جینا بھی عذاب 29

تاریخ کی سچائی

تاریخ کی سچائی

جمہورکی آواز
ایم سرور صدیقی

تاریخ کی سب سے بڑی سچائی یہ ہے کہ پاکستان ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دیا اس کے لئے ہمارے بزرگوں نے قربانیاںدیں ہزاروں عصمتیں لٹیں دنیا کی سب سے بڑی ہجرت کی گئی۔سب سے بڑی قربانی قائد اعظم محمد علی جناح نے دی ، قائد اعظم ؒنے پاکستان کو زندگی کا مشن بنایا۔ قائد اعظم ؓنے پاکستان اس لئے نہیں بنایا کہ یہاں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو کرپشن ہو، لیڈر شپ کو مثالی ہونا چاہیے ، لیڈر پہلے خود مثال بنتا ہے پھر لوگ اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں الگ وطن کے حصول کیلئے قائد اعظمؒ نے اپنی صحت تک کی پرواہ نہیں کی۔ یہ ان کا جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کیلئے ایک عظیم تحفہ ہے

تعلیم ہی ملکوں کی ترقی کا راستہ ہے بد قسمتی سے پاکستان کے ہر شعبے کا باوا آدم ہی نرالاہے کچھ لوگوںکا خیال ہے کہ قومیں تعلیم سے بنتی ہیں لیکن یہاں تو معیاری تعلیم کیلئے سکولوں میں درکار وسائل ہی میسر نہیں صحت، تعلیم، انصاف سب کمرشل ہوگیاہے لگتاہے پاکستان نہیں بنا کوئی کمرشل حب قائم ہوا ہے سماجی رہنما، بیوروکریسی، سیاستدان،ادارے صرف کمرشل اندازمیں سوچتے ہیں کہ مال بنانے کے کون کون سے سائٹیفک طریقے ایجادکئے جائیں کہ ہنگ لگے نہ پھٹکری رنگ چوکھا آجائے ہرکوئی اب تو اسی تگ و دو میں لگاہواہے ۔ عوام کا کہنا ہے کہ ہمارے مسائل قیادت کے فقدان کے باعث ہے

لیڈر شپ کو مثالی ہونا چاہیے یہ لیڈر شپ کی کوالٹی ہوتی ہے کہ پہلے وہ خود مثال بنتا ہے پھر لوگ ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں ہم میں اب شعور آ گیا ہے کہ اپنی ذات کے لئے نہیں ملک واسطے کچھ کرنا ہوگا کہ اسی میں ہماری بقاء ہے پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے سا تھ ساتھ ہمیں اپنے آبی ذخائر اور پانی کے حق کا تحفظ کرنا ہے کیونکہ پانی کسی فیکٹری میں نہیں بنایاجا سکتا۔ ملک سے سیاسی عدم استحکام بھی دورکرنے کیلئے اقدامات کئے جانا ضروری ہیں معیشت کی مضبوطی کیلئے بھی افہام و تفہیم ناگزیرہے بعض عناصر دانستہ اور غیر دانستہ طور پر ملک کو واپس تصادم کی طرف لے جا نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسی کوششیں، مذہب، لسانیت یا جس بھی بنیاد پر ہوں ریاست اس کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی،

شرپسند عناصر اور غیرملکی دشمن قوتوں سے نبرد آزما ہیں، شدت پسندی اور دہشت گردی کی بنیادی وجوہات ختم کرنے کی ضرورت ہے اس کے لئے سماجی اور اقتصادی ترقی کی کوششوں جاری رکھنا ہوںگی امن، ترقی اور استحکام قانون کی پاسداری سے ہی ممکن ہے نئے آبی ڈخائر کی تعمیر سے آکسیجن کی طرح ہے کیونکہ ماہرین بار بار انتباہ کررہے ہیں کہ آئندہ جنگیں پانی کیلئے ہوں گی ڈیم پاکستان کی بقا کیلئے ضروری ہیں دریائے سندھ پر بھی بیسیوں ڈیم بنانے کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں کالا باغ ڈیم کے معاملے میں صوبوں میں اتفاق نہیں ہے تو دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم پر تمام صوبوں کا اتفاق ہے

کہ مہمند اور دیامر بھاشا ڈیم کے سلسلے میں غفلت کس کی تھی صوبہ بلوچستان میں تعلیم، صحت اور پانی کے سنگین مسائل ہیں، صوبے میں پانی 2 ہزار فٹ پر ہے پاکستان میں تھرپارکر، جہلم ، مری ، ایبٹ آبادکے مضافاتی علاقے،چولستان اورکشمیر کی کئی آبادیوں میں لوگوںکو یہ پانی بھی میسر نہیں ہے بعض مقامات پر خواتین اور بچے کئی کئی میل دور پیدل چل کر اپنے گھروں میں پینے کیلئے پانی لاتے ہیں خشک سالی سے ہر سال سینکڑوں افراد اور لاکھوں جانوربلک بلک اور تڑپ تڑپ کر بھوکے پیاسے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جاتے ہیں، اگر پانی کا مسئلہ فوری حل نہ ہوا تو لوگوں کو منتقل ہونا پڑسکتا ہے

۔پانی کی وجہ سے لوگوں کو زندگی سے محروم نہیں ہونا چاہیے یہ ریاست کی اولین ضرورت ہے گوادر کی ترقی پاکستان کیلئے انتہائی خوشگوارہے لیکن وہاں بھی پانی کی شدید قلت ہے پینے کا پانی سب سے بڑا مسئلہ بناہواہے کیونکہ پانی حیات ہے اور زندگی کا وجود پانی ہی سے ہے پانی کی کمرشل بنیادوں پر فروخت نے بھی بہت سے مسائل پیداکردئیے ہیں واٹر کمپنیوںنے اربوں روپے کما لئے پاکستان کو کیا ملا یہ سراسر بے انصافی اور پاکستان کے ظلم کے مترادف ہے ویسے بھی ملک میں بہت بے انصافی ہے انصاف وقت کی اہم ضرورت ہے یقین سے کہاجاسکتاہے لوگوںکی قوت برداشت جواب دے چکی ہے

عوام انصاف نہ ملا تو معاشی انتشار پھیل سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے ایسے مسائل ہیں جو انسان کو اندر سے تکلیف دیتی ہیں قائداعظمؒ محمد علی جناح پاکستان کے عاشق تھے لہٰذا آج بھی پاکستان سے عشق کرنے والے لوگوں کی ضرورت ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ سمندر پار پاکستانی ملک کے سب سے بڑے عاشق ہیں وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہوتی ہے ہم سب کو اپنے وطن سے اٹوٹ محبت کرنی چاہیے اس کے بغیر سیاست،جمہوریت، انصاف اورسماجی تقاضے ادھورے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں