19

سیاست کروٹ بدل رہی ہے !

سیاست کروٹ بدل رہی ہے !  

تحریک انصاف نے جب سے احتجاج کی فائنل کال دی ہے ،حکو مت بو کھلائی نظر آنے لگی ہے ، ایک طرف حکو مت نو مئی کی ویڈیو ز دکھارہی ہے تو دوسری جانب احتجاج روکنے کیلئے پورا زور لگا رہی ہے ،حکومتی وزراء کا خیال ہے کہ اس احتجاج کے پیچھے کوئی کارفر ما ہے ، جبکہ اس کے پیچھے عمران خان کی سوچ ہے اور اس کو عملی شکل دینے کی ذمہ داری بشریٰ بی بی نبھاتی نظر آرہی ہیں، تحر یک انصاف قیادت کا خیال ہے کہ اگر ایک بڑی تعداد میں لوگ باہر نکل آئے تو سب کچھ ہی بدل جائے گا ، مگر سوال پھر وہی ہے کہ کیاان کے منصوبے کے مطابق ایک بڑی تعداد میںلوگ باہر نکل آئیں گے؟
اس بار ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ تحر یک انصاف قیادت نے احتجاج کی فائنل کال ایسے ہی نہیں دیے ڈالی ہے ، اس کے پیچھے کوئی بڑا منصوبہ کوئی بڑی حمایت ضرور ہے ،اس کے بغیر محض عوامی طاقت پر احتجاجی تحریک کو چلایا جاسکتا ہے نہ ہی کا میاب بنایا جاسکتا ہے ،جبکہ حکو مت خوش فہمی کا شکار ہے کہ وہ مقتدرہ کے ساتھ ایک ایسے پیج پر ہے کہ جس پر پہلے کوئی نہیں رہا ہے ، اس لیے عمران خان کی سیاست اور احتجاج سے کوئی خطرہ ہے نہ ہی عوام میں ایسی کوئی صلاحیت یا مزاحمت کر نے کی طاقت ہے کہ کوئی بڑی ہنگامہ آرائی کر کے حکومت کو پسپا کرجائیںگے۔
ہر دور اقتدار میں حکمرانوں کی سوچ عوام بارے ایسی ہی رہی ہے ، اس بار بھی ایسا ہی کچھ سو چا جارہا ہے ، لیکن اس بار عوام کا اعتماد بالکل ہی حکمرانوں سے اُٹھ چکا ہے ، عوام جان چکے ہیں کہ وہ ان کی تر جیحات میں کبھی شامل ہی نہیں رہے ہیں،اس ملک میں جس گھر میں بجلی، گیس ، پا نی کا اضافی کا بل جارہا ہے، وہیں حکمرانوں کے لیے نفرت کا عمل بڑھتا ہی جا رہا ہے، حکومت کب تک اپنی ناہلیوں اور ناکا میوں کا بوجھ پی ٹی آئی پر ڈالتی رہے گی ،یہ ہی وجہ ہے کہ جس تیزی سے سیاسی حالات تبدیل ہورہے ہیں توایسے میں متبادل سیاسی خاکے بھی زیر بحث آرہے ہیں اور اس میں نئی حکمت عملیوں کے تحت نئے رنگ بھی بھرے جا رہے ہیں۔
اس کی نشاندہی شیخ رشید بھی کررہے ہیں کہ اس حکو مت سے جتنا کام لینا تھا ، اتنا لے لیا گیا ہے ، اب دیگر آپشن پر غور ہورہا ہے ،ایک طرف ٹیکنوکریٹ حکو مت کی بازگشت سنائی دیے رہی ہے تو دوسری جانب مو جودہ سیٹ آپ میں ہی کچھ ردو بدل کے آثار دکھائی دیے رہے ہیں ، بلاول بھٹو زرداری بھی اپنی باری کیلئے خاصے متحرک نظر آرہے ہیں اور اس حکو مت سے اپنے فاصلے بڑھا رہے ہیں،نئے سال میں کچھ نئی تبدیلیوں کی ہی توقع کی جارہی ہے، اس لیے ہی حکو متی عہدے داروں کے اندر بے چینی صاف نظر آرہی ہیں ، انہیں بھی ایسا لگنے لگا ہے کہ اُن کے نیچے سے اقتدارکی کر سی سر کنے لگی ہے ،
ایک پیج کی نوعیت بد لنے لگی ہے ،یہ سب کچھ جا نتے ہوئے بھی وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ خود کو تسلی دینے کے ساتھ دوسروں کو بھی یقین دلا نے کی ناکام کوشش کررہے ہیں کہ اس بار کوئی آٓنکھیں بدلنے والا ہے نہ کسی دوسرے کو آنکھ مارنے والا ہے ، یہ حکو مت چلے گی اور اپنا وقت بھی پورا کر ے گی ،اس حکو مت کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
اس حکو مت کو کسی دوسرے سے اتنا خطرہ نہیں ، جتنا کہ خود سے رہا ہے ، کیو نکہ حکو مت کی کوئی کار کر دگی ہے نہ ہی حکو مت اپنی کا ر کر دگی بہتر بنا نے پر کوئی خاص تو جہ دیے رہی ہے ، حکو مت کی تر جیحات میں خود کو بچانا اور اپنے سیاسی مخالف کو راستے سے ہٹا ناہی رہ گیا ہے ، حکو مت کے سر پر ہر وقت تحریک انصاف قیادت ہی سوار ہے اور اس کی کوشش ہے کہ اس کو کسی بھی طرح پا بند سلاسل رکھا جائے اور اپنے راستے سے ہٹانے کا کو ئی بند و بست کیا جائے ،لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ایسا لگنے لگا ہے
کہ اس معاملے پر حکو مت کی گر فت کمزور ہو نے لگی ہے ، حکو مت اندرونی و بیرونی دبائو کے باعث پیچھے ہٹنے لگی ہے اور اہل سیاست کے اہل سیاست سے مذاکرات کی بات کر نے لگی ہے ، مگر اس حکو مت کے پاس اختیار کم اور مذاکرات میں دینے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے ،اس لیے پس پردہ اختیار والوں سے ہی کہیں نہ کہیں بات چل رہی ہے اور اس کے باعث ہی سیاست اپنی کروٹ بدل رہی ہے ۔
اس ملک کی سیاست جتنی چاہئے ،کروٹیںبدلے ،یہ سوچ لینا خام خیالی ہے کہ ملک کی حقیقی طاقت کسی احتجاجی تحریک کے باعث یا کسی دبائو کے تحت کوئی مطالبے یا شرائط مان لے گی، اگراہل سیاست ہوشمندی سے کام لیں اور مل جل کر کوئی در میانی راستہ نکا ل لیں تو بات بن سکتی ہے، لیکن اس کے لیے صرف تحریک انصاف کو ہی حقیقت پسندی سے کام نہیں لینا ہو گا ،بلکہ اس وقت کے حکمرانوں کو بھی ماننا ہو گا
کہ ان کی بھلائی مقتدرہ کے کاندھے پر سیاسی فائدہ اٹھانے میں نہیں ،بلکہ آپس میں مل بیٹھ کر اپنے سارے معاملات طے کر نے میں ہی ہے ، کیو نکہ انہیں آج نہیں تو کل عوام میں ہی واپس جانا ہے ، مقتدرہ کسی سیاسی جماعت کا اُس وقت تک ہی ساتھ دے گی ،جب تک کہ اس کے مشن کی تکمیل میں معاون ر ہے گی،ورنہ ماضی میں نواز شریف پوچھتے رہے ہیں کہ ’مجھے کیوں نکالا،اس کے بعد شہباز شر یف بھی پو چھتے پھر یں گے کہ مجھے کیوں نکلا ،کیو نکہ ایک بار پھر سیاست کروٹ بدل رہی ہے، ایک بار پھر تبد یلی کی ہوا چل پڑی ہے ۔
https://www.youtube.com/watch?v=ElJrslFWn8Y

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں