معاشی دہشت گردی بند کرنا پڑے گی !
اس ملک کے آزمائے حکمران عوام کے مسائل کا تدارک کر نے اور عوام کو رلیف دینے کے دعوئے تو بہت کرتے رہتے ہیں ،لیکن بدعنوانی اور قومی وسائل کی لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف کوئی قدم اُٹھا رہے ہیں نہ ہی ان پر کوئی بھاری ٹیکس لگا رہے ہیں، سارا بوجھ عوام پر ہی ڈالے جارہے ہیں، غریب عوام کن حالات کو پہنچ گئے ہیں، اس کی علامت کے طور پر روز کوئی نہ کوئی اذیت ناک خبر آجاتی ہے،
گزشتہ روز بھی شاہدرہ ٹائون کے علاقے میں ایک شہری نے غربت سے تنگ آکر اپنی بیوی پانچ بچوں سمیت زہر کھالیا، اس غریب کے گھر میں اناج کا ایک دانہ بھی نہیں تھا اور وہہ سات ماہ سے گھر کا کرایہ بھی ادا نہیں کرسکا تھا، اس ملک میں معاشی بحران کس طرح سماجی اور اخلاقی بحران بن چکا ہے، اس کی نشاندہی ایسے سانحے سے ہی ہوسکتی ہے کہ غریبوں کی زندگی جانوروں سے بدتر ہوچکی ہے۔
پا کستانی عوام کا کوئی پر سان حال نہیں ہے ، عوام مہنگائی ،بے روز گاری کے بوجھ تلے دم توڑ رہے ہیں اور حکمران اپنی ساری نا ہلیوں کی ذمہ داری دوسروںپرہی ڈالے جارہے ہیںجبکہ ، تحریک انصاف حکومت کو ختم ہوئے دو سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے، لیکن اتحادی قیادت کے ساتھ میاں نواز شریف بھی اب تک کی ساری مہنگائی کا ذمے دار پی ٹی آئی کو ہی قرار دیئے جا رہے ہیں ، صدر مسلم لیگ (ن) کو اپنی پارٹی کی حکومت میں کی جانے والی ہوش ربا مہنگائی اور مہنگی بجلی کا کچھ خیال آرہاہے
نہ ہی اپنی حکومت کی بیڈ گورنس دکھائی دیے رہی ہے ، انہیں اپنی حکومت سے باز پرس کرنی چاہیے کہ عوام مخالف فیصلے کیوں کیے جارہے ہیں اور عوام کو ہی بار بار امتحان میں کیوں ڈالا جارہا ہے ؟کیا میاں شہباز شریف مسلسل مہنگائی بڑھانے کے لیے ہی وزیر اعظم بنے تھے؟ ملک انتہائی سخت مالی بحران سے دو چارہے، مگر حکومت کوئی احساس کررہی ہے نہ ہی ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات کم کررہی ہے ، عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے زبانی کلامی اپنے اخراجات کم کرنے کے اعلانات توبہت کیے جا رہے ہیں ،لیکن عملی طور پر کہیںکچھ بھی ہوتادکھائی نہیں دیے رہا ہے۔
اس وقت حکومت میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نہ صرف دو بڑی پارٹیاں ہیں ،بلکہ مل کر اقتدار کے مزے بھی لوٹ رہی ہیں ، یہ ان کی ذمے داری بنتی ہے کہ عوام کے مسائل کو اہمیت دے کر عوام کو مشکلات سے نجات دلائیں، مگر عوامی مسائل دونوں کے لیے ہی اہم ہیں نہ ہی دونوں کی ترجیح عوام کو درپیش مہنگائی،بے روز گاری ہے، بلکہ یہ دونوں ہی عوام کی مشکلات کے ذمے دار بنے ہوئے ہیں،
اس کے خلاف اپوزیشن کو بھر پور آواز اُٹھانی چاہئے ،لیکن اپوزیشن کو ایسا دیوار سے لگایا گیا ہے کہ وہ چاہتے ہوئے بھی عوام کیلئے کوئی موثرآواز اُٹھا پا رہی ہے نہ ہی عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کرپارہی ہے ، ایک جماعت اسلامی ہی میدان سیاست میں دکھائی دیے رہی ہے ،جوکہ نہ صرف عوام کی آواز اُٹھارہی ہے ،بلکہ حکومت کو کسی حدتک دبائو میں بھی لارہی ہے۔گزشتہ عوامی دھرنے کی کامیابی کے بعد کا میاب شٹر ڈائون ہڑتال نے حکمرانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے ، حکمرانوں کو بخوبی اندازہ ہو چکا ہے کہ عوام کی قوت بر داشت جواب دیے چکی ہے ، عوام اب کوئی نا جائز بات مانیں گے
نہ ہی اپنے خلاف ہونے والے کسی فیصلے پر خاموش بیٹھے رہیں گے ، کیو نکہ ا س بات کو قوم اچھی طرح سمجھ گئی ہے کہ یہ لوگ جو آپس میں اتحاد کر کے اپنے ہی فائدے حاصل کررہے ہیں ،انہیںقوم کا کوئی غم ہے نہ ہی قوم کیلئے کوئی درد رکھتے ہیں ، ہمارے حکمرانوں کا عالم یہ ہے کہ غریب عوام کے حالات پر نعرے بازی تو بہت کرتے ہیں، لیکن اس تباہی کے ذمے دار نظام کے خلاف کوئی قدم اٹھارہے ہیںنہ ہی اس نظام سے فائدے حاصل کر نے والوں کے خلاف کوئی کاروائی کررہے ہیں ،کیو نکہ ایسا کرتے ہوئے ان اپنے ہی ہاتھ جلنے لگتے ہیںاور اپنے ہی گریباں پر ہاتھ پڑنے لگتے ہیں۔
اس سے قبل کہ عوام کا ہاتھ آزمائے حکمرانوں کے گریباں تک پہنچے ،حکومت کو چاہیے کہ عوام کی آئینی جمہوری سیاسی پرامن مزاحمت کی قدرکرتے ہوئے معاشی دہشت گردی بند کرے اور عوام کو فوری ریلیف دے، اس ملک کے عوام بجلی ،گیس ،پٹرول کی ناجائز قیمتوں کا خاتمہ چاہتے ہیں، اضافی ٹیکس سے نجات چاہتے ہیں، حکومت تاخیری حربے استعمال کرے نہ ہی عوام کو کسی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے ، کیو نکہ اس بار عوام بہلنے والے ہیں نہ ہی بہکنے والے ہیں ، حکمران جب تک معاشی دہشت گردی بند نہیں کریں گے ، عوام کی زندگی میں خو شحالی آئے گی نہ ہی کوئی تبدیلی لائی جاسکے گی۔