حق مانگنے سے نہیں،چھینے سے ملے گا !
اس اتحادی حکومت سے عوام انتہائی مایوس ہوچکے ہیں ، حکومت مسلسل عوام مخالف فیصلے کیے جارہی ہے اور اس کے بوجھ تلے عوام کو دباچلے جارہی ہے ، ایک طرف بجلی کے اضافی بلوں نے لوگوں کو مار رکھا ہے تو دوسری جانب اب قدرتی گیس کا ویسے ہی حربہ آزمایا جانے لگا ہے، حکومت نے گیس کے بلوں میں بھی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی طرح کا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیاہے،
حکومت عوام کے ساتھ کیا کچھ کر گزرنا چاہتی ہے ؟ایک طرف عوام کو رلیف دینے کی دھائی دی جارہی ہے تو دوسری جانب عوام پریک بعد دیگرے بجلی ،گیس کے بم گرائے جارہے ہیں ،حکومت عوام کو مجبور کررہی ہے کہ عوام سڑکوں پر آئیں اور عوام مخالف حکومت سے اپنی جان چھڑائیں ، یہ حکومت جب تک رہے گی ،عوام کو رلیف ملے گا نہ ہی عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئے گی۔
اتحادی حکومت بڑے بڑے دعوئوں اور وعدئوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی ، لیکن اس کے سارے ہی دعوئے اور وعدے دھر ے کے دھرے رہ گئے ہیں ،
حکومت نے عوام کو رلیف دینے کے بجائے اس کی مشکلات میں آضافہ ہی کررہی ہے ، ایک کے بعد ایک بوجھ عوام کے ناتواں کند ھوں پر ڈالا جارہا ہے اور اس بو جھ در بوجھ تلے عوام کاسانس لینا بھی مشکل بنایا جارہا ہے ،عوام پر بجلی کے اضافی بلوں کا بوجھ کیا کم بر داشت کررہی تھی کہ اب گیس کے اضافی بلوں کی پلانگ کی جارہی ہے ، اس سلسلے میں نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں پٹرولیم سیکٹر کے مسائل کے حل کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے گیس کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ نظام متعارف کرانے کی ہدایت کی ہے،اس ہدایت پر آنے والے چند دنوں میں عمل ہوتا بھی دکھائی دیے گا ۔
اس وقت ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت عوام کے مسائل کے حل کے لیے کوئی اجلاس بلاتی اور عوام کو رلیف دینے کی کوئی تد بیر کر تی، لیکن اس کے بر عکس اجلاس میں فورم پٹرولیم ڈویژن کو اوگرا آرڈیننس میں مناسب ترامیم تجویز کرنے کی ہدایت کر رہا ہے ،تاکہ گیس کے نرخوں میں ماہانہ یا سہ ماہی بنیادوں پر ایڈجسٹمنٹ کے لیے ایک میکانزم متعارف کرایا جا سکے، ظاہر ہے کہ یہ میکانزم جس کا نام ایڈجسٹمنٹ رکھا گیا ہے،
گیس کے نرخوں میں کمی کے لیے تو نہیں ہوگا،اس ملک میں جس طرح بجلی کی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر نرخ نو روپے سے بڑھاتے بڑھاتے اسی روپے تک پہنچا دیے گئے ہیں، اس طرح ہی گیس کے بلوں میں بھی ایڈجسٹمنٹ شروع کر دی جائے گی،عوام بجلی کے اضافی بل ہی نہیں دیے پارہے تو گیس کے اضافی بل کیسے دیے پائیں گے ؟
اس حکومت میںعوام کا احساس ہے نہ ہی اس کی تر جیحات میں کہیں عوام دکھائی دیے رہے ہیں ، اتحادی حکومت عوامی بیانیہ بنانے کی کوشش کر نے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر پارہی ہے ، آئے روزوزیر اعظم شہباز شریف بڑے زور شور سے کہتے ہیں کہ ملک کو دیوالیہ ہو نے سے بچایا ،اب عوام کو بھی بد حالی سے نکالیں گے ،
لیکن اس کے بر عکس عوام کو مز ید بد حالی کی دلدل میں دھکیلا جارہا ہے ِمریم نواز دوماہ کیلئے بجلی میں چودہ روپے کا رلیف دیے کر ہی پنجاب کی عوام پر احسان جتارہی ہیں،جبکہ بجلی ،گیس کے نظام کو مستقل بنیاد پر بہتر بنانے کے بجائے عوام پر ہی اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے ،بجلی ، گیس کی چوری رک پائی ہے نہ ہی کم نر خ پر بجلی ،گیس کی دستیابی ہو پائی ہے ، اس حکومت کے پاس کوئی پلان ہے نہ ہی ادارے کوئی مو اثر حکمت عملی اپنا پائے ہیں ، اس نا اہلی اور کو تاہی کی بھینٹ عوام کو ہی چڑ ھا یاجا رہا ہے اور عوام کو ہی لگاتار دبایا جارہا ہے ، اس حکومت کا رویہ بتا رہا ہے کہ آزمائے حکمران صرف عوامی احتجاج اور دبائوکی ہی زبان سمجھتے ہیںاور اس زبان میں ہی عوام کو ان سے بات کر نا ہو گی ۔
اس ملک کے عوام کب سے اپنے جینے کا حق مانگ رہے ہیں ، لیکن اس پر سنجید گی سے کوئی غور کررہا ہے نہ ہی حقدار کو اس کا حق دیا جارہا ہے ، ہر کوئی دعوئے اور وعدے توبہت کرتا ہے ، مگر انہیں پورا کر نے کی کوئی کوشش ہی نہیںکر رہاہے ، اس بار بھی ایسا ہی کچھ ہورہا ہے ، عوام کو حق دیا جارہا ہے نہ ہی اس کی رائے کا احترام کیا جارہا ہے ، بلکہ اس کے مخالف ہی فیصلے کیے جارہے ہیں ، یہ عوام مخالف فیصلوں کا ہی نتیجہ ہے کہ اس حکومت کو عوام کی حمایت حاصل ہے نہ ہی اس کی کوئی ساکھ باقی رہی ہے ،
یہ حکومت عوام کی حمایت کے بغیر زیادہ دیر تک چلتی نظر آرہی ہے نہ ہی دوسروں کے سہارے خود کو بچا پائے گی ، کیو نکہ عوام کی بر داشت جواب دینے لگی ہے ، عوام کے سبر کا پیمانہ لبر یز ہو نے لگا ہے ، اس حکو مت نے عوام مخالف فیصلوںسے سوئے عوام کو بیدار کردیا ہے ، عوام کو بخوبی احساس ہو گیا ہے کہ اس کو حق مانگنے سے نہیں، چھیننے سے ہی ملے گا