کل ماضی کا محبت بھرا رکشا بندھن اور آج کے سنگھی منافرتی ہندو تہوار 61

آوے کا آوا ہی جب بگڑ جاتا ہے تو۔۔۔

آوے کا آوا ہی جب بگڑ جاتا ہے تو۔۔۔

ابن بھٹکلی
۔ +966562677707

بھلے ہی ہم ھند و پاک واسیوں کو، پڑوسی دشمن سے ڈرایا جاتا ہو، لیکن سربراہ ھند سنگھی مودی مہان اور سابق سربراہ پاکستان نواز شریف، ایسے سیاسی تجارتی دوست ہیں کہ افغانستان دورے سے واپسی کے وقت، 25 دسمبر 2015، تمام ملکی پروٹوکول کو بالائے طاق رکھے، اپنے دشمن نما دوست و کالے دھندے کے شریک نواز شریف کےگھر، ان کے کسی عزیز کی شادی کی بریانی اور سری پائے کھانے مہان مودی جی، بن بلائے پہنچ جاتے ہیں۔ آپس میں ایسے دوستانہ تعلقات کے رہتے،

نواز شریف اور انکی بیٹی مریم نواز شریف کی، عدلیہ ججز کے کالے کرتوت، ویڈیو کلپس بنائے رکھے،وقت ضرورت انہیں بلیک میل کئے،ان سے اپنی مرضی کے عدالتی فیصلے نکلوانے کی عادت خبیثہ، اگر مودی مہان آپناتے ہوئے، پانچ سوسالہ مسلمانوں کی بابری مسجد اراضی، تمام تر قانونی رکاوٹوں کو بالائے طاق رکھے، قاتل بابری مسجد والوں ہی کے نام کرواتے ہیں اور رافیل بمبار طیارے، سودہ گھپلے بازی پر، انکے صاف ستھرے ہونے کے فیصلے عدالت عالیہ سے،حاصل کرنے کامیاب ہوتے ہیں تو، یہ کونسی بڑی بات ہے؟ایک دوسرے کی اچھی عادتیں لینا جہاں مشکل تر امر ہوتا ہے بری عادتیں اور عمل خبیثہ،از خود آجاتے ہیں

۔کسی بڑی تاجر شخصیت (ایڈانی) کے عدالت عالیہ ججز کو 9 کروڑ کی گھوس دئیے، کالے دھن سے پاک صاف ہونے کے فیصلے خریدے جانے کی بات، ہم کرنے کی ہمت تو نہیں کر سکتے، لیکن سپریم کورٹ کے سینئر ترین وکیل پرشانت بھوشن عام میڈیا پر کہتے پائے جائیں تو انکار کرنے کی جرات کون کرسکتا ہے؟
لیکن ایک بات یاد رکھی جائے، جس دیش کی قانون عدلیہ،غریب عوام پر، اپنے قانون کا زور دکھائے اور کرپٹ شرفاء قوم و وطن کو، تمام تر قانونی سختیوں سے آزاد یا ماورا رکھا جائے تو، سمجھئے اس نظام مملکت کی تباہی عنقریب ہونے والی ہے۔ خصوصاً پڑوسی ملک سری لنکا اور بنگلہ دیش میں، بے ایمان اور کرپٹ نازی حکومت کے خلاف، عوامی بغاوت کے بعد،اب بھارت کے نازی کرپٹ سنگھی حکمرانوں کو محتاط رہناچاہئیے تھا۔

لیکن اپنی آمرانہ طرز حکومت کے چلتے،جتنا ہوسکے،مسلم اقلیت پر، ظلم و انبساط اور کرپشن عام کیا جائے اس پر عمل آوری جاری رہے تو یہ ان کی بدقسمتی ہوگی۔ وما التوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں