40

عوام مہنگائی کی چکی میں پستے رہیں گے !

عوام مہنگائی کی چکی میں پستے رہیں گے !

اتحادی حکومت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے بڑے دعوئوں کے ساتھ آئی تھی ، مگر مہنگائی کا خاتمہ تو در کنار ،ابھی تک کسی حدتک کمی بھی نہیں کر پائی ہے ، گزشتہ دنوں مہنگائی کی شرح میںکچھ کمی واقع ہوئی تو حکومت کی طرف سے اسے بڑی کامیابی قرار دیا گیا، لیکن مہنگائی کے تدارک کیلئے کوئی دیرپا منصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث مہنگائی میں کمی کا رجحان وقتی ہی ثابت ہوا ، ایک بار پھر مہنگائی کی شرح میں مزید نہ صرف اضافہ ہورہا ہے ، بلکہ وفاقی حکومت مہنگائی کا سالانہ ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی ہے، اگر نئے مالی سال کے دوران بھی حکومت کی طرف سے ایسی ہی بے اعتنائی کا مظاہرہ کیاجاتارہا تو عوام یونہی مہنگائی کی چکی میں پستے رہیں گے۔
حکومت ایک طرف اپنے اہداف پورے نہیں کرپارہی ہے تودوسری جانب پٹرولیم ،بجلی ،گیس کے نرخ مسلسل بڑھائے جارہے ہیں، اس کاحکومت کے پاس آسان جوازموجود ہے کہ یہ فیصلے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے ناگزیر ہیں، لیکن آئی ایم ایف سے قر ض پر قرض لینے والے اور اس قر ض کا بوجھ عوام کے ناتواں کندھوں پر ڈالنے والے کون لوگ ہیں ؟یہ حکمران ہی ہیں کہ جنہوں نے ملک وعوام کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دیے دیا ہے ، اس کا ازالہ بھی حکمرانوں کی ہی ذمے داری ہے،حکمران اپنی ناہلیوں کا بوجھ آئی ایم ایف پر ڈال کر جان چھڑا سکتے ہیں نہ ہی اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کر سکتے ہیں ، حکومت کو اپنے اخراجات میں ہر ممکن کمی ، اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ اور کرپشن کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات کرکے عوام کو ریلیف فراہم کر نا ہی پڑے گا۔
اس حکومت کی تر جیحات میں عوام ہیں نہ ہی عوام کو رلیف دینا کہیں دکھائی دیے رہا ہے ، یہ آزمائی حکومت دوسروں کے اشاروں پر چلی جارہی ہے اور دوسروں کے اشاروں پر ہی عوام مخالف فیصلوں پر عمل پیراں ہے ،ایک طرف تسلسل سے بلوں میں اضافہ کیا جارہا ہے تو دوسری جانب عوام پر اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جارہا ہے ، اس پر سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا بالکل بجاہے کہ اس بجٹ میں کچھ بھی نیا نہیں ہے، یہ وہی بجٹ ہے، جو کہ آج سے دس بیس سال پہلے تھا،اس حکومت کے اپنے ہی اتحادی کہہ رہے ہیں کہ یہ بجٹ ٹھیک نہیں ہے، عوام پر 4 ہزار ارب روپے کے ٹیکس بغیر اصلاحات کے لگائے گئے ہیں،اس ملک میں جب تک اصلاحات نہیں ہوں گی، ملک کے حالات درست نہیں ہوں گے۔
اتحادی حکومت اصلاحات کر نے اور حالات بہتر بنانے کے بجائے آئی ایم ایف کی خشنودی میں ہی لگی ہوئی ہے ،ایک طرف آئی ایم ایف کے ظالمانہ بجٹ کے بعد عوام پرپیٹرول بم گرا یا گیا ،تو دوسری جانب عوام کو ریلیف دینے کے نعرے لگانے والی حکومت غریبوں اور تنخواہ دار طبقے پر سارا بوجھ ڈال کر جینے کا حق بھی چھین لینا چاہتی ہے، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بار بار کے ہوشربا اضافے اور بجٹ میں ٹیکسوں کی بھر مار نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ، آج بھی ہمیشہ کی طرح حکمرانوں کے بجائے ساری قربانیاں عوام سے ہی لی جا رہی ہیں،اگرحکومت عوام کوواقعی کوئی ریلیف دینا چاہتی ہے

تو فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا عوام دشمن اور ظالمانہ فیصلہ واپس لے، ورنہ عوام کو ریلیف دینے کی باتیں کرنا ہی چھوڑ دے، کیو نکہ اب عوام زبانی کلامی بیانیہ سے بہلنے والے ہیں نہ ہی نمائشی اعلات سے بہکنے والے ہیں۔
عوام با شعور ہیں اور جانتے ہیں کہ اُن کی زند گی کو عذاب بنانے والے آزمائے لوگ ہیں ، اس چوری شدہ مینڈیٹ پر مبنی حکومت نے پہلے بھی بہت غلط فیصلے کیے ہیں اور، اب بھی ایسے فیصلے کررہی ہے کہ جس کا خمیازہ عوام کو ہی بھگتناپڑے گا،عوام ان سے نجات چاہتے ہیں ، مگر انہیں نجات دلائی جارہی ہے

نہ ہی ان کی زندگی آسان بنائی جارہی ہے ،اس ملک و قوم کو مسائل اور موجودہ معاشی بحران سے ایک ایسی ایماندار اور دیانت دار قیادت ہی نجات دلا سکتی ہے، جوکہ امریکا، آئی ایم ایف اور عالمی مالیاتی اداروں کی ملک دشمن اور عوام دشمن پالیسیوں کو قبول کرنے سے انکار اور جرأت مندانہ فیصلے واقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، لیکن ایسی باصلاحیت قیادت کو عوام سے دور کر دیا جاتا ہے ،پا بندے سلاسل کر دیاجاتا ہے ، عوام جب تک اپنے حق رائے دہی منوانے کیلئے باہر نہیں نکلیں گے اور اپنے فیصلوں کو منوانے کیلئے قر بانی نہیں دیں گے ، ایسے ہی رسوا ہوتے رہیں گے ،ایسے ہی نا کردہ گناہوں کی سزا بھگتے رہیں گے ، ایسے ہی مہنگائی کی چکی میں پستے رہیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں