64

اپنا احتساب خود ہی کرنا ہو گا !

اپنا احتساب خود ہی کرنا ہو گا !

ملک میں ایک عر صے سے مختلف تجربات کیے جارہے ہیں ، لیکن کوئی ایک تجر بہ بھی کا میاب نہیں ہو پارہا ہے ، بلکہ ان تجربات کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام نے معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر کے رکھ دیاہے،عوام مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں زندہ درگور ہو چکے ہیں، اس پر موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے قدرتی آفات اور سیلاب نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے، گویا ہمارے اعمال کی وجہ سے قدرت بھی ہم سے ناراض ہے، اس کاحکمرانوں کو احساس ہے نہ ہی اپنا احتساب خود کررہے ہیں

، اُلٹابڑے بڑے دعوئے کررہے ہیں ، لیکن حکمرانوں کے بلند و بانگ دعووں کے باوجود، بہتری کی ساری ہی امیدیں تیزی سے دم توڑتی جار ہی ہیں۔اگر دیکھاجائے تو اس وقت ہم شدید اندرونی و بیرونی خطرات میں گھِرے ہوئے ہیں اور اس کا اہلِ اقتدار کے پاس کوئی حل ہے نہ ہی کسی ممکنہ حل کی جانب جانا چاہتے ہیں ، کیو نکہ اس میں اپنا اقتدار جاتا دکھائی دیتا ہے اور اتحادی کسی صورت اقتدار چھوڑنے کیلئے تیار ہیں

نہ ہی کسی دوسرے کو اقتداردینا چاہتے ہیں ، یہ اپنا اقتدار بر قرار رکھنے کیلئے سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں، ملک کو بد ھالی سے نکالنے اور عوام کو خو شحال دینے کے دعوئے کررہے ہیں ، لیکن ان کا کوئی ایک دعویٰ پورا ہوا ہے نہ ہی کوئی ایک پورا ہوتا دکھائی دیے رہا ہے ، کیو نکہ ملک میں جب تک سیاسی استحکا م نہیں آئے گا اور امن وامان قائم نہیں کیا جائے گا ، ملک میں ترقی و خوشحالی کا خواب ادھورا ہی رہے گا ۔
اس کا حکومت کو بخوبی اندازہ ہے ، اس کے باوجود سیاسی استحکام لانے کیلئے کوئی قدم اُٹھایا جارہا ہے نہ ہی قیام امن لانے کیلئے کوئی نیا پلان بنایا جارہا ہے ، سیکورٹی فورسز کے بنائے پلان پر بھی پوری طرح عمل نہیں کیا جارہا ہے ، اس پر بھی اپنی سیاست کو ہی چمکایا جارہا ہے اور دہشت گردی پر ہی نیا بیانیہ بنایا جارہا ہے ،وزیراعظم شہباز شریف کا کہناہے کہ دہشت گرد پاکستان کی ترقی اور سی پیک کے منصوبے روکنا چاہتے ہیں، دہشت گرد پاکستان اور چین کے درمیان فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں،

لیکن ملک دشمنوں سے اب کوئی بات نہیں ہوگی،دہشت گردی کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے،فوج کو تمام وسائل مہیا کریں گے اور دہشت گردی کا مکمل سد باب کر یں گے۔اگر ان کی ساری باتیں درست مان بھی لی جائیں تو بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان ترقی کے دشمنوں کو روکنے کے لیے حکومت اب تک کیا کرتی رہی ہے،اس حکومت کے اتحادیوں نے اپنے ہر دور اقتدار میں سی پیک سے لے کر دہشت گردی تک میں اپنی سیاست کو ہی چمکایا ہے

اور معصوم لوگوں کو مروایا ہے ، سی پیک کی باز گشت تو عوام گزشتہ دس سال سے سنتے آرہے ہیں، لیکن یہ بات پتا ہی نہیں چل رہی ہے کہ اس میں سے انہیں کیا ملے گا،کیو نکہ اب تک عوام کو کچھ ملا ہے نہ ہی آئندہ کچھ ملتا دکھائی دیے رہا ہے ، جبکہ حکمران اشرافیہ بد تر حالات میں بھی اپنی تجوریاں بھرے جارہے ہیں اور عوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھنے جا رہے ہیں ،اس کے بعد عوام کو بے وقوف بنائے جار ہے ہیں کہ ترقی کے دشمنوں کو تلاش کر کے سد باب کریں گے،

جبکہ ترقی کے سارے ہی دشمن ان کی اپنی صفوں میں ہی بیٹھے ہوئے ہیں ۔وزیر اعظم شہباز شریف کو ترقی کے دشمن کہیں تلاش کر نے ہیں نہ ہی کہیں ڈھونڈنے پڑیں گے، تر قی کے سارے ہی دشمن اپنے ہی ارد گرد ہی نظر آجائیں گے، آئی پی پیز سے غلط شرائط پر معاہدے کرنے والے، ان کو ٹیکس میں چھوٹ دینے والے، آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر معاہدے کرنے والے اور مراعات یافتہ طبقے کو مزید نوازنے والے اور عوام پر بھاری ٹیکس نافذ کرنے والے اپنی کا بینہ میں ہی بیٹھے ہیں،اس ملک کی صنعت و تجارت دہشت گردی کی وجہ سے نہیں ،

مہنگی بجلی، گیس اور آضافی ٹیکس کی وجہ سے بند ہورہی ہیں، تعلیم یافتہ نوجوان بے روز گار ی اورانٹرنیٹ بندیش کے باعث باہر بھاگ رہے ہیں، یہ حکومت کی اپنی ہی نالائقی ہے کہ جس سے ستر ارب کا نقصان ہو چکا ہے، اپنی ساری نالائقی کا ملبہ دہشت گردوں پر ڈالنے کے بجائے حکومت اپنا احتساب خود ہی کرے، سیاسی استحکام کے ذریعے امن لانے کی کوشش کرے، ملک میں جب استحکام سے امن آئے گاتو اپنے ساتھ ترقی و خوشحالی بھی ضرور لائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں