ڈیل سے انکار
جمہور کی آواز
ایم سرور صدیقی
جب سے بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں تواتر سے یہ شرلیاں چھوڑی جارہی تھیں کہ معاملات طے ہورہے ہیں کوئی طیارہ آئے گا اور میاںنوازشریف فیملی کی طرح سابق وزیر ِ اعظم عمران خان کو جلاوطن کردیا جائے گا پاکستان کی تاریخ میں کب کوئی ان ہونی ہو جائے یقین سے کچھ کہا ہی نہیں جا سکتا کوئی دلیل، کوئی دعویٰ، کوئی مذاکرات اس راہ میں رکاوٹ نہیںعمران خان کے لئے500ایام میں بہت کچھ بدل چکاہے
ان کی پارٹی عملاً ٹوٹ چکی ہے رہنما تتربتر ہوگئے کارکنوںکا کوئی پرسان ِ حال نہیں رہی سہی کثر سانحہ 9 مئی نے نکال کررکھ دی پھر بھی کمال یہ ہوا کہ انتخابی نشان اور الیکشن کمپین کے بغیر تحریک ِ انصاف سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں آزاد امیدواروں نے مخالفین کی ضمانتیں ضبط کروادیں دنیا کی تاریخ میں اس کی کوئی د وسری نظیر نہیں ملتی اس کے باوجود بڑے دھڑلے سے عمران خان کے سیاسی مخالفین کوحکومت بناکر اقتدار سونپ دیا گیا یہ کتنی بڑی تلخ حقیقت ہے کہ مقبولیت کی معراج کو سانحہ 9 مئی جیسا واقعہ ٹکے ٹوکری بناکررکھ دیتاہے سیاستدانوںکو اس سے عبرت حاصل کرنے کی ضرورت ہے
کہ سدا بادشاہی فقط اللہ تعالیٰ کی ہے ۔عمران خان کے حامیوںکا کہناہے کہ پکڑ دھکڑ اور ریاستی جبر کے خلافPTIکے ہزاروں پرامن کارکنوں نے احتجاج کیلئے Dچوک اسلام آباد پہنچے تو ان کیلئے’’ زمین گرم ‘‘کردی گئی ہزاروں گرفتار ہوگئے سینکڑوں لاپتہ اور درجنوں شہید کردئیے گئے اسی تناظرمیں علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے مجھے جیل میں رہنا قبول ہے لیکن ڈیل نہیں کروں گا موجودہ حکومت نے عدلیہ کا مذاق بناکررکھ دیا ہے، میں ہر کیس لڑوں گا، جب کیسز لڑ رہا ہوں
تو مجھے ڈیل کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اسٹیبلشمنٹ یا کسی ملک کے کہنے پر ڈیل نہیں کروں گا۔علیمہ خان کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ 9 مئی انہوں نے کیا جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی۔ 9 مئی کی سازش پہلے سے کی گئی تھی جن لوگوں نے 9 مئی کے بعد پارٹی چھوڑی ان کے کیسز معاف کردئیے گئے،26نومبر کے لاتعداد لوگ مسنگ ہیں خدشہ ہے لال مسجد کی طرح لاشیں دفنائی گئیں ہمارے دو مطالبات ہیں 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنائے جائیں اور بے گناہ قیدیوں کو رہا کیا جائے
۔ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ بنی گالہ میں ہاؤس اریسٹ پر نہیں جائیں گے ۔اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹX پر تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ ملٹری کورٹس سے عام شہریوں کو سزائیں دلوا کر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بدنامی مول لی، فوجی عدالتیں اور آئینی بینچ بنا کر ملک سے رول آف لا کا خاتمہ کر دیا گیا مجھے اللہ پر پورا یقین ہے کہ 2025 اس قوم کے لیے حقیقی آزادی کا سال ہو گا رجیم چینج کے بعد ملکی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی، کاروبار بند ہو رہے ہیں اور نیا سرمایہ آنے کے بجائے صنعت کار اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں
جبکہ معاشی ترقی کیلئے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے ، معیشت کی اس بدحالی کی چاربنیادی وجوہات ہیں، جن میں ایک ملک میں قانون کی حکمرانی (رول آف لا) کا خاتمہ ہے۔ ، فوجی عدالتیں اور آئینی بینچ بنا کر ملک سے رول آف لا کا خاتمہ کر دیا گیا، اس سے ہمارا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملٹری کورٹس کی سزاؤں کے بعد پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا مکمل طور پر خاتمہ ہو چکا اور اب بیرونی سرمایہ کاری ایک خواب ہے کیونکہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی کا جنازہ اٹھایا جاچکا ہو، وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔بانی PTI عمران خان کا کہنا تھا
کہ آپ دباؤ کے ذریعے وقتی طور پر دکھاوے کا استحکام تو لاسکتے ہیں مگر جب تک ملک میں سرمایہ کاری نہیں آتی اور عوام کا حکومت پر اعتماد بحال نہیں ہوتا، بے روزگاری اور معاشی بدحالی کو روکا نہیں جا سکتا، ملک کی معاشی ترقی کا ایک ہی بنیادی ستون ہے جو اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری ہے۔عمران خان نے کہا کہ ایک اور بنیادی چیز انٹرنیٹ کی بلا تعطل فراہمی ہے ، تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش کرتے ہوئے ملک کی آئی ٹی کی معیشت کو بری طرح متاثر کر دیا گیا لیکن آزادی اظہار رائے سے خوفزدہ حکومت نے انٹرنیٹ میں خلل پیدا کر کے نوجوانوں کے روزگار کمانے کا سب سے بڑا ذریعہ متاثر کر دیا
اور ہم عالمی مارکیٹ میں مقابلے کے قابل نہیں رہے ، وہ سارے کاروبار جو انٹرنیٹ سے منسلک ہیں انہیں تباہ کیا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے معیشت کی بحالی ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں 20 سال سے کہہ رہا ہوں کہ ملٹری آپریشن مسائل کا حل نہیں، آپ کو دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرنے کے لے دیرپا سیاسی حل نکالنا ہو گا، ورنہ دہشت گردی کے ناسور کا جڑ سے خاتمہ ناممکن ہے۔ موصوف کا کہنا تھا کہ کالعدم (ٹی ٹی پی) کے لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کی تجویز خود جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے تحریک انصاف دور میں کابینہ کے سامنے پیش کی تھی
، جس پر مراد سعید، نور الحق قادری اور قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے اس کی شدید مخالفت کی تھی اس وقت بھی کہا تھا کہ مقامی آبادی کو اعتماد میں لیے بغیر اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم دیرپا حل کی طرف نہیں لے جائے گا اگر آبادکاری سے ہی دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے تو مغربی بارڈر کے پار بمباری کیوں کی جا رہی ہے ؟ بلوچستان میں دہشت گردی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا
کون سا قانون آپ کو جج ، جیوری اور خود ہی جلاد بننے کی اجازت دیتا ہے ؟ ۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے 2 مطالبات بالکل جائز اور فوری عمل درآمد کے لیے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کو ہم نے اس لیے فوری مطالبات کا حصہ نہیں بنایا کیونکہ وہ طویل کام ہے حکومت اگر مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں لیتی تو ہماری ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم پورے زور سے جاری رہے گی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب صرف سیاست کے بارہویں کھلاڑی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی ایک پری پلان آپریشن تھا، جس کی وجہ سے تمام مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیج جان بوجھ کر غائب کی گئی،
مجھے 9 مئی کو کالر سے پکڑ کر، ڈنڈے مار کر اور گھسیٹ کر اسلام آباد ہائی کورٹ سے اغوا ہی اس لئے کیا گیا تھا تا کہ عوام ردعمل دیں۔انہوں نے کہا کہ اس دن بھی ہمارے 25 لوگ شہید، سیکڑوں زخمی اور چار لوگوں کو اپاہج کیا گیا، ہم پر ہی ظلم کر کے ہمارے ہی خلاف جھوٹے مقدمے بنا ئے گئے اس کا مقصد صرف اور صرف تحریک انصاف کو کچلنا تھا کیونکہ جن لوگوں نے پارٹی چھوڑ دی ان پر آپ نے مقدمات کا خاتمہ کر دیا8 فروری بھی ہوا جس میں قوم نے آپ کا بیانیہ مسترد کر دیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ 26 نومبر کو اسلام آباد میں معصوم شہریوں کا قتل عام کیا گیا اور کئی لوگ ابھی تک لا پتا ہیں،
یہ لوگ قبائلی علاقوں سے نہیں، اسلام آباد سے غائب کیے گئے اور ہمیں خدشہ ہے کہ انہیں لال مسجد آپریشن کی طرح غائب کردیا گیا ، اس کیلئے آزاد جوڈیشل کمیشن بہت ضروری ہے مجھے بے شک حکومت جیل میں رکھنا چاہتی ہے تو رکھ لے لیکن کارکنوںکو رہاکیا جانا ضروری ہے اس کے بغیر مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو ں گے
بانی تحریک انصاف کی باتیں اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہیں لیکن اس کے باوجود قومی مفاد میں افہام و تفہیم کی اہمیت و ضرورت سے انکارنہیں کیا جاسکتا کیونکہ ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے ہی مسائل کا حل نکل سکتاہے ۔شنید ہے تحریک انصاف نے مشاورت کے بعد 2 مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کر لیاہے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی 9 مئی اور 26 نومبر واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن اور جیلوں میں بند اپنے کارکنوں کی رہائی کا تحریری مطالبہ سامنے رکھے گی ۔
بہرحال عوام کی اکثریت کا خیال ہے کہ عمران خان جب عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کررہے ہیں توانہیں اسٹیبلشمنٹ یا کسی ملک کے کہنے پر ڈیل کرنے کی کیا ضرورت ہے انہیں ڈیل کرنا بھی نہیں چاہیے کیونکہ یہ بزدلی ہوگی ۔
میاں نوازشریف بھی کہتے رہے کہ وہ کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے، مشرف سے ڈیل نہیں کروں گا لیکن ہوا یوں کہ راتوں رات انہوں نے انپے 20 بریف کیس لے کر پوری فیملی سمیت سعودی عرب 10سال کے لئے جلا وطنی قبول کرلی اور کارکن یہ خبر سن کر ششدر رہ گئے اب عمران خان بھی ویسے ہی باتیں بنارہے ہیں بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے مجھے جیل میں رہنا قبول ہے لیکن ڈیل نہیں کروں گا اس کا صاف صاف مطلب ہے حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کمبل سے جان چھڑانا چاہتی ہے لیکن اب کمبل جان نہیں
چھوڑرہا۔خیرعمران خان ڈیل کریں یا نہ کریں حکومت انہیں ڈھیل دے، نہ دے لیکن محب ِ وطن شہریوں کی اکثریت یہ چاہتی ہے کہ فریقین اس ملک پر رحم کھائیں کیونکہ یہ ملک کسی بھی نوعیت کی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا تمام سیاسی قیدیوں کیلئے عام معافی کااعلان لوگوںکے دل جیت لے گاحکومت جذبہ ٔ خیر سگالی کے طورپر تمام سیاسی قیدیوںکورہاکرکے پہل کرسکتی ہے آخر PTIکے کارکن بھی اس مملکت کے شہری ہیں مقتدر قوتوںکو انسانی ہمدردی کے پیش ِ نظراس پر ضرور غور کرناچاہیے۔