قوم کا فخر ارشد ندیم !
پا کستان کے ہو نہار سپوت ارشد ندیم نے اولمپکس میں چالیس سال بعد طلائی تمغہ دلواکر پوری پا کستانی قوم کا سر فخر سے بلند کردیاہے ، ارشد ندیم نے ایسا کچھ کر دکھایا جو کہ کوئی بھی نہیںکر پایا ،لیکن اس کھلاڑی کے پاس چند ماہ قبل جیولین بھی نہیں تھی اور یہ در بدر جیولین کے حصول کیلئے دھکے کھارہا تھا اور ہر ایک سے کہہ رہا تھا کہ اگر اس کے ساتھ تعاون کیا جائے تو اپنی بہترین کار کردگی سے اولمپکس میںگولڈ میڈل جیت کر دکھائے گا ، ا رشد ندیم نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا ہے ،اب دیکھنا ہے کہ اس کے ساتھ کیے حکومتی وعدے کب پورے ہوتے ہیں یا پھر انہیںعوام سے کیے دعوئوںاور وعدئوں کی طرح بھولا دیا جاتا ہے۔
اس ملک کے حکمرانوں نے کبھی عوام اور کھلاڑیوں کے ساتھ کیے وعدے پورے کیے ہیں نہ ہی انہیں کبھی اپنی تر جیحات میں شامل کیا ہے ،یہ عوام اور کھلاڑیوں کو اپنی سیاست کیلئے استعمال کر تے ہیں اور اپنا مقصدپورا ہو نے پر بھول جاتے ہیں ، اس وقت بھی ایسا ہی کچھ ہورہا ہے ، ارشد ندیم نے اپنی انفرادی جد جہد اور محنت سے نہ صرف طلائی تمغہ حاصل کیا ہے ،بلکہ اولمپکس میں ایک نیا ریکارڈ بھی بنایا ہے ، اس کا سارا کر یڈیٹ مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں اور اس کا حوصلہ بڑھانے والوں کو ہی جاتا ہے
، اگر یہ لوگ اولمپکس سے قبل ساتھ نہ دیتے تو ارشد ندیم کبھی ملک کا نام روشن کر پاتا نہ ہی قوم کو ایسی خوشی دیے پاتا ،اس نے ایک عر صے بعد ملک کا پر چم اولمپکس میں لہرایا ہے ، ایک عرصے بعد ایک گولڈ میڈل پا کستان کے نام پر لایا ہے ، اس پر عوام کو خوشیاں منانے کا حق حاصل ہے ،لیکن اس پر حکومت کو اپنی سیاست چمکانے اور اس کا ساراکریڈیٹ لینے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ،کیو نکہ اس میڈل کے حصول میں حکومت کی کوئی خاص کائوش شامل ہی نہیں رہی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان ایتھلیکٹس فیڈریشن کے سابق صدر میجر جنرل اکرم ساہی کا بیان قابل توجہ ہے
کہ میں مختلف حکومتوں میں کام کرتا رہاہوں ، لیکن اس ملک میں کسی حکومت کی تر جیحات میں کھیل اور کھلاڑی شامل ہی نہیں رہے ہیں ، اگر اس معاملے میں کو ئی ایک حکومت بھی سنجید گی دکھاتی تو ایک نہیں ،کئی ارشد ندیم سامنے آسکتے تھے اور ملک کیلئے گولڈ میڈل لاسکتے تھے ، ارشد ندیم کے کیریئر میںمیجر جنرل اکرم ساہی اور ان کے کو چوںکا بڑا ہی اہم کر دار رہا ہے اور انہوں نے ہر موقع پر ارشد ندیم کا ساتھ دیا ہے اور اس کا حوصلہ بڑھایا ہے، اس کا اندازہ اولمپکس میں فاتح ہو نے پر ارشد ندیم کا ان ہی لوگوں کے گلے سے لگ کر شکر گزارانہ آنسو بہانے سے لگایا جاسکتا ہے،
ارشد ندیم کا کارنامہ ناقابل فر موش ہے ، لیکن اس کے بعد حکومت کی بیان بازیاں اتنی ہی حیران کر دینی والی ہیں،یہ حکومت ا یونٹ سے قبل ارشد ندیم کیلئے کچھ نہیں کر پائی، لیکن اب وزیر اعظم سے لے کر صدر اور بلاول بھٹو زرداری تک کھیل اور کھلا ڑی کیلئے سہولیات کی فراہمی پر زمین آسماں ملارہے ہیں اور یقین دلا رہے ہیں کہ ہر کھیل اور کھلاڑی کو یکساں واقع کی فراہمی اور سہولیات کو یقینی بنایا جائے گا ۔
یہ سب کچھ پہلی بار ہو رہا ہے نہ ہی پہلی بارایسا کچھ کہا جارہا ہے ،اس سے قبل بھی ایسا ہی کچھ کہا جاتا رہا ہے ،لیکن عملی طور پر کچھ ہو پایا ہے نہ ہی آئندہ کچھ ہو پائے گا ،گزرتے وقت کے ساتھ سب کچھ بھلا دیا جائے گا، ارشد ندیم کی آمد پر کچھ انعامات ضرور دیے جائیں گے ،کچھ اعلانات بھی کیے جائیں گے ،
لیکن ان اعلانات پر کہیں عمل ہوتا دکھائی نہیں دیے گا ،اس ملک کا ہر کھیل اور کھلاڑی کل بھی عدم تو جہ کا شکار رہا ہے اور آئندہ بھی اسے کوئی معقول سہارا ملتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے ، حالا نکہ ارشد ندیم نے اپنی جیت ملک و قوم کے نام کرتے ہوئے کھیل اور کھلاڑی کو سہو لیات دینے کی ہی بات کی ہے ، اس نے حکومت سے کھیل کھلاڑی بارے ہی مود بانہ گزارش کی ہے کہ ہر کھیل کو برابرکی بنیاد پر دکھا جائے ،
ہر کھیل کیلئے گرئونڈ اور کھلاڑی کیلئے نوکری کا بند بست کیا جائے اور اپنے ٹیلنٹ کو سنوارا جائے ، اس کو ضائع ہونے سے بچایا جائے ،ہمارے ملک میں جتنا ٹیلنٹ ہے ، اس ٹیلنٹ کو ضائع کر نے اتنے ہی مفاد پرست لوگ اداروں میں بیٹھے ہیں ، اس ملک میں جب تک رائٹ مین رائٹ جاب پر نہیں لایا جائے گا ، اس وقت تک کھیل اور کھلاڑی سے میڈل کی اُمید یں لگانا ،خود فریبی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ اس حکومت کو جو کام کر نا چاہئے ،وہ کام ار شد ندیم نے کر دکھایا ہے،وہ مایوس عوام کے چہروں پرخوشیاں لایا ہے ، اس پر انعامات کی بارش ہو نی چاہئے ،اس کیلئے حکمران اشرافیہ کو اپنی تجوریاں کھول دینی چاہئے ، لیکن ہماری حکمران اشرافیہ بہت ہی کنجوس ہے ، یہ عوام کو دونوں ہاتھوں خوشی سے لوٹتی ہے ، لیکن عوام کو کچھ دیتے ہوئے اسے موت پڑ جاتی ہے،
ارشد ندیم کو بھی بڑے چھوٹے دل کے ساتھ سراہا جارہا ہے ، کہیں دس ،بیس لاکھ دینے کی بات ہورہی ہے تو کہیں چانچ کروڑ اور فلیٹ دینے کے اعلانات کیے جارہے ہیں ، جبکہ ارشد ندیم نے جو کارنامہ سر انجام دیا ہے ، اس کی کوئی قیمت ہے نہ ہی کوئی بڑی رقم دیے کر بدلہ چکایا جاسکتا ہے ، اس قوم کے فخر ارشد ندیم کی خوا ہشات کا احترام کر نا چاہئے ، اس کے منہ سے نکلی ہر بات کو پورا کر نا چاہئے ، اس کی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کے ساتھ اس کے زیر نگرانی مزید ارشد ندیم تیار کر نے چاہئے ،تاکہ آئندہ ایک سے زائد اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کیے جاسکیں ، اگر ایسا نہ کیا گیا تو شائد آئندہ اولمپکس میں میڈل تو درکنار کوئی پا کستانی پرچم اُٹھائے بھی دکھائی نہیں دیے گا۔