عام آدمی پر ہی ٹیکس کیوں!
ملک میں مہنگی بجلی نے پہلے ہی عوام کا جینا حرام کر رکھا ہے ، اس پر آئے روزبجلی کی قیمتوں میں مز ید اضافہ کیا جارہا ہے ،اس سال بجلی کی قیمتوں میںبے تحاشا اضافے کے باعث ہی گھریلوسطح پر سولر سسٹم کی تنصیب میں غیرمعمولی اضافہ دیکھاجارہا ہے،اس کی ایک وجہ سولر پینل کی قیمتوں میں ہونے والی نمایاں کمی ہے،جبکہ دوسری وجہ بجلی کی کم قیمت پر دستیابی ہے ، اس سہو لت سے عوام نے استفادہ کر نا شروع کیا
توایک طرف بیٹری کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا تو دوسری جانب وفاقی وزیرتوانائی ملک میں سولر پینلز کے استعمال پر اضافی چارجز لگانے کا عندیہ دیے رہے ہیں، یہ دیکھتے ہوئے بجلی صارفین سولر سسٹم لگانے سے بھی ہاتھ کھینچنے لگے ہیں ، یہ حکومت عوام کو کوئی سہولت دیے رہی ہے نہ ہی عوام کو خود کوئی سہو لت لینے دیے رہی ہے ، بلکہ عوام سے آزادانہ جینے کا حق بھی چھین رہی ہے۔
پا کستانی عوام کیلئے دن بدن حالات ناساز گار ہی ہو تے جارہے ہیں ، حکو مت ایک طرف قر ض پر قرض لیئے جارہی ہے تو دوسری جانب عام عوام پر نت نئے ٹیکس لگائے جارہی ہے ، عوام کو سکھ کا سانس لینے دیا جارہا ہے نہ کسی ایک سہو لت سے استفادہ کر نے دیا جارہا ہے ، اگر عوام کسی حد تک سولر سسٹم سے سہو لت حاصل کر نے لگے تھے تو اس پر بھی ٹیکس لگانے کا عندیہ دیے کر سہو لت چھینی جارہی ہے ،وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ اشرافیہ اور امیر طبقہ سولر نیٹ میٹرنگ کی تنصیب سے دوسال سے بھی کم عرصے میں اس کی لاگت وصول کرنے لگا ہے ، اس کے باعث رواں سال عام صارفین پر 40ارب روپے کا بوجھ پڑا ہے ،جو کہ اگلے دوبرس میں بالترتیب 80اور 160ارب روپے ہوجائے گا۔
اگر دیکھا جائے تو گزشتہ پانچ برس کے دوران ہی سورج کی روشنی سے گھریلوسطح پرسستی بجلی حاصل کرنے کے رجحانات میں اضافہ ہوا ہے ، اس کی شروعات فالتو بجلی معاوضے کے ساتھ قومی گرڈ میں شامل کرنے کی اسکیم سے کی گئی تھی،تاہم اس کی طلب بڑھنے سے مارکیٹ میں سولر پینل کی قیمتیںبڑھ گئی تھیں،
حکومتی مداخلت پر ہی گزشتہ برس قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے توا س سے عام عوام بھی استفادہ حاصل کر نے لگے ہیں ، عام عوام کسی سہو لت سے استفادہ حاصل کرے ، یہ حکو مت سے بر داشت ہی نہیں ہورہا ہے ، اس لیے سولر پینل پر ٹیکس لگا نے کا پروگرام بنایا جارہا ہے اور عوام کو ڈرایا جارہا ہے ،تا کہ اس سہو لت کو بھی عوام سے چھینا جاسکے ، عوام کو دو بارہ مہنگی بجلی استعمال کر نے پر مجبور کیا جاسکے، لیکن اس پر عوام خا موش رہیں گے نہ ہی کو ئی ایسی زیادتی بر داشت کر یں گے۔
اتحادی حکو مت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور رلیف دینے کے وعدے کے ساتھ آئی تھی ، مگر اس کے بر عکس ہی اقدامات کیے جارہی ہے ، حکو مت جب سے آئی ہے ، ایک طرف عوام کے نام پر نمائشی اعلانات کررہی ہے تو دوسری جانب عوام کے ہی مخالف اقدامات کررہی ہے ،اس حکو مت کے پاس کوئی عوامی منصو بہ ہے نہ ہی کوئی نئی منصو بہ بندی کی جارہی ہے ، حکو مت کو کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا ہے کہ کیا کر نا ہے اور کیا نہیں کر نا ہے ،اس لیے بار بار پا لیسی میں ردو بدل کی جارہی ہے
،اس ردو بدل کے اثرات ہر جگہ پڑرہے ہیں ،اس سے سولر پینل مارکیٹ بھی اثر انداز ہورہی ہے، اس میں استحکام آنا چاہئے،حکومت کو ایک ٹھوس اور طویل مدتی پروگرام طے کرتے ہوئے کوئی ایسا لائحہ عمل طے کرناچاہئے کہ جس سے مارکیٹ میں استحکام آئے اورعام آدمی کو مہنگی بجلی کے بجائے سستی بجلی ہی میسر آتی رہے، حکو مت عوام سے سہو لت چھینے کے بجائے سہو لت دینے کی کوشش کر ے ،ورنہ عوام ان کے پاس حکو مت رہنے نہیں دیںگے ۔عوام کے صبر کا پیما نہ لبر یز ہو تا جارہا ہے ،
حکو مت کے عوام مخا لف فیصلو ں کے خلاف نہ صر ف عوام سر اپہ احتجاج ہیں ،بلکہ اس حکو مت کو جھو لیاں اُٹھا کر بد وعائیں بھی دیے رہے ہیں ، اس حکو مت سے عوام چھٹکارہ چاہتے ہیں ،جو کہ عوام کو رلیف دینے کے بجائے ہر سہو لت ہی چھینے جارہی ہے ، سارے بو جھ غریب پر ہی ڈالے جارہی ہے اور دھمکائے جارہی ہے کہ اگر ٹیکس نہیں دو گے تو کچھ ملے گا نہ ہی کچھ لینے دیا جائے گا ،ایک عام غریب آدمی کو تو مجبور کیا جارہا ہے ،لیکن ان دولت مندوں کا کیا ہے؟ جو کہ کبھی اپنا پوراٹیکس ہی جمع ہی نہیں کراتے ہیں ،
جبکہ ایک غریب آدمی تو ایک ماچس کی ڈبی سے لے کر ایک سو روپے کے بیلنس پر بھی ٹیکس ادا کرتا ہے، اپنی تنخواہ سے لے کر ہرچیز پر ٹیکس اداکرتا ہے، اس کے بدلے کچھ دیا جارہا ہے نہ ہی اُسے آزادانہ جینے دیا جارہا ہے ، بلکہ سب کچھ ہی چھینا جارہا ہے ، یہ کب تک ایسے ہی چلتا رہے گا ، ڈریئے اس وقت سے کہ جب غریب کا ہاتھ میںآپکاگر یباں ہو گا ، اس وقت کوئی بچا پائے گا نہ ہی کہیں بھگا پائے گا۔