عوام کو رلیف کا لالی پاپ !
پاکستانی عوام مہنگائی کے ستائے ہوئے ہیں اور اتحادی حکومت دعوئیدار ہے کہ مہنگائی میں بتدریج کمی ہورہی ہے اور عوام کو رلیف دیا جارہا ہے ، گزشتہ روز حکومت نے پٹرول کی قیمت میں دوروپے سات پیسے فی لیٹر کمی کر کے حاتم طائی کی روح کو شر مندہ کر نے کی کوشش کی ہے ،اس رلیف کو ڈو بتے کو تنکے کا سہارا ہی سمجھنا چاہئے
،اگر حکومت سابقہ قیمتیں بر قرار رکھ کر عوام کے منہ میں ایک معمولی رلیف کا لالی پاپ بھی نہ دیتی تو کوئی کیا بگاڑ لیتا ، اس پر صبر شکر کر نے کے علاوہ عوام کے پاس کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں ہے۔اتحادی حکومت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے دعوئے کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی ،مگر اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی عوام مخالف فیصلے کیے جارہی ہے ، قرض پر قر ض لیے جارہی ہے
اور سارا بوجھ عوام پڑ ہی ڈالے جارہی ہے، اگر کوئی چھوٹا موٹا رلیف دیتی ہے تو دوسری جانب سے واپس وصول کر لیتی ہے ، اس بار بھی ایسا ہی کچھ کیا جارہا ہے ، ایک طرف پٹرول میں رلیف دیا جارہا ہے تو دوسری جانب ایل پی جی کی قیمت بڑھا کر واپس وصول کیا جارہا ہے ، لیکن عوام کو باور کرایا جارہا ہے کہ حکو مت عوام کو معمول رلیف دے کر بھی کوئی بہت بڑا کام کررہی ہے۔
اس حکومت کی شروع دن سے ہی کوشش رہی ہے کہ کسی معمولی کا گزاری کی بھی تشہیر زیادہ سے زیادہ کر ے ،
تاکہ اس کے ہی بدولت عوام کی کچھ حمایت حاصل ہوجائے ، اس لیے وزیر خزانہ بھی اپنے وزیر اعظم کی تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں اور بتارہے ہیں کہوزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پٹرولیم مصنوعات کی کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جارہا ہے ،کاش وزارت خزانہ مذکورہ رلیف کے ساتھ ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار بھی کسی کو ٹہراتے ، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا گیا ، اُلٹاعوام کو ہی معمولی رلیف کا لالی پاپ دیے کر پہلے بھی بہلانے اور بہکانے کی ناکام کوشش کی جاتی رہی ہے اور اس بار بھی کی جارہی ہے،لیکن عوام کسی بہلائوئے اور بہکائوئے میں آنے والے نہیں ہیں ۔
عوام کی عمومی رائے ہے کہ حکومت ایسے ہی معمولی رلیف دیے کر باور کر نا چا ہتی ہے کہ وہ عوام کی بہتری کیلئے کو شاں ہے ،لیکن یہ قیمتوں میں ردو بدل کا معاملہ صرف پٹرول کی حدتک ہی سامنے کیوں آرہا ہے ، اس طرح ہی روز مرہ کی دیگر مصنوعات کو بھی دیکھا جانا چاہئے ، روز مرہ اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے نہ ہی کرایوں میں کوئی کمی ہو پائی ہے ،جبکہ وفاق نے پٹرولیم کی قیمتیں کم ہو نے پر صوبائی حکو متوں سے کہا تھا کہ وہ عوام کو ہر شعبے میں رلیف دانے کا اہتمام کر یں ،
لیکن ہمارے ہاں رویت چلی آرہی ہے کہ وزرائے اعلیٰ کے ساتھ موزراء بھی اپنے شاہانہ طرز زندگی اور اپنے سیاسی مفادات میں اتنے مصروف ہیں کہ اس جانب ان کا دھان جاتا ہے نہ ہی عوام کو رلیف دلانے کی کوئی کوشش کر تے ہیں ، کیو نکہ اس مہنگائی سے ان کے اوران کے حواریوں کے مفادات جڑے ہیں ، یہ اپنے حواریوں پر ہاتھ ڈالا نا چاہتے ہیں نہ ہی اپنے اور اُن کے مفاد کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں ۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی مفاد کے پیش نظر جہاں وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے ،وہیں صوبوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وفاق کی ہدایت پر عوام کو ہر ممکن رلیف دلایا جائے ، اگر پٹرولیم کی قیمت بڑھنے پر ہر چیز کی قیمت میںا ضافہ ہو سکتا ہے تو اس کی قیمت کم ہو نے پرہر چیز کی قیمت میں کمی بھی ہو نی چاہیے ، یہ کام صوبائی حکومت اور اس کی انتظامیہ کا ہے کہ عوام کو فوری رلیف دینے کی اقدامات کو یقینی بنائے ،لیکن ایسا ہو تا کہیں دکھائی نہیں دیے رہا ہے ،
یہ صوبائی حکومت کی نا اہلی اور انتظامیہ کی ملی بھگت کا ہی نتیجہ ہے کہ حکومت کے معمولی رلیف سے بھی عام عوام پوری طرح مستفید نہیںہو پارہے ہیں۔ایک طرف عام عوام کو کہیں رلیف نہیں مل پارہا ہے تو دوسری جانب اس رلیف سے زیادہ عوام سے چھینا چارہا ہے ،حکومت نے پٹرول کی قیمت میں دو روپے سات پیسے کمی کر کے ایل پی جی کی قیمت میں سات روپے اکتیس پیسے اضافہ کر دیا ہے ، اس پر عوام سراپہ احتجاج ہیں
اور اس حکومت کو چھو لیاں اُٹھا کر بد دوعائیں دیے رہے ہیں ، اس سے نجات حاصل کر نے کی جد جہد کررہے ہیں ، اپوزیشن کی آواز کے ساتھ آواز ملا رہے ہیں ، لیکن حکومت عوام کی آواز سننے کے بجائے عوام کی ہی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہے ، عوام کو ہی دیوار سے لگانے کی کوشش کررہی ہے ،
عوام کو حق رائے دہی اور حق احتجاج سے محروم کررہی ہے ،حکو مت کو اپنی روش بدلنا ہو گی ، عوام کی آہو بکا سننا ہو گی اور عوام کو رلیف کے لالی پاپ کے بجائے حقیقی رلیف دینا ہو گی، ورنہ ڈریں ،اُس دن سے کہ جب عوام کے ہاتھ میں آپکے گر یباں ہوں گے اور کوئی بچا پائے گا نہ ہی کہیں بھگا پائے گا۔