ازسر نواقتدار کی صف بندیاں!
ملک میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے اور حکمران کرپشن کے خاتمے اور گڈ گورنس کے دعوئے کررہے ہیں ، جبکہ عوام کو بجلی کے بل دینے کے لا لے پڑے ہیں ،میاں نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کے ساتھ بیٹھ کر پنجاب میں دو ماہ کیلئے چودہ روپے بجلی کے فی یونٹ میں کمی کا اعلان تو کر دیا ، لیکن یہ نہیںبتایا کہ کیپسٹی چار جز کی مد میں کتنے روپے اپنے ہی حواریوں کو کھلائے جارہے ہیں ،
اگر صرف شریف خاندان اور ان کے منظور نظر افراد کے ہی آئی پی پیز کیپسٹی چارجز ختم کر دیے جائیں تو پورے ملک کے عوام کیلئے بجلی سستی ہو سکتی ہے ، لیکن حکومت ایسا کبھی نہیں کرے گی ، کیو نکہ حکومت کی تر جیحات میں عوام کے بجائے ہمیشہ اپنے ہی حواری رہے ہیں ،حکومت اپنے اور اپنے حواریوں کے مفادات کبھی عوام کیلئے قربان نہیں کرے گی ۔اس ملک میں جو بھی اقتدار میں رہا ہے ،اس نے اپنے اور اپنے حواریوں کے ہی مفادات کوعزیز رکھا اور عوام کے مفادات کو پس پشت ڈالے رکھا ہے،
اتحادی حکومت بھی ایسا ہی کچھ کررہی ہے ، اس کی آپس کی کھینچا تانی بھی اپنے مفادات کیلئے ہی ہورہی ہے ، کوئی اختیارات چاہتا ہے تو کوئی برابرکی بنیاد پر فنڈ کا طلب گار ہے اور کوئی اپنی اکثریت حاصل کر نے کیلئے جوڑ توڑ کررہا ہے، لیکن عوام کو بجلی بلوں پر ریلیف دلانے سے لے کر آئی پی پیز اور آئی ٹی سیز کے تسلط کے خلاف کوئی بات کررہا ہے نہ ہی عوام کے مسائل کے تدارک بارے سوچ رہا ہے ،
ایک طرف بجلی کے بعدگیس کا بحران سر پر کھڑا ہے تو دوسری جانب تنخواہ دار طبقہ آضافی ٹیکس کے بوجھ تلے دباہے، لیکن ساری ہی سیاسی پارٹیاں عوام کے بارے سو چنے کے بجائے اقتدار کے لیے ازسر نو صف بندیاں کررہی ہیں۔
اتحادی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ اپوزیشن کو دبائے رکھے اور دیوار سے لگائے رکھے ،جبکہ اپوزیشن اپنے تائیں پس پردہ ایک پیج پر آنے کیلئے کو شاں دکھائی دیے رہی ہے ، یہ دونوں ہی اپنے ایجنڈے پر بڑی حدتک کا میاب دکھائی دیتے ہیں ، لیکن اس چکر بازی میں عوام بے چارے پس کر رہ گئے ہیں ، عوام بارے کوئی سوچ رہا ہے نہ ہی عوام مخالف فیصلے روک رہا ہے ، ایک طرف عوام کو دبایا جارہا ہے
تو دوسری جانب ایف بی آر کے ذریعے تاجر برادری کو ہراساں کیا جارہا ہے ، تاجر ٹیکس دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن سہل نظام متعارف کرایا جائے اور ایف بی آر کی کرپشن سے بچایا جائے ،لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے ،اس کے خلاف تاجر برادری سر اپہ احتجاج ہے تو دوسری جانب انٹرنیٹ بندش کے حکومتی ہتھکنڈوں سے عام عوام پر یشان ہیں،اس کی شدید مذمت کی جارہی ہے،لیکن حکومت کے کانوں پرجوں رینگ رہی ہے نہ ہی حکومت کے رویئے میں کوئی تبدیلی آرہی ہے، حکومت بڑی ڈھٹائی کے ساتھ دوسروں کوہی مود الزام ٹہراتے ہوئے ڈنگ ٹپائو پروگرام پر ہی چلے جارہی ہے۔
اس طرح زیادہ دیر تک حکومت چلے گی نہ ہی عوام خاموش رہے گی ، حکومت کو کچھ نہ کچھ کرنا ہی پڑے گا ، عوام کو رلیف دینا ہی پڑے گا ، ایک صوبے میں دوماہ کیلئے چودہ روپے کے رلیف سے عوام کو بہلایا جاسکتا ہے نہ ہی آئی ٹی میں سر مایہ کاری دکھا کر عوام کو بہکایا جاسکتا ہے ،جبکہ ملک میں انٹر نیٹ کی بندش جاری ہے اور سوشل میڈیا پر بھی پا بندیاں لگائی جارہی ہیں ،حکومت تنقید بر داشت کر نے کیلئے تیار ہے نہ ہی اختلاف رائے کا حق دیے رہی ہے ،حکومت اظہارے رائے پر پابندیاں لگا کر انسانی حقوق کا پر چار کررہی ہے
اوردوسروں کو آئینہ دکھارہی ہے ، جبکہ اسے خود آئنہ دیکھنے کی زیادہ ضرورت ہے ، اپنے آمرانہ رویئے کو بدلنے کی ضروت ہے ، عوام کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہے ، عوام کے مسائل سمجھنے اور اس کا تدارک کر نے کی ضرورت ہے ،لیکن حکومت عوام کے بجائے لانے والوں کے ایجنڈے پر گامزن ہے اور اُن کی خوشنودی میں اُن کا ہی سارا ملبہ خود اُٹھائے چلے جارہی ہے ۔یہ ملک کچھ مخصوص لوگوں کیلئے نہیں ،
بلکہ عام عوام کیلئے حاصل کیا گیا تھا ، اس ملک کیلئے لاکھوں لوگوںنے ہجرت کی،اپنا کاروبار،مکان،زمین چھوڑ ی ،تاکہ ایک آزاد ملک میں عزت ور وقار کے ساتھ زندگی بسر سکیں ،لیکن سات دہائیاں گزرنے کے بعد بھی وہی انگریز کا نظام غالب ہے،بیوروکریٹس،جرنیلز اور چند خاندانوں پر مشتمل اشرافیہ نے وسائل پر قبضہ کررکھاہے، یہ خود کو حاکم اور عام عوام کو اپنا خادم سمجھتے ہیںاوراپنی مر ضی سے مراعات اور وسائل کی بندربانٹ کررہے ہیں، ا س اے آئی کے زمانے میں بھی انٹرنیٹ کی بندش کررہے ہیں،
اظہارے رائے پر پا بندیاں لگارہے ہیں ، عوام کاحق رائے دہی مان رہے ہیں نہ ہی عوام کے فیصلے کا احترام کررہے ہیں ، بلکہ از سر نو اقتدار کی خود ہی صف بندیاں کررہے ہیں،اس ظالمانہ نظام اور اس کے سہولت کاروں سے نجات حاصل کر نا ہو گی توہی ملک آگے بڑھ پائے گا اورترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو پا ئے گا۔