داتا ان داتا
جمہورکی آواز
ایم سرور صدیقی
ہم گردو پیش ہونے والے واقعات پر غورکریں تو احساس ہوگا آج پر ہی موقوف نہیں بلکہ صدیوںپہلے بھی کمزورکو ہر طاقتور مختلف حیلوںبہانوںسے دباتا چلا آیاہے اور صدیوں بعد بھی دباتاچلاجائے گا یہی تاریخ کا سب سے بڑا سبق ہے اسی لئے تو اقبال نے کہا تھا
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرم ِ ضعیفی کی سزا مرگ ِ مفاجات
سب مشاہدہ کرسکتے ہیں کہ پاکستان کے پڑوسی ممالک اس کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہیں بھارت، افغانستان اور دیگر کا رویہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں پاکستان ایٹمی قوت نہ ہوتا تو آج نہ جانے ہمارا کیا حشر ہوتا یہ سوچ کر ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کچھ خامیوں، خرابیوں کے باوجود الحمداللہ پاک فوج ہر قسم کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے چاک و چوبند ہے آج کے برق رفتار زمانے میں جب انسان چاندپر کمندیں ڈال چکاہے
مریخ کو تسخیر کرنے کی باتیں ہورہی ہیں جبکہ مضافات سے لے کر شہروں اور عالمی سطح تک کمزور اور غریب کی کوئی داد رسی نہیں کررہا،فلسطین، مقبوضہ کشمیر، شام ، عراق اور کئی پسماندہ ممالک کے مثالیں ہمارے سامنے ایک زندہ حقیقت ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ طبقہ نہ جانے اور کتنی پستیوںمیں گرتا چلا جائے گا دنیا میں بسنے والے ہر کمزور جس کا تعلق کسی بھی مذہب، مسلک فا قوم سے ہو اسے یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ اس جہاں میںکمزور سے جینے کا حق طاقت کے نشے میں چور عناصرچھین لیتے ہیں
کمزور اگر مسلمان ہوںتو جان لیجئے پھر ان کا کوئی پرسان ِ حال نہیں انسانی حقوق کے علمبردار، سماجی رہنما اورکمزوروںکے حق میں حلق پھاڑ پھاڑ کرنعرے لگانے والے محض خاموش تماشائی بن جاتے ہیں کیونکہ یہی کمزور، پسماندہ یا معاشی و اقتصادی کے لحاظ سے پیچھے رہ جانے والوںکے ان داتا بن بیٹھے ہیں سیانے سچ کہہ گئے ہیں کہ کمزوری بالأخر بزدلی کاسبب بن جاتی ہے اور بزدل و مقروض اپنی مرضی سے جی سکتاہے نہ مر سکتاہے۔زمانے میں جو لوگ آج تلک ترقی نہیں کرپائے اس کاایک سبب تو یہ ہے
کہ وہ زمانے کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہو سکے انہوں نے تعلیم کی طرف اتنی توجہ نہیں دی جتنی ضرورت تھی اسی وجہ سے دنیا کی TOP100 یونیورسٹیوں میں ایک بھی کسی اسلامی ملک کی نہیں ہے حالانکہ علم مومن کی گمشدہ میراث ہے مسلمانوںنے اپنے ارد گرد رونما ہونے والے واقعات سے بھی کچھ نہیں سیکھا درسِ عبرت تو بہت بڑی بات ہے اور جب حکم ِ ربانی ہے ہم اسوقت تک کسی کے حالات نہیں بدلتے جب تک وہ خود کوشش نہ کرے تو سوچئے پستیوں میں گرنے والوںکو کوئی کیونکر اٹھاکر سینے سے لگائے گا؟ آپ دور نہ جائیں پاکستانیقوم کے ساتھ گذشتہ پون صدی سے جو کچھ ہو رہاہے
اس میں ڈکٹیٹر، رہبر ، راہزن ،افسر شاہی الغرض سب نے دل کھول کر بھرپور حصہ ڈالا اور اس قوم کی بدقسمتی کہ کسی کو اپنے ایسے فعل یا کردار پر رتی بھر شرمندہ نہیں ہے یوں لگتاہے ہم پاکستانی ایک ہجوم ِ نابالغاں ہیں جو ہر قسم کی سوچ یا احساس سے عاری دکھائی دیتے ہیں۔اداروں کا ٹکرائو ،کرپشن، مہنگائی ،بیروز گاری ، لوڈ شیڈنگ ،مذہبی منافرت ، لسانی جھگڑے ، بھتہ خوری اور اقتصادی عدم توازن نے ملکی معیشت کو تباہ کرکے ر کھ دیا ہے اور ظلم در طلم یہ ہے کہ حکومتی سطح پر قابل ِ ذکر اقدامات نہ ہونے کے برابر ہے یوں لگتا ہے کہ جیسے اس ملک میں حکمران پکنک منانے آتے ہیں
او ر عوام کی بے بسی نے اقتدار کی قوتوںکو بے حس بنادیا ہے کوئی سیاسی پارٹی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کرتی جب مراعات کی بات ہوتی ہے محمود ایاز کا فرق مٹ جا تاہے ہر حکمران نے اقتدار کو بندر بانٹ کا ذریعہ سمجھ رکھاہے حکمران اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لئے چھوٹی پارٹیوں،لسانی گروپوں اور قوم پرست رہنمائوں سے بلیک میل ہوکر ان میں بھی وزارتیں بانٹ رہے ہیں اور مہنگائی کی ستائی، بھوک سے بلبلاتی غریب عوام کی کمائی پر وزیروں مشیروںکی فوج ظفر موج ہماری اقتصادی صورت ِ حال پر مونگ دل رہی ہے اور ہم عوام جن کی حیثیت کیڑے مکوڑے سے زیادہ نہیں جلنے
صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں پاکستان کی بہتری کیلئے بھرپور جدوجہد کریں اگر آپ اس امتحان سے گذر گئے تو پھر ایک روشن مستقبل آپ کا منتظر ہوگا پاکستانی خوشحال ہوں گے تو ہر جارحیت کا مقابلہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کرسکیں گے وگرنہ ہمارے ان داتا ہمیں جس حال میں رکھیں ہمیں مجبوراً ہرحال میں ان کے لئے زندہ باد۔۔ آوے ای آوے کے نعرے لگانا پڑیں گے۔