، بھارت میں بنائی اپنی جائیداد بیج کر، عائشہ نے، دوبئی میں، تین درہم پیٹ بھر اچھا کھانا کھلانے کے لئے، اپنی فرم فوڈ اے ٹی ایم شروع کی۔ جہاں پر قبل از وقت ہر ماہ تین وقت کھانے کا پیسہ جمع کروائے فوڈ اے ٹی ایم کا اے ٹی ایم لارڈ حاصل کیا جاتا ہے اور جیب میں پیسے رہیں نہ رہیں،مہینہ بھر ناشتہ اور دو وقت کے کھانے کی فکر سے آزاد رہا جاسکتا ہے۔

فوڈ اے ٹی اہم کمپنی نے سب سے پہلے شارجہ میں اپنا پہلا جدت پسند کچن بنایا تھا اب اللہ کے فضل سے اجمان میں دو بڑے کچن بنائے ہیں جہاں پر جدت پسند انداز صحت عامہ اوصول کا خیال رکھتے ہوئے، انتہائی ہائی جینک کھانا بنایا جاتا ہے
بندہ جب نیک نیت سے کوئی اچھے کام کی شروعات کرتا ہے تو یقیناً رب کائینات اس کی مدد و نصرت کرہی دیتے ہیں۔ عائشہ کے لئے 2020 کورونا وبا لاک ڈاؤن، یواے ای کے کیمپوں میں پھنسے ہزاروں لاکھوں ھند و پاک بنگلہ دیش، افغانی،سومالی، سوڈانی مزدوروں کے لئے، نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوا۔ اور عائشہ کی فوڈ اے ٹی ایم کمپنی، معشیتی خدمات تجارت کی راہ پر دوڑنے لگی۔ فوڈ اے ٹی ایم جہاں روزانہ کی بنیاد پر 50 ہزار فوڈ پیکس تقسیم کرتی ہے

وہیں پر 2021 یواے ای حکومت کی طرف سے شروع کئے رمضان المبارک مہینے میں، فری کھانے تقسیم مہم میں صرف 8 گھنٹہ کے اندر 50،744 روزے داروں کو پیٹ بھر کھانا کھلانے کا اعزاز حاصل کرتے ہوئے، جینیز بوک اف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروانے میں، بھی کامیاب رہی ہے یواے ای کا عائشہ فوڈ اے ٹی ایم فرم ۔یقیناً اللہ رب العزت اپنے وعدے کو پورا کرتے ہیں اللہ کے رسول ﷺ نے جو بات 1400 سال پہلے کہی تھی کہ مخلوق خدا کی خدمت کرنے والے کو خالق کائینات کبھی یکہ و تنہا نہیں چھوڑتا ہے

۔ دیکھئے جس گجرات کے بڑے تاجر و صنعت کار بنئے، حکومتی و عوامی ریسورسز کو لوٹ لوٹ کر، ودیش بھاگ جانے میں،اپنا ثانی نہیں رکھتے اسی گجرات سے، وہ بھی مسلم گھرانے کی ایک باپردہ نساءنے،اپنی کمائی سے شروع کئے عوامی خدمات معشیتی سرگرمی فوٹ اے ٹی ایم فرم سے روزانہ پچاس ہزار لوگوں کو انتہائی کم قیمت پر معیاری کھانا دیتے ہوئے، ہزاروں لوگوں کی دعائیں سمیٹ رہی ہے۔ عائشہ خان کی اس خدمات کو دیکھ کر،ہر کوئی سراہنے پر مجبور ہوہی جاتا ہے۔ لیکن اچھے کام کی سراہنا اسی وقت تکمیل کو پہنچتی پے جب اس اچھے کام کی دیکھا دیکھی، ہم بھی اپنے طور اپنی استطاعت کے اعتبار سے، غرباء و مساکین کے لئے،کچھ کرنے کی تڑپ اپنے میں پائیں۔ عام گھریلو نساء جو انہی کی جیسی ایک عام گھریلو نساء، عائشہ خان کے شروع کئے،اس کارخیر کو دیکھ کر تعریف کرنے مجبور ہوتی ہیں

تو جہاں وہ اپنے بچوں کے لئے کھانا روزانہ کی بنیاد پر پکارہی ہوتی ہیں کیوں نہ اسکے گھر کے مکین کے علاوہ ایک دو لوگوں کو کھانا روزانہ کی بنیاد پر دانستہ زائد پکاکر ، اپنے آس پڑوس والے کسی غریب کے گھر والے بھوکے بچوں کو پیٹ بھر اچھا کھانا کھلانے کی فکر عملا” کرتی پائی جائیں۔دور سے دیکھ صرف تعریف کرنا آسان ہوتا ہے عملاً خیر کا کام کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے معلوم ہوجائیگا
فوڈ اے ٹی ایم مالکہ اعلی تعلیم یافتہ عایشہ خان نے اپنے جیسے کروڑوں اعلی تعلیم یافتہ نوجوانون کو جو پیغام دیا ہے وہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس مصروف تر دنیا میں ،محلے والے گاؤں والے اور پڑوسی کے حالات کے بارے میں جاننے کی بات تو دور، اب یہ حال ہوگیا ہے کہ سائبر میڈیا منسلک تجارت و معشیت رہنے کی وجہ سے، ایک گھر میں رہنے والی مائکرو فیملی بھی، اپنے اپنے لیپ ٹاپ اسمارٹ فون پر، اپنی معشیتی سرگرمیوں میں مصروف تر رہتے ہوئے،بڑی مشکل سے ایک دوسرے سے بات چیت کر پاتے ہیں۔

ایسے ہر کسی کے سائبر میڈیا مصروف تر رہتے پس منظر میں، عائشہ کہتی ہیں کہ اس مصروف تر دنیا میں ہر کوئی ایک حد تک مصروف تر ہی رہتا ہے۔ لیکن اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود، ہر کسی کو چاہئیے کہ ہر ماہ کم از کم کچھ وقت نکال کر ،اپنے طور اپنے ہاتھوں خود کھانا پکاکر یا ہم جیسوں سے خرید کر ہی، اپنے اطراف بسنے والے کچھ فقرآء و مساکین تک پہنچیں۔ ان بھوکوں کو اپنی اچھی اغذیہ کھلائیں کچھ وقت ان کے درمیان رہیں اور پھر دیکھیں کہ ہمیں کتنا سکون و طمانیت قلب و دماغ میسر آتا ہے ،اس رات کس سکون والی نیند آتی ہے ومالتوفئق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں