58

ترقی کے نئے مواقع کھولنے کا موقع !

ترقی کے نئے مواقع کھولنے کا موقع !

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آبا د میںشنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کا دو روزہ سربراہی اجلاس شروع ہونے جا رہا ہے،اس سربراہی اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے بارہ رکن ممالک کے سربراہان شر کت کررہے ہیں،یہ شنگھائی تنظیم کا اجلاس کئی لحاظ سے پا کستان کیلئے فائدے مند ثابت ہو سکتا ہے

، اس سے پاکستان کی عزت و تکریم میں بین الاقوامی سطح پر جہاں بے حد اضافہ ہوگا ،وہیںجو سفارتی و تجارتی فوائد حاصل ہوں گے ، ان کاکوئی نعم البدل ہی نہیں ہے ، لیکن اب دیکھنا ہے کہ حکمران قیادت شنگھائی تنظیم اجلاس سے فوائد حاصل کرنے میں کا میاب ہوتے ہیں یاہمیشہ کی طر ح ترقی کے نئے مواقع کھلنے کا موقع ضائع کر دیتے ہیں۔اس شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقاتوں میں پاکستان کے لیے بہت کچھ ہو سکتا ہے، لیکن اس کیلئے ایک مو ا ثر جامع حکمت عملی اپنا ہو گی ، روس کے نائب وزیر اعظم حال ہی میں پاکستان سے ہو کر گئے ہیں،

روسی صدر سے ان کے دورے پر ہونے والی پیش رفت کو مزید پختہ کرنے پر بات ہو سکتی ہے،اس طرح چینی قیادت کا دہشت گرد حملوں کے بعد پاکستان آنا سی پیک کے منصوبوں کی ساکھ کو بہتر کرے گا، پاکستان اور چین کی قیادت حالیہ دہشت گردی کے حوالے سے بھی اپنے نوٹس شیئر کریں گے،یہ کانفرنس دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کو علاقائی تعاون دے سکتی ہے، اس سفارتی کامیابی سے پاکستان کو ممبر ممالک سے روابط بڑھانے اور باہمی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
پاکستان کی حکمران قیادت ایک طرف پر اُمید ہے کہ اس سنگھائی کا نفرنس سے بہت کچھ حاصل کر پائے گی تو دوسری جانب خدشات کا بھی اظہار کیا جارہا ہے ، وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے اور اب شنگھائی کا نفرنس ہو رنے جارہی ہے ، لیکن اس اہم موقع پر ہی اپوزیشن نے وفاقی دارالحکومت کے مرکز ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان کردیا ہے،

جو کہ قومی مفاد کے بر خلاف ہے ، اپوزیشن کو اپنا احتجاج مو اخر کر نا چاہئے ،جبکہ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے حکومت کی طرف سے عزم کا اظہار کیا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہ کانفرنس خوش اسلوبی سے آگے چلے گی اورشرپسند عناصر کو رخنہ ڈالنے کا موقع نہیں دیا جائے گا،ایس سی او اجلاس کی سکیورٹی کیلئے اسلام آباد میں فوج، رینجرز اور پولیس کے چاق وچوبند دستے تعینات ہیں، جوکہ 17 اکتوبر تک موجودرہیں گے۔
اگر اپوزیشن غیر دانش مند ہ کام کررہی ہے تو حکو مت بھی کوئی دانش مندی کا ثبوت نہیں دیے رہی ہے ،

حکو مت کو طاقت کے استعمال کے بجائے افہام تفہیم سے کام لینے کی ضرورت ہے ،اپوزیشن اپنی بانی قیادت سے ملاقات کے مطالبے پر احتجاج مواخر کرنے کا وعدہ کررہی ہے تو پھر ملاقات کرانے میں کیا حرج ہے ، حکومت کو محاذ آرائی کے بجائے مفاہمت کی راہ اختیار کر نی چاہئے ، کیو نکہ محاذ آرائی کا فائدہ ملک دشمن ہی اُٹھائے گا ،ملک دشمن کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے، اس بارے حکومت کو جہاں سو چنا ہو گا ،وہیںتحریک انصاف قیادت کو بھی دیکھنا ہو گا کہ کہیں دانستہ یا نادانستہ ملک دشمنوں کے ہاتھ تو مضبوط نہیں کر رہے ہیں، ملک دشمن شنگھائی تعاون تنظیم سمٹ کو سبوتاژ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، لہٰذا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو کامیاب بنانے کے لیے وسیع تر قومی اتحاد کی ضرورت ہے،ایک دوسرے کی بات ماننے کی ضرورت ہے ۔
اس ملک کے استحکام کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اپنا ہاتھ آگے بڑھائے اور پی ٹی آئی بھی احتجاجی سیاست ترک کر کے قومی تعمیر کی طرف آئے، حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے تمام سیاسی مسائل پارلیمنٹ کے باہر نہیں ، پارلیمان میں ہی حل ہونے چاہئے،اس کے بر عکس جو کچھ بھی ہو رہا ہے یا ہو نے جارہا ہے ،وہ بہرحال ملک وقوم کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے،اس وقت ملک میں انتشار کی نہیں ،

اتحاد کی ضرورت ہے ، اگر اب بھی ملک اور سسٹم کی بقا و استحکام کے لیے اہل سیاست مل کر نہ بیٹھے اور کوئی مشترکہ لائحہ عمل مرتب نہ کیا تو سارے ہی موقع ہاتھ سے نکلتے جائیں گے ، اس کا خمیازہ ملک و عوام کے ساتھ اہل سیاست کو بھی بھگتنا پڑے گا ،جمہوریت کھو کر آمریت کی غلامی میں ایک طویل عرسے کیلئے دوبارہ آنا پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں