بجلی پیکیج میں عوام کیلئے کچھ بھی نہیں !
اتحادی حکو مت کوآئینی ترامیم اور بل منظور کرانے سے ہی فرصت نہیں کہ عوام کے مسائل کے تدارک بارے کچھ سو چے ، لیکن اس مصروفیت میں وزیر اعظم نے قوم کو بجلی کے نرخوں میں موسم سرما کے تین ماہ کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافی بجلی کے استعمال پر نمایاں کمی کی خوشخبری سنائی ہے،اس فیصلے سے بجلی کے بھاری بلوں کے باعث شدید مشکلات سے دوچار تمام گھریلو اور صنعتی صارفین کو کچھ سکھ کا سانس لینے کا موقع ملنا چاہئے ، لیکن اگر اس بجلی پیکیج کا بغور جائزالیا جائے
تو اس پیکیج میں عوام کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، یہ ماضی کی طرح محض ایسا وقتی ظاہری ریلیف ہے کہ جس کا مقصد عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا ہے۔اتحادی حکو مت جب سے اقتدار میں آئی ہے ، نمائشی اعلانات و اقدامات ہی کررہی ہے ،اس کے اثرات عام عوام تک پہنچ پارہے ہیں نہ ہی عوام کی زند گی میں کو ئی تبدیلی آرہی ہے ،ایک بار پھرحکومت کی جانب سے سردیوں میں بجلی کے اضافی استعمال پر ریلیف دینے کا اعلان کیا گیا ہے،
اس بجلی رلیف پیکیج کے تحت گھریلو، کمرشل، اور صنعتی صارفین کو فی یونٹ 26 روپے تک ریلیف دینے کا اعلان بظاہر ایک مثبت قدم دکھائی دیتا ہے، لیکن اگر اس کی نوعیت اور دائرہ کار کو بغور دیکھا جائے تو اس سے عوام پر صرف اور صرف بوجھ ہی بڑھتا دکھائی دیتا ہے ،اس پیکیج کے مطابق، یہ ریلیف صرف ان یونٹس پر دیا جائے گا، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافی ہوں گے، جس کا مطلب ہے کہ عوام کو صرف اس صورت میں ہی فائدہ ہوگا جب کہ وہ گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ بجلی استعمال کریں گے۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ معاشی حالات نے پہلے ہی عوام کو شدید مشکلات سے دوچار رکھا ہے، ہر روز ہر ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے،اس میں اضافی بجلی کے استعمال کی حوصلہ افزائی یقینا مزید مالی بوجھ کا ہی باعث بنے گی،لیکن حکو مت کی تر جیحات میں عوام کی مشکلات کا تدارک نہیں ، بلکہ ایسے اقدامات کر نا ہے کہ جس سے کوئی سیاسی فائد پہنچے اور عوام کی تو جہ حکو مت کی کار کردگی سے کسی دوسری جانب کرائی جاسکے ، اس ساری کار گزاری کو حزب اختلاف عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دے رہے ہیں،حکو مت اضافی بجلی کے استعمال پر رلیف پیکیج دیے کر عوام کو بے وقوف نہ بنائے ، بلکہ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کر کے عوام کو حقیقی رلیف دے
، لیکن حکومت اپنی روش بدل رہی ہے نہ ہی عوام کے مسائل کو اپنی تر جیحات میں شامل کررہی ہے، بلکہ اپنے وہی پرانے آزمائے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔اتحادی حکو مت عوام کو باور کر نا چاہتی ہے کہ اسے عوام کی بہت فکر ہے اور وہ عوام کیلئے بہت کچھ کر نا چاہتی ہے ، لیکن حالات ساتھ دیے رہے ہیں نہ ہی وسائل دستیاب ہیں ، تاہم عوام جا نتے ہیں کہ اتحادی پہلی بار اقتدار میں آئے ہیں نہ ہی پہلی ان سے عوام کا پالا پڑ رہا ہے ، یہ آزمائے حکمران ہیں اور انہوں نے ہر بار ہی عوام کو بہلانے اور بہکانے کی ہی کوشش کی ہے
، اس بار بھی ویسا ہی کچھ کیا جارہا ہے ، اگر حکومت آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظر ثانی پر اربوں روپے کی بچت کا اعلان کر رہی ہے، تو اس بچت کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچانا چاہیے، تاکہ تمام صارفین بغیر کسی اضافی شرط کے ریلیف حاصل کر سکیں، لیکن اس بجلی رلیف پیکیج میں عوام کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، یہ ماضی کی طرح محض وقتی ظاہری ریلیف ہے کہ جس کا مقصد عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا ہے۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کے بغیر، یہ پیکیج ان لوگوں کے لیے حقیقی ریلیف فراہم نہیں کرتا ،جوکہ پہلے ہی بجلی کے بھاری بلوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
عوام باشعور ہیں اور سب کچھ جا نتے ہیں ، سمجھتے ہیں ،اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اس طرح کے عوام دشمن اقدامات کے بجائے پائیدار اور وسیع تر پالیسیاں مرتب کرے جو کہ مجموعی طور پر عوام کی مشکلات میں کمی لائیں، حقیقی ریلیف کا راستہ بنیادی ٹیرف میں کمی اور بجلی کی قیمتوں کو مزید منصفانہ اور مستحکم بنانا ہے، تاکہ عوام کے لیے جہاں آسانیاں ہوں ،وہیں اس کے معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہو سکیں،ورنہ حکو مت کی ساری کائوشیں رائیگاں ہی جائیں گی ،اس رلیف پیکیج سے عوام کو بہلا پائیں گے نہ ہی بہکا پائیں گے نہ ہی اصل مسائل سے عوام کی تو جہ ہٹا پائیں گے۔