نیاسال۔نئی توقعات
جمہور کی آواز
ایم سرورصدیقی
نیا سال طلوع ہوا تو دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں ۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں ۔ ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں ۔اللہ خیر کرے میرے ہم وطنوں کو اس بات کا بھی قلق ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں فرقہ واریت، انتہاپسندی، سیاسی ولسانی جھگڑے معمول بن گئے ہیں کہیں جمہوریت۔۔۔کہیں خلافت اور کہیں اسلام کے نام پراپنے ہم مذہب بھائیوںکے گلے کاٹے جارہے ہیں ۔۔۔ کہیںمعاشی استحصال ہورہاہے یاان کے حقوق غصب کئے جاتے ہیں خودکش حملے، بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ ایک الگ مسائل ہیں جنہوںنے پوری قوم کا جینا حرام کررکھاہے ا س میں کوئی شک نہیں پاکستان کو اللہ نے بے شمار وسائل سے نوازاہے جو فلاح ِ انسانیت کیلئے خرچ ہونے چاہیے تھے
ان وسائل کو عوام کی حالت بہتربنانے پر صرف کیا جانا چاہیے تھا۔۔ حکمران غربت کے خاتمہ کیلئے منصوبہ بندی سے ٹھوس اقدامات کرتے تو یقینا جرم، ناانصافی اور سماجی برائیوں کے قلع قمع کے لئے بہت کچھ کیا جاسکتا تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا ۔ سال بدلا لیکن پاکستان کے حالات اور غریبوںکی حالت نہیں بدلی وہی محرومیاں پون صدی سے عام آدمی کا پیچھا کررہی ہیں اور ا ن کیلئے کوئی جائے پناہ نہیں ہمارے حکمرانوںکی وہی عیاشیاں ہیں سارا سال ایک دوسرے کو نیچا دکھانے والے، بات بہ بات پر لڑنے مرنے وا لے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میںیہ کتنے دکھ کی بات ہے کہ مراعات کے لئے سب اکٹھے ہوجاتے ہیں ان سیاستدانوںکا یہ روپ دیکھ کربھی عوام اپنے حقوق کے لئے متحد نہیں ہوتے۔ پو ری دنیا میںشاید سب سے زیادہ پروٹوکول پاکستانی حکمرانوںکاہے
جن کی آمدورفت کے موقعہ پر گھنٹوں ٹریفک جام رکھنا عام سی بات ہے اس دوران ایمبو لینسوںمیںمریضوںکی موت واقع ہو جائے،طالبعلم کو تعلیمی داروں اور ملازمین کودفاتر سے دیر بھی ہو جائے تو حکمرانوںکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔ اس ملک میں امیر امیر تر ،غریب غریب ترین ہوتا جارہا ہے دعا ہے کہ یہ نظام بھی بدلنا چاہیے
۔۔ہم پاکستانی ایک ملک میں رہنے کے باوجودمگر آج بھی سندھی ،بلوچی،پٹھان اور پنجابی کی تفریق سے باہر نہیں نکلے۔۔۔پاکستان کا آج جو بھی حال ہے اس کیلئے نااہل حکمران،بے حس اشرافیہ،قوم پرست رہنما،کرپٹ سیاستدان سب کے سب ذمہ دارہیں ہمیں اس خول سے باہر نکلناہوگا۔اب نیا سال طلوع ہواہے تو دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔۔۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں، ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں خداکرے جو مسائل ملک وقوم کو گذشتہ سالوںمیں درپیش تھے وہ سال ِ نومیں نہ ہوں ۔ حالات کی ستم طریفی کہیے یاپھر المیہ کہ کوئی اس سے سبق حاصل کرنے کی کوشش نہیں حالانکہ حکمرانوںکے لئے تاریخ کا مطالعہ اس لئے بھی ناگزیرہے کہ بے اختیار اوربااختیار کرداروں کے عبرت ناک انجام سے باخبررہ سکیں لیکن وہ جب تلک اقتدارمیں براجمان رہتے ہیں حال مست اور مال مست کی زندہ تفسیر بن کرمال سمیٹنے پر لگے رہتے ہیں پھر جب وہ اقتدار سے الگ ہوتے ہیں یا کردئیے جاتے ہیں تو وقت کی غلام گردش میں ایسے گم ہوجاتے ہیں کہ انہیں بھی خبرنہیں رہتی ہمارے سامنے کتنے ہی حکمران اور کتنی ایک سے بڑھ کر ایک مثالیں موجود ہیں
لیکن نئے سال میں بھی مسائل کا ایک انبار ہمارے سامنے ہے2024 ء سال تمام ہواعہد ِ رفتہ کا ایک اورباب نہ جانے کہاں جاچھپاہے ہمیں تو یہ بھی علم نہیں نیا سال طلوع ہو اہے تو ہماری عمرکا ایک سال اور کم ہو جائے گا یا زیادہ ہم تو اسی شش و پنج میں پڑے ہوئے ہیں بہرحال رخصت ہونے والا سال اپنے دامن میں اتنی تلخ یادیں لئے رخصت ہوگیاجو شاید ہم بھلائے بھی نہ بھول پائیں اس سال کا سب سے اہم واقعہ9مئی تھا
جب ایک سیاسی جماعت تحریک ِ انصاف کے سینکڑوں کارکنوںنے جناحؒ ہائوس پر حملہ کرکے اسے شدید نقصان پہنچایا جس کی پاداش میں ملٹری کورٹس نے عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت 85کارکنوںکو مختلف نوعیت کی سزا سنائی جس کے اثرات سیاست،جمہوریت اور ملکی معیشت پر نمایاں مرتب ہوں گے دوسرا اہم واقعہDچوک اسلام آباد ہے جسے26نومبرکا سانحہ کہاجاسکتاہےPTIکاالزام ہے کہ پکڑ دھکڑ اور ریاستی جبر کے خلاف ہمارے ہزاروں پرامن کارکنوں پر بدترین ریاستی تشدد کیا گیا جس میں ہزاروں گرفتار ہوگئے سینکڑوں لاپتہ اور درجنوں شہید کردئیے گئے
اور لاشیں لال مسجد کی طرح غائب کردی گئیں ۔اگر دیکھا جائے تو 2024ء پاکستان میں سیاسی محاذ آرائی اور معاشی بدحالی کا سال ثابت ہوا سٹاک ایکس چینج میں نمایاں تیزی کے باوجود مہنگائی کم نہ ہو سکی جبکہ سیاسی منظر نامہ پر عمران خان سب سے زیادہ ڈس کس ہوئے ابPTI اور حکومت کے مابین مذاکرات ہورہے ہیں تو دوسری طرف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف درجنوں مقدمات مختلف عدالتوںمیں زیر ِ سماعت ہیں کسی بھی مقدمہ میں سزا ہوگئی تو اس کے اثرات کا ملکی سیاست و معیشت پر پڑنے کا قوی امکان ہے کیونکہ بانی PTI نے حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک کااعلان کررکھاہے جس کے تحت انہوںنے اوور سیز پاکستانیوں سے ترسیل ِ زر روکنے کی اپیل کررکھی ہے۔
عالمی سطح پرحماس اور اسرائیل جنگ آج بھی جاری ہے جس نے پوری دنیا پر بڑے اہم اثرات مرتب کئے ناجائز ریاست اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف وزری کرکے نہتے فلسطینیوں کے گھروں، ہسپتالوں،راشن کے ٹرکوں پر بمباری کی انتہا کرڈالی غزہ میں پانی کی پائپ لائنیں تباہ کرکے غزہ کی پوری پٹی کو عملاـ ً کربلا بنادیا اس جنگ کے د لخراش حقاق منظرِ عام پر آئے تو ہر دردِدل رکنے والا تڑپ ترپ اٹھا جب سے دنیا بنی ہے ہزاروں سالہ تاریخ کی تمام جنگوں میں اتنے بچے ہلاک نہیں ہوئے جتنے اسرائیل نے فلطسینی بچوںکو شہید کرڈالا جس کے خلاف خود امریکہ،برطانیہ،دیگر یورپی ممالک سمیت سینکڑوںملکوں میں اس بربریت کے خلاف مظاہرے ہوئے لیکن دنیا کے منصفوںکے کان سے جوں تک نہیں رینگی
جبکہ متحدہ عرب امارات،مراکش اور کئی مسلم ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک پر دبائو جاری ہے کہ وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیں تاکہ دنیا میں امن اور مفاہمت کا دور دورہ ہو لیکن دبائو ڈالنے والوںنے کبھی صیہونی حکومت پرزورنہیں دیاکہ وہ بھی نہتے فلسطینیوںپر ظلم وبربریت نہ کرے۔ اس سال کا ایک اوراہم واقعہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میںغیرمتوقع طورپر رونالڈٹرمپ کی جیت ہے ٹرمپ کے صدر بننے سے عالمی منظر نامہ میں بہت سی تبدیلیاں متوقع ہیں۔ ایک اور اہم بات تیسری بار وزیر اعظم بننے کی خواہش رکھنے والے میاںنوازشریف دل میں حسرت لئے ایک بار پھر لندن چلے گئے ۔اسی سال سونے کی قیمتوںنے نیا عالمی ریکارڈ قائم کرڈالا جس سے مہنگائی کا طوفان آگیا
ہرچیزمہنگی ہوگئی نئے نئے ٹیکسز لگنے سے دنیا بھر کروڑوں اربوں افراد غربت کی لکیر سے بھی نیچے چلے گئے پاکستان میں امن وامان کے قیام کیلئے شروع کئے جانے والے اپریشن انتہائی کامیابی سے جاری ہے اور دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہے ہیں سینکڑوں اس کی زدمیں آنے والے ہیں ۔ اس سال کی ایک اور اہم خبر عمران خان کی ڈیل سے متعلق ہے جوپورا سال ہی وقتاً فوقتاً سیاسی منظر نامے چھائی رہی لیکن بانی PTI نے واضح طورپر کہاہے کہ وہ جیل میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیںکسی ملک کے اشارے یا اسٹیبلشمنٹ کی خواہش پر کسی قسم کی ڈیل نہیں کریں گے ۔اگرواقعی ایسا ہی ہوا تو اس کے ملکی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا جو سب سے بڑا منصف ہے
۔ ایک او ربات گذرتے سال میں قوم کو مہنگائی ،دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ سے نجات نہیں ملی شنیدہے کہ نئے سال میں سوئی گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کیا جا چکاہے جبکہ ٹوکن کے طورپر پٹرولیم مصنو عات میں رودو بدل کیا جاچکاہے جس سے عام آدمی کے لئے مشکلات میں اضافہ ہی ہوگا۔ان تمام واقعات کے باوجود ہمیں نئے سال سے بہت سے امیدیں وابستہ ہیںکسی سے امیدیں وابستہ کرنا اچھی بات ہے اسے خوش فہمی بھی کہا جا سکتاہے ۔ کہا جاتاہے کہ امید گھپ ٹوپ اندھیرے میں چمکتے ہوئے
جگنوئوںکی مانند ہوتی ہیں پاکستان بنانے کا خواب بھی ایک امید تھی جو اللہ کے فضل سے یوری ہوئی اب اس وطن کو پر امن ، خوشحال اور ہر لحاظ سے مضبوط اور مستحکم بنانے کا خواب ہماری جاگتی آنکھیں اکثر دیکھتی رہتی ہیں اللہ کرے یہ خواب بھی شرمندہ ٔ تعبیرہو ۔ایک خواب ہے اس ملک سے عوام کی محرومیاں دو رہوں اس مملکت ِ خدادادکو کوئی ایسا حکمران مل جائے جو قوم کی محرومیاں اور مایوسیاں دور کرنے کیلئے اقدامات کرے یہاںکی اشرافیہ اپنے ہر ہم وطن کو اپنے جیسا سمجھے کیونکہ یہ بات طے ہے پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایاہے کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہوگا
پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوںکے یہی ذمہ دارہیں یہ ان لوگوںنے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی اب ہمارے ہونٹوںپر یہ دعا مچلتی ہے کہ یاباری تعالیٰ ہماری تمام تر کوتاہیوں،نالائقیوں کے باوجود ہمارے وطن کو تاقیامت سلامت رکھنا ،پاکستانی قوم کی خیر ہو ہمارے ملکی حالت اور غریبوںکے حالات خوشگوارہوجائیں ہم بھی اقوام ِ عالم میں سراٹھاکر ایک زندہ و پائندہ قوم کی طرح سرخرو ہو سکیں آمین یارب اللعالمین۔