فتنہ خوارج کے خاتمے کاعزم !
اس وقت ملک پے در پے کئی چیلنجز کا سامنا کر رہاہے ،ایک طرف معاشی بحران نے اپنے پنجے بری طرح گاڑ ے ہوئے ہے تو دوسری جانب غیر مقبول سیاسی حکومت کا بوجھ بھی ریاست کے کندھوں پر ہے،جبکہ افغانستان میں بیٹھ کر خارجی ملک کے مختلف حصوں میں بدامنی پھیلانے کا مکروہ کھیل ر ہے ہیں ،ملک دشمن کارروائیاں روکنے کیلئے پاک فوج کے جوان مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں، اس کے باوجودپر عزم ہیں کہ ملک دشمن قوتوں کے ہر حربے ،ہر سازش کو نہ صرف ناکام بنائیں گے ،بلکہ انہیں ان کے آخری انجام تک بھی پہنچائیں کے، لیکن حکومت اور عوام کو بھی پاک فوج کا بھر پور ساتھ دینا ہو گا اورہر دہشت گرد سے لے کر ہر خارجی کو اس کے آخری انجام تک پہچانا ہو گا۔
یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں رہی ہے کہ ملک دشمن اپنے ایجنڈے کو کا میاب بنانے کیلئے ہر حربہ آز مارہے ہیں ، وہ سیاسی و معاشی عد استحکام سے فائدہ اُٹھانے کے ساتھ مذ ہب کا بھی استعمال کررہے ہیں ، وہ اسلام کے نام پر عام لوگوں کو ور غلارہے ہیں اور جہاد کے نام پر بہکا رہے ہیں ، اس پر مسلح افواج کے سربراہ نے مختلف مواقع پر نہ صرف اپنے دو ٹوک موقف کا اظہار کیاہے ، بلکہ قوم کو مختلف قرانی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے سمجھایا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائیاں محض شر پسندی نہیں، بلکہ یہ خارجیوں کے ایسے فتنے کا تسلسل ہے، جو کہ تاریخ اسلام کیساتھ چلا آرہا ہے،اس فتنے کو اسلامی تاریخ کی روشنی میں دیکھتے ہوئے سمجھنا ہو گا اور اس کا مؤثر حکمت عملی سے سد باب کر نا ہو گا ۔
اس اتحادی حکومت کے پاس کوئی پلان ہے نہ ہی کوئی مؤثر حکمت عملی بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے ، سیکورٹی فوسزکو ہی سب کچھ کر نا ہو گا اور سیکورٹی فورسز اپنا کام پوری ذمہ داری سے کررہے ہیں ، گزشتہ ہفتے ہی آئی ایس پی آر نے قوم کو آگاہ کر دیا تھا کہ حکومت سے تمام وزارتوں اور سرکاری محکموں کو احکامات جاری کر وا دیے گئے ہیں
کہ کالعدم تحریک طالبان کیلئے ’’فتنہ الخوارج‘‘ کے الفاظ کا استعمال کیے جائیں گے اور سرکاری دستاویزات میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں سے منسلک افراد کے لیے معزز الفاظ مثلا مفتی،مولانا یا حافظ جیسے الفاظ اور القابات استعمال نہیں کیے جائیں گے، بلکہ ان کے ناموں سے پہلے خارجی کا لفظ استعمال کیا جائے گا،اس کے بعد سے ایسا ہی کچھ ہورہا ہے ،اس سے ریاست کی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے
کہ وہ اس فتنہ سے ہمہ پہلو سختی سے نپٹنے کا ارادہ رکھتی ہے۔اگرٹی ٹی پی سے وابستہ لوگوں کے عقائد و نظریات کا بٖغور مطالعہ کیا جائے تو بلاشبہ الخوارج کی تعریف پر پورا اترتے ہیں،یہ معصوم مسلمانوں کو مارنے کے لیے نہ صرف قرآنی آیات کا سہارا لیتے ہیں ،بلکہ خود کش بمبار تیار کرنے والوں اور خودکش بمباری بنے والوں کو جنت کی بشارتیں سناتے ہیں، یہ جہاد کا نام استعمال کر کے ایک مسلمان کے ہاتھ سے دوسرے مسلمان کا خون بہار ہے ہیں، اس مرض کی مسلح افواج نے صحیح معنوں میں نہ صرف تشخیص کی ہے
،بلکہ اس کے علاج کی طرف کچھ دیر سے ہی سہی، لیکن درست قدم بھی اٹھایا ہے ،یہ بحث اب پرانی ہو چکی ہے کہ یہ طالبان کس کی تخلیق تھے،یہ تذکرہ کرنے کی بھی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اچھے طالبان اور برے طالبان کی اصطلاح استعمال ہوتی رہی ہے اور یہ یاد دلانے کی بھی ضرورت نہیں رہی ہے کہ انہیںاپنے ایوان اقتدار سے لے کر واشنگٹن تک کس نے رسائی مہیا کر ائی تھی۔اس میں کوئی دورائے نہیں ہے
کہ ان خوارج کو پروان چڑھانے میں اندرونی و بیرونی عناصر نے ہی اپنا کردار ادا کیا ہے،لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ اس تاریخی غلطی کو سدھارنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیاہے،اس لیے ہی ساری رعاتیں بند کی جارہی ہیں اور ساری مصلحتوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے اورعزم استحکام پاکستان آپریشن شروع کیا جارہا ہے ،پاک فوج سارے اندرونی و بیرونی محاذوں پر مد مقابل ہے اور حکومت کچھ بھی نہیں کررہی ہے ، حکومت سیاسی و معاشی استحکام لا پارہی ہے نہ ہی خود کو چلا پارہی ہے ، ہماری مقتدرہ نالائق نااہل اور غیر مقبول حکومت کا بوجھ کب تک اٹھائے رکھے گی اوراس آزمائی حکومت کیلئے کب تک اپنی ساکھ بھی دائو لگا تی رہے گی ؟
یہ کہنا ابھی زرا مشکل ہے کہ یہ حکومت بہت جلد بے سہارا ہو نے والی ہے اور اپنے ہی بوجھ سے گر نے والی ہے ،البتہ پاک افواج کی ہمت و حو صلے کوبہت زیادہ داد دینا پڑے گی کہ اندرونی اور بیرونی محاذوں پراتنی مصروفیت کے باوجود انہوں نے بڑی جانفشانی سے فتنہ خوارج کے خلاف پرعزم جدوجہد کرنے کا سخت فیصلہ کر لیا ہے، یہ عزم استحکام آپریشن جس طرح کہ بتایا جارہا ہے کہ ٹارگٹڈ آپریشن ہوگا
اور صرف وہی لوگ آپریشن کا نشانہ بنیں گے، جو کہ ریاست پاکستان کے خلاف مسلح کارروائیوں میں شریک ہوں گے یا ایسے عناصر جو ان خارجیوں کو اپنے ہاں پناہ دیں گے اور ان کیلئے سہولت کاری کریں گے، یہ فتنہ خوارج کے خلاف جنگ اب ہر مکاتب فکر کی جنگ سے بلند ہے،یہ جنگ صوبے اور شہر کی حدود و قیود سے آگے نکل چکی ہے، یہ پاکستان کے استحکام کی جنگ ہے اور ریاست کے استحکام کی جنگ ہے ،اس جنگ میں پوری قوم کو یکسو ہو کر ان خارجیوں کے خلاف سینہ سپر ہونا پڑے گا اور ان کے آخری انجام تک پہچانا پڑے گاتوہی ملک میں امن و استحکام آپائے گا۔