کل ماضی کا محبت بھرا رکشا بندھن اور آج کے سنگھی منافرتی ہندو تہوار 147

اسلامی تعلیمات مسلمانوں کے بنائے نہیں، بالکہ مالک دوجہاں کے سجھائے قوانین ہیں۔

اسلامی تعلیمات مسلمانوں کے بنائے نہیں، بالکہ مالک دوجہاں کے سجھائے قوانین ہیں۔

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

اسلام میں کسی انسان کی وفات کے بعد ہی اسکی ترکہ ملکیت پر اولاد کا حق ہوتا ہے۔ جیتے جی اولاد،والدین کی ترکہ ملکیت میں حصہ داری طلب نہیں کرسکتے ہیں۔اسلام نے کسی مرد آہن کی وفات کے بعد، اسکی بیوہ کوبھی، زندہ رہتے تک، عزت سےجینے کا حق دینے ہی کے لئے، جہاں اسکے والدکی ترکہ ملکیت میں، بھائی کے مقابلہ نصف مقدار،ترکہ ملکیت کا حقدار بنایا ہے، وہیں پر شوہر کی وفات بعد،شوہر کی ترکہ ملکیت، اسکی اولاد میں تقسیم ہونے سے پہلے، مرحوم کی بیوہ کے لئے 2/16 حصہ، کم و بیش بارہ فیصد محجوز رکھنے کا حکم دیا ہے

تاکہ مرد اولاد نہ ہونے یا اولاد کی طرف سے اس کی خبر گیری نہ کرنے کی صورت، آپنے شوہر باپ بھائی کی طرف سے ترکہ ملی جائیداد یا زندگی رہتے اسکی کمائی جائیداد تصرف سے، وہ مرتے دم تک عزت و تکریم سے زندہ رہ سکے۔ اسلامی تعلیمات سے پرے جو جو قانون ارضی، انسانیت کی بھلائی کے نام سے، بنائے گئے ہیں، اس میں اکثر جھول اور فائیدے کے مقابلے نقصان ہوتا ہی پایا گیا ہے۔عالم کی اکثراقوام میں، والدین اپنے زندہ رہتے،

اپنی ملکیت بچوں کے نام منتقل کردیتے ہیں تو، انکے اپنے بچے، غیر گھرانے کی بہو یا داماد آنے کے بعد،بوڑھے والدین کی خدمات سے منھ موڑے، انہیں بےگھر کئے، اولڈ ایج ہوم بھیج دیا کرتے ہیں۔ اسی پر آج بھارتیہ سپریم کورٹ کو، گفٹ ڈیڈ کے ذریعہ، اپنی جائداد بچوں کی نام منتقل کرنے والے والدین کی،بڑھاپے میں خدمت ان اولاد کے لئے لازم ملزوم قرار دیا ہے۔ یہ تو اللہ کا بڑا فضل وکرم ہے، والدین کی مناسب خدمت کا صلہ دنیا و آخرت میں بہتر دینے کے وعدے وعید نے،ہم مسلمانوں کو اور اقوام کے مقابلے اپنے والے والدین کی بہتر خدمت کرنے والوں میں سے بنایا ہے۔وماالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں