48

غربت کے اسباب کا خاتمہ ضروری !

غربت کے اسباب کا خاتمہ ضروری !

اتحادی حکو مت دعوئیدار ہے کہ ملک میں مہنگائی اور غربت کی شرح میں مسلسل کمی ہورہی ہے ،جبکہ عالمی بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں سال غربت کی شرح گزشتہ سال کی نسبت اعشاریہ تین فی صد بڑھنے کے بعد 40.5فیصد ہوگئی ہے،اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں سالانہ16لاکھ نئے نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع ناکافی ہیں، جبکہ سست رفتار معاشی ترقی، بلند شرح مہنگائی اور اُجرت میں کمی کی وجہ سے غربت میں بتدریج اضافہ ہی ہو تا جارہا ہے،

اس مہنگائی سے بڑھتی غربت کے اسباب کا جب تک ازالہ نہیں کیا جائے گا ، اس وقت تک مہنگائی اور غربت میں کمی کا خواب ادھورا ہی رہے گا ۔اتحادی مہنگائی اور غربت کے خاتمے کے بڑے بڑے دعوئوں کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے ،لیکن ملک میںمہنگائی،غربت ختم کرنے کے ان دعوئیداروں نے برسر اقتدار آ کر مہنگائی، غربت ختم کرنے کے لیے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی ہے ، یہ جب سے آئے ہیں ،

نمائشی اعلانات و اقدامات ہی کیے جارہی ہیں ، لیکن اس کے اثرات عام عوام میں کہیں دکھائی نہیں دیے رہے ہیں ، عوام مہنگائی ، غربت کے بو جھ تلے مر ے جارہے ہیں اور ہر چیز ان کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہے ، لیکن یہ سب کچھ حکمران طبقے کو نظر ہی نہیں آرہا ہے ،کیو نکہ ہماراحکمران طبقہ امیر اور مراعات یافتہ لوگوں پر مشتمل ہے ،انھیں آٹے دال کا بھاؤ تک معلوم نہیں ہے ،اگر معلوم ہو بھی جائے

تو انھیں کوئی فرق ہی نہیں پڑتا ہے ،کیو نکہ پیسے کی فراوانی کے باعث ہر چیز ان کی پہنچ میں ہے، مگر جس کی تنخواہ بیس ،پچیس ہزار ہو اور وہ کرائے کے مکان میں رہتا ہو، اس کے بچے بھی پڑھ رہے ہوں،اتنی کم آمدنی میں کیسے گزرا کر سکتا ہے، اس لیے ہی اخبارات میں خود کشی کے واقعات تسلسل سے رپورٹ ہو رہے ہیں اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ لوگوں کا دین اور ایمان بھی خطرے میں پڑگیا ہے۔
اس ملک میں کسی کودین و ایمان کی کوئی پرواہ ہے نہ ہی کوئی حلال و حرام میں کوئی تمیز روا رکھ رہا ہے ، یہاں پر جسکا جتنا دائو جہاں پر لگ رہا ہے ،لگائے جارہا ہے اور دوسرے کو دیانت داری کا سبق پڑھائے جارہا ہے ، تا کہ اس کر پشن کے بارے کوئی جان پائے نہ ہی اس بارے کوئی پو چھ پائے ، یہاں پر کون پو چھ رہا ہے اور کون کس کا احتساب کررہا ہے ، یہاں سب ہی ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے ہیں

اور مل جل کر کھائے جارہے ہیں اور عام آدمی کیلئے زندگی مشکل سے مشکل تر بنائے جارہے ہیں ،اس کے بعد بھی دعوئے پر دعوئے کیے جارہے ہیں کہ عام آدمی کی زندگی کو آسان بنایا جارہا ہے ،ملک بھر میں چیزوںکو سستا کیا جارہا ہے ، جبکہ کوئی ایک بھی چیز ایسی نہیں ہے کہ جس کے ریٹ میں کم از کم دو گنا اضافہ نہیں ہوا ہے،اس دور میں ہر چیز اتنی زیادہ مہنگی ہو گئی ہے کہ عام آدمی جو کچھ بھی کمارہا ہے ،اس سے اپنی ضروریات بھی پوری نہیں کر پارہا ہے، کم آمدنی والے اور بے روزگار لوگ مسلسل ایک عذاب سے گزر رہے ہیں، ملک میںجب اشیائے ضروریہ کی قیمتیں اتنی تیزی سے بڑھتی ہیں

تو کم آمدنی والا طبقہ غربت کی لکیر سے نیچے جانا شروع ہو جاتا ہے،یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں غریبوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ہمارے حکمران بخو بی جانتے ہیں کہ مہنگائی اور غر بت کیوں ہورہی ہے؟ ذخیرہ اندوز کیسے کام کررہے ہیں اور انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کیسے کررہے ہیں؟ لیکن اس کے تدارک بارے کوئی سوچ رہا ہے نہ ہی اس بارے کو ئی مو اثر حکمت عملی دکھائی دیے رہی ہے ،

کیو نکہ اندر خانے سب ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں،وفاقی حکو مت سے لے کر صو بائی حکو مت تک سارے ہی زبانی کلا می جمع خر چ کررہے ہیں اور عوام کو یقین دلائے جارہے ہیں کہ اس دور حکو مت میں سب کچھ ہی اچھا ہو نے جارہا ہے ، ملک میں معاشی خو شحالی آرہی ہے اور عوام کی زند گی میں تبد یلی لائی جارہی ہے ، جبکہ عوام کے گلے پر چھری چلائی جارہی ہے ، ایک طرف عام آدمی پر بجلی ،گیس کے اضافی بلوں کا بوجھ ڈالا جارہا ہے تو دوسری جانب ٹیکس نیٹ میں لا کرحلق سے روٹی کا نولہ بھی نکلا جارہا ہے

، جبکہ اشرافیہ کی ہر دور کی طرح اس دور میں بھی ست ِخیراں ہیں ، انہیں مختلف طر یقوں سے نہ صرف نوازا جارہا ہے ، بلکہ ٹیکس میں چھوٹ دیے کر حو صلہ بھی بڑھایا جارہا ہے ، اس ملک میں مشکلات میں جینے اور مر نے کیلئے صرف ایک غریب ہی رہ گیا ہے ، اس کے باوجود غریب اور غر بت میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے ،کیو نکہ اس کے اسباب کے خا تمے پر کوئی سنجیدہ ہی نہیں ہے ،اس ملک میں جب تک حکمران غربت کے اسباب کے خاتمے پر سنجیدگی نہیں دکھائیں گے ، غریب اورغر بت میں کمی آئے گی نہ ہی ملک میں کبھی خو ش حالی آئے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں