۔ نقاش نائطی
۔ +966563677707
عوامی رجحان سے پرے ہریانہ انتخابی نتائج کو، آرایس ایس صد سالہ شاندار تقاریب 2025 سے جوڑ کر دیکھا جائے تو، جو کچھ ہریانہ انتخابی نتائج الٹ پھیر سامنے آتے ہیں،بالکل آرایس ایس پلاننگ کے تحت آئے محسوس ہوتے ہیں۔ تمام تر توقعات باوجود، بیٹی پیدا ہونے کی خبر،آپریشن ٹھیٹر سے باہر اچھال دئیے جانے کے بعد، آفسردہ و پس مردہ رشتہ داروں سے،انکے بچہ کو تبدیل کئے جانے کے انکے اندیشے کو، غلط ثابت کروانا، مافیہ ٹائپ ہاسپیٹل انتظامیہ کے لئے کونسی بڑی بات رہ جاتی ہے؟
ہریانہ کے انتخابی نتائج کانگریس کو چھوڑیے کسی کے بھی حلق سے نیچے نہ اترنے والے ہیں۔ کانگریس کی طرف سے صرف احتجاجی پریس ریلیز درج کرکے کچھ فائیدہ نہ ہوگا۔ بالکہ لمبی قانونی جنگ لڑنی ہوگی۔ ابھی کچھ مہینوں بعد شروع ہونے والا 2025 نیا سال آرایس ایس بی جے پی سمیت اس سے جڑے بیسیوں شدت پسند نازی نظریاتی ھندو قوم پرست تنظیموں والے، کروڑوں شدت پسند ھندوؤں کے لئے، اپنے آر ایس ایس تاسیس پر سو سال پورے ہونے کی نوید نؤ لئےآرہا 2025 نیا سال، اس پس منظر میں،ہریانہ صوبائی انتخابی ہار کے ساتھ، کسی بھی صورت یہ سنگھی شدت پسند اپنے پس مردہ جذبات کے ساتھ 2025 کا استقبال کرتے،
نہیں پائے جاسکتے تھے۔ اور مہاراشٹرا انتخابی شکشت کو دل سے قبول کئے، مہاراشٹر انتخابی دنگل میں کیسے جاسکتے تھے؟ اسی لئے انہی ہریانہ انتخابی جیت کسی بھی صورت انتہائی ضروری تھی۔ اگر ہریانہ کے عوام وہ جیت بی جے پی کو دینے تیار نہیں تھےتو، اس سے اقتدار پر قابض ان سنگھی نازی قوتوں کو، کیا فرق پڑتا ہے؟ جبکہ ان کے اشاروں ناچنے والا الیکشن کمیشن انکے تابع موجود ہے اور دیش کی عدلیہ کس حد تک ان سنگھی قوتوں کے سامنے کامپرومائز ہوچکی ہے یہ مہان مودی جی نے سپریم کورٹ چیف جسٹس کے گھر،انکے ساتھ مذہبی رسومات مناتے ہوئے، 140 کروڑ دیش واسیوں کو، پوری طرح باخبر کرچکی ہے
۔ اس پر بھی، اپنے دس سالہ منافرتی رام راجیہ میں، سازش کے ساتھ تمام تر سرکاری اعلی مناصب پر بٹھائے چڈی دھارک نظریاتی لوگ آخر کس کام آنے والے ہیں؟ اور ہزاروں کروڑ سرکاری فنڈ اشتہاری طرز لٹائے کھڑے کئے گئے، بھونپو بکاؤ میڈیا، آخر کس کام کے لئے تھے؟ اپنے ای وی ایم جن چھیڑ چھاڑ مدد سے عوامی مزاج و تفکر کے خلاف، انتخابی نتائج آنے پر، اچانک عوام سراپا احتجاج سڑکوں پر نہ نکل آئیں،انہیں ہزار حیلے بہانوں سے، قائل کروانا اسی بکاؤ بھونپو میڈیا کی ذمہ داری جو ٹہری تھی
۔ کچھ وقفے بعد انتخابی نتائج نہ تسلیم کرنے والوں کو، میڈیا پر بیکار سے موضوعاتی تکرار میں الجھائے، کسی بھی انداز قائل کیا جا سکتا تھا۔ ویسے بھی کشمیر کے نتائج چھیڑ چھاڑ پر، وہاں کے عوام اگر اسے قبول نہ کرتے سڑکوں پر نکل آتے تو، عالمی میڈیا پورے انتخابی نظام ہی پر آواز نہ اٹھانے لگیں! اس لئے، عوام میں کانگرئس کی پوزیش کمزور کرتے، جموں انتخابی نتائج اپنے قابو میں کئے
،کمزور پوزیش والی جموں کشمیر صوبائی حکومت، نیشنل کانفرنس کے پالے میں ڈال دینے سے، کسی کو ہریانہ میں کی گئی، ای وی ایم چھیڑ چھاڑ، انتخابی دھاندلی پر آواز اٹھانے کی ہمت تو نہیں ہوسکتی تھی نا؟ اور اگر ہریانہ عوامی رائے عامہ کا خیال رکھتے،بغیر ای وی ایم چھیڑ چھاڑ ہرہانہ انتخابی دنگل شکست تسلیم کرلی جاتی تو، مہارشٹرا کسی بھی صورت جیتنے کی امید نہیں کی جا سکتی تھی۔ 2025 آر ایس ایس صد سالہ شاندار تقاریب منعقد کرنے کچھ تو ایسا کرنا ضروری تھا نا؟
کسی بھی انتخاب میں معمولی فرق ہار جیت والے دس بیس فیصد حلقوں کے، ای وی ایم چھیڑ چھاڑ،دوچار فیصد ووٹ کانگریس سے، بی جے پی میں منتقل کروائے جائیں تو ہاری ہوئی ہریانہ بازی، شاندار جیت میں بدلنا کونسا مشکل مرحلہ رہ جاتا ہے؟ 2024 عام انتخاب میں تیس تا چالیس ایسے ہی کم فرق ممکنہ ہار جیت والے حلقوں کے ڈی ایم کو،ہوم منسٹری سے فون جاتے، وہاں وہاں کے انکے ماتحت الیکش آفیسر پر دباؤ قائم کئے، اپوزیشن خاص کر، کانگرئس کو کمزور کئے جانے والے تیس چالیس ممبر آف پارلیمنٹ انتخابی نتائج الٹ پھیر باوجود ، بیساکھیوں پر قائم اب تک کی سب سےکمزور تر، بی جے پی سرکار کے خلاف، موثر قانونی جنگ لڑنے میں ناکام، کانگرئس والوں کو، اقتدار سے دور رکھنا، کئی کروڑ شدت پسند کیڈر والی عالم کی طاقتور ترین سیاسی پارٹی ،بی جے پی کے لئے، کونسا بڑا کام ہے؟
نہ انکے پاس فنڈ کی کمی ہے نہ سرکاری رسوخ غلط استعمال حوصلوں کی کمی ہے؟ رہی بات 140 کروڑ عوام کی تو، جب کمزور اپوزیشن اور خاص کرگاندھی وادی کانگرئس کو بے وقوف بناتے، انہیں کمزور کئے رکھے گئے پس منظر میں، مسلم اوقاف بل جیسے موضوعات تڑپ کے پتے کے طورمیڈیا پر اچھال کر، 140 کروڑ عوام کی توجہ کسی اور موضوع پرالجھائے رکھے، اندرون خانہ کانگرئس کو کمزور کرتے، خود قوی تر ہونے کو، کون غلط ٹہرا سکتا پے؟ اگر یہ سب کانگرئس اعلی سطحی ذمہ داروں کو ہی احساس نہ ہو تو عوام سب کچھ جانتے بوجھتے اپنے طور کیا کچھ کرسکتی ہے؟ بنجامین نتنیاہو کے اپنے اقتدار بچانے،گریٹر اسرائیل کے خواب کو پورا کرنے۔مختلف محاذی جنگ میں خود کودتے ہوئے،اپنی انا کی جنگ کو، عالمی جمگ میں تبدیل کئے،امریکہ روس تک کو اس جنگ کا حصہ بننے مجبور کرتے،
لاکھوں انسانی اموات اس خونی کھیل سے، اسرائیل کی ممکنہ شکشت فاش سے بھی، بنجامین نیتنیاہو کا کیا جاتا ہے؟ لیکن اگر ایک دو فیصدی اس کے تخیل مطابق ایک حد تک ناممکنہ جیت مل جاتی ہے تو، وہ تاریخ میں امر بن سکتا ہے۔ اس اسرائیل فلسطین جنگ کو بے نتیجہ ہی،عوامی دباؤ میں بند کر، اپنے آپ کو تباہ کرنے سے اچھا، اس کے لئے وہی ہے جو وہ کررہا ہے اس سے اسرائیل کا وجود ہی خطرے میں کیوں نہ پڑرہا ہو؟ جیسا نتنیاہو وہاں کررہا ہے بالکل ویسا ہی، ویسےہی نازی ہٹلری سوچ والے مودی جی اور آرایس ایس ہزاروں سالہ گنگا جمنی مختلف المذہبی سیکولر اثاث عالم کی سب سے ہڑی جمہوریت ھند کے ساتھ کررہے ہیں۔ اگر سب کچھ آرایس ایس پلاننگ کے تحت ہوجاتا ہے
تو وہ تو تاریخ میں امر ہوجائیں گے اور اگر انکی توقعات سے الٹا ہوجاتا ہے تو بھلے ہی عالم کی سب سے ہڑی جمہوریت بھارت، ھندو دلت مسلم آپس میں لڑتے ہوئے ،تباہ و برباد کیوں نہ ہوجائیں؟ یہ سنگھی درندے پہلے سے ھند کی دولت لوٹ لے گئے بیرون ھند، اپنے سنگھی گجراتی لٹیروں کے پاس، ھند بھاگ کر، آرام و اسائش والی باقی زندگی گزار ہی سکتے ہیں۔یہ سب باتیں بھارت واسی، سول سوسائیٹی آعلی تعلیم یافتہ ہزاروں لوگ، 140 کروڑ عوام کو بتا اور جتا ان میں آگہی پیدا کر، انہیں نہ بتانا چاہیں تو، کیا کیا جاسکتا ہے؟ وما التوفیق الا باللہ