ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ تو، استاد بچوں کے دوسرے والدین 29

نیا سال آرہا ہے، آچکا ہے

نیا سال آرہا ہے، آچکا ہے

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

عالمی سطح معشیتی و معاشرتی نئے سال یوم اولی پر، دلی مبارکباد

ہر سو یہ دھوم تھی کہ نیا سال آرہا ہے عوام تو کجا جید علماء کرام کو بھی یہ فکر لاحق تھی کہ نیا سال جو آرہا ہے، وہ عالم انسانیت کی سب سے بڑی اکثریت نصاری کا مذہبی نیا سال ہے، کہیں مسلمان بھی اسے، اپنے مذہبی اقدار کا حصہ سمجھ، ناچ گانے لہو لعب کے شکار نہ ہوجائیں۔بالکل ایسے ہی، جیسے عالم اسلام کی اکثریت، ہم مسلمانوں نے، مسلکی اقدار و افکار کا بہانہ بنائے،اللہ کے رسول، خاتم الانبیاء سرور کونین محمد مصطفی ﷺ کے، بار بار متنبہ کئے جانے والے، “لاتشرک باللہ” قول رسول ﷺ کے عین خلاف، اہل سنہ و الجماعہ ہی کے نام نامی سے، شرک و بدعات کو، دین حنفیت کے حصہ کے طور، مسلم اکثریت کے عادات و اطوار کا حصہ بنالئے ہیں۔

اور جس نساء شادی کو آپ ﷺ نے ہم مسلمانوں کے لئے، انتہائی آسان بنا دیا تھا، ہم مسلمانوں نے، اسی آسان نکاح کو، اپنے اناپرستی مشرکانہ جہیز، مہندی منھ دکھائی، جوڑے والی مختلف رسوم کے ساتھ، آپ ﷺ کے حکم ولیمہ، جو شب زفاف کے بعد مرد کے لئے ضروری قرار دیا گیا تھا، اسے، خلاف حکم رسولﷺ، نساء کے والدین کمزور کندھوں پر،اپنے ساتھ زبردستی لے جائے گئے، غیر محرم و غیر متعلق، کئی کئی سو باراتیوں کو، مرغن غذا کھلوانے کے بوجھ میں مستغرق، مرتکب ہونے والے عمل خبیثہ سے، امت مسلمہ کو آزاد کروانے کے بجائے، معاشرتی و معشیتی طور منائے جانے والے، نئے سال استقبال کو، غیر ضروری طور اہمیئت دئے، اپنے مکرر پند و نصائح و وعظ و شعلہ بیانی سے، اسے دین کے خلاف ثابت کرتے کرتے،

اسے دانستہ مشتہر و مشہورجوکیا ہے۔ایسے ہی بہت سارے بریانی پراٹھے کھانے کھائےجیسے، دنیوی افعال و اعمال ہیں جو اللہ کے رسولﷺ نے نہیں کئے ہیں اور اسے دین کا حصہ نہ سمجھتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر، ہم مسلمان کئے جارہے ہیں بالکل اسی طرز بشمول، اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنے والے،عالم انسانیت کے پہلے مسلم ملک پاکستان و سعودی عربیہ سمیت پچاس سے زاید، مسلم ممالک کے معشیتی سال ابتداء یوم کی مبارکباد اپنے قارئین کو دیتے ہیں یقینا” کروڑوں مسیحیوں کی طرح ہم اس نئے شمسی سال کو، مذہبی اقدار کا حصہ نہیں، بلکہ پورے عالم انسانیت کے معشیتی سال کا شروعاتی دن ما مانتے ہیں ۔

اور انشاءاللہ پیشین گوئی رسول اللہ ﷺ پندرھوین صدی کے اختتام، یعنی آج سے 55 سال بعر تقریبا” 2080 کے آس پاس،خلافت راشدہ و خلافت عثمانیہ نشاط ثانیہ بعد، جب عالم انسانیت کا معشیتی سال اسلامی قمری سال مطابق شروع ہوگا، تب انشاءاللہ سوچا جائیگا۔ کم از کم مسلم علماء و زعماء و واعظین کرام تو کم از کم اپنے معشیتی و معاشرتی مصروفیات کو، اسلامی کیلنڈر سے، منطبق کرتے پائے جائیں تو یقینا” یہ دین اسلام کے لئے، انکی بڑی خدمات سمجھا جائیگا انشاءاللہ۔وما التوفئق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں