86

علم عصر حاضر سے، بے بہر، معلم نبی آخر الزماں کے امتی، ہم امت مسلمہ عالم

علم عصر حاضر سے، بے بہر، معلم نبی آخر الزماں کے امتی، ہم امت مسلمہ عالم

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

معلم نبی آخرالزماں کے امتی مسلم امہ،عصری علوم کے میدان میں لکڑہاڑے اور چرواہے نبی والی امت یہود و نصاری سے، بہت پیچھے جو ہے۔ اسی لئے تو عالمی جدت پسند علم و ہنر والی، اس حرب لاسلکی میں، وہ یہود و نصاری سے مسلسل پچھڑ رہی ہے۔ اور سب سے اہم، اپنی اگلی حربی صفحوں میں، منآفقیں کو ساتھ لئے چلنا، ان کی کمر توڑ شکست کا سبب بھی بن رہا ہے۔ کاش کہ امت مسلمہ عالم نے،اس وقت سکوت بغداد سے 657 سال قبل اور سکوت غرناطہ اسپین سے 892 سال قبل، اپنے خاتم الانبیاء پراتاری گئی،

وحی اولی حکم تحکمی، “پیدا کرنے والے رب کے نام سے پڑھنے والی” آیت کریمہ نمبر1 کے بعد والی آیات، “انسان کو خون کے لوتھڑے سے تخلیق کئے جانے والے حصول علم سائنس” پڑھنے، سمجھنے اور تدبر و تحقیق کرنے والےحکم خداوندی کو یکسر نظر انداز کئے جاتے، اوپر سے”طلب العلم فريضة على كل مسلم” کا اطلاق، عصری تعلیم سے ماورائیت والے حصول علم دین ہی کو،اصل علم خداوندی قرار دئیے جاتے

علماء مسلمین کےفیصلوں ہی نے، آج عالمی آبادی کے، ایک چوتھائی تعداد 2 ارب ہم مسلمانوں کو، یہود و نصاری کے سامنے، جدت پسند لاسلکی حربی دوڑ میں، ھیج تر اور مائل شکشت چھوڑ دیا ہے
1992 پانچ سو سالہ بابری شہادت بعد،مظلوم ہم مسلمانوں پر سنگھی فساد برپا کروائے، ہمیں معشیتی طور تباہ و برباد کئے جاتے پس منظر میں، ایک حد تک بھارت کے ہم مسلمانوں میں، علمی آگہی کا احساس ضرور پیدا ہوا ہے

لیکن اب بھی،رزاق دوجہاں کی طرف سے رزق متعین تقسیم کئے جانے والے، ایمانی جذبات سے یکسر پرے، اپنے اور اپنی آل اولاد کے بہتر مستقبل، حصول رزق والے علم معشیت حصول ہی میں، ہم زیادہ منہمک نظر آتے ہیں۔ جبکہ ہمیں خون کے لوتھڑے سے تخلیق انسانی والے،علوم سائنس کیمائی، کیمسٹری، طب و لاسلکی حرب جدید فزکس والے، حکم خداوندی علوم کو سیکھنا چاہئیے تھا۔اللہ کرے اب تو 2فیصد سے بھی کم آبادی والی قوم یہود کے عصری تعلیمی برتری سے، 25 فیصد والی ہم قوم مسلم کو،

حرب فلسطین و یہود درمیاں، ہمیں عبرتناک و خجل آمیز شکشت فاش دیتے پس منظر میں تو، باقاعدہ منظم اجتماعی حکمت عملی کے ساتھ، اب تو،اس خون کے لوتھڑے سے خلقت انسانی والے حکم خداوندی، حصول علم عصر حاضر کو، ہم مسلم امہ عالم، پوری طرح اپناتے ہوئے،مستقبل قریب، اسلام کی ابتداء سے ڈیڑھ ہزار سال بعد تبدیلی امم، وقت والی حرب میں، یہود و نصاری کو شکشت فاش دینے لائق تو بن ہی جائیں گے۔ انشاءاللہ وما التوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں