ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ تو، استاد بچوں کے دوسرے والدین 21

شعر و سخن اور دعوت اسلامی

شعر و سخن اور دعوت اسلامی

نقاش نائطی
نائب ایڈیٹر اسٹار نیوز ٹیلوزن دہلی
۔ +966562677707

جزیرہ نما عرب کی کچھ روایات ایسی ہیں جو آج بھی اہل عرب کے ہاں،اسی طرح مقبول و مشہور ہیں جیسی صدیوں پہلے تھیں۔ انہی میں موجودہ سعودی عرب کے طائف شہرمیں واقع ” سوق عکاظ” بھی ہے۔ عکاظ ایک بازار ہی نہیں بلکہ جزیرہ نما عرب کی تاریخ کی ایک مسلسل روایت کا درجہ اختیار کرچکا ہے۔عکاظ کا تذکرہ قدیم عرب لٹریچر اور تاریخ میں بھی ملتا ہے۔ ظہور اسلام سے قبل بھی یہ بازار اپنے فن، تجارت، شعروسخن اور لوگوں کے میل ملاپ کا ایک بڑا مرکز تھا۔ اس دورمیں بھی عکاظ میلے سجا کرتے

جن میں جزیرہ نما عرب کے اطراف و اکناف سے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگ، اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کرنے، اس کی طرف کھینچے چلے آتے تھے۔ چونکہ انسانی سماج زیادہ ترقی نہیں کرپایا تھا اس لئے زندگی کے شعبے زیادہ تر شعرو سخن، ادبی مقابلوں، قصیدہ خوانی، گھوڑ دوڑ، تیر اندازی، نیزہ بازی اور جنگی نوعیت کے کھیل کرتب بھی ‘عکاظ میلے’ کی رونق کو چار چاند لگا دیتے تھے۔
عربی معاشرے میں ایک زمانے میں شعر و شاعری کو جنون کی حد تک پسند کیا جاتا تھا ۔ عرب لوگ جس طرح معیاری شاعری کو سونے کی پانی سے کپڑے پر لکھ کر،اس کو بیت اﷲ شریف کے پردوں سے لٹکا دیتے تھے،

اسی طرح یہ چوٹی کے شعراء کو بھی سر آنکھوں پر بٹھاتے تھے ۔ شعر و شاعری سے اس جنگجو قوم کی بے پناہ عقیدت کی ایک بڑی وجہ شاید یہ بھی تھی کہ جنگ کے دوران منظوم کلام سے، ان کے جذبات کو خوب مہمیز ملتی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ جنگ کے میدان میں ایک عرب جنگجو کو اپنے تلوار اور گھوڑے سےاتنا حوصلہ نہیں ملتا تھا جتنا کہ، اپنے حق میں کہے ہوئے رزمیہ اشعار، ان کو توانائی بخشتے تھے۔ جنگ کے علاوہ بھی عرب لوگ شاعری کو رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے، ایک طاقتور وسیلے کےطور پر استعمال کیا کرتے تھے ۔

یوں سمجھ لیجیے کہ گلوبل ویلیج کے اس دور میں,جس طرح دشمن کو کاونٹر کرنے کیلئے، میڈیا ایک بہترین ذریعہ سمجھا جاتاہے ، اسی طرح یہ کام عرب اُسی زمانے میں شعر و شاعری سے لیا کرتے تھے ۔
جب حسان بن ثابت رضی اللہ تعالٰی نعت رسول مقبول فرماتے تو حضور خاتم الانبیاء محمد مصطفیﷺ، نہ صرف سماعت فرماتے بلکہ تعریف بھی فرماتے۔

اسلامی آداب و ترجیحات آگہی درمیان، شہر الجبیل کے ادارہ اردو ادب، انجمن ارباب سخن الجبیل کے زیر اہتمام،آج 24جنوری2025 شب 7بجے، نسرین بیچ کیمپ، جزیرہ ابوعلی الجبیل کے کشادہ تر ھال میں، کم و بیش ڈیڑھ سو عآشقان اردو ادب مرد و نساء کو، اپنے دامن میں سمیٹے، منعقد کیا گیا یہ عالمی مشاعرہ،اس لحاظ سے اردو ادب کی دنیا کا ایک تاریخی مشاعرہ کہا جائیگا کہ، سر زمین سعودی عرب کے سنگلاخ ریگستان میں، ایک طویل عرصہ سے،مصروف معاش ھند و پاک عاشقان اردو ادب، جو نہ کہ شعر و شاعری بالکہ نثر نگاری، مضمون نویسی کرنے والے قلمکار بھی ہیں،اس عالمی مشاعرہ کا انعقاد کرنے والی انجمن ارباب سخن الجبیل کے جو برابر شریک منتظم بھی ہیں ان میں سے، مشہور شاعر و ادیب جناب ساقب جونپوری صاحب، جناب سید فرحان صدیقی صاحب، جناب ڈاکٹر محمد عرب صاحب، جناب ادریس طور صاحب،

جناب انعام اللہ بیگ صاحب، جناب آصف علی خان صاحب، جناب ثاقب خان صاحب، جناب ڈاکٹر ابو شارق صاحب، جناب اشتیاق احمد صاحب، جناب محمد شیراز صاحب، جناب خلیل احمد صاحب، اور جناب عبیدالرحمن صاحب کے ساتھ انکے بعض رفقاء بھی ہیں۔اس ادارہ کا مقصد، شعر و سخن کے علاوہ نثر نگاری قصہ گوئی کے انمول رتنوں کو ساتھ لئے، اردو ادب کی خدمات میں انہیں محو و مصروف رکھنا ہے۔ اس مشاعرے کے لئے دوبئی سے اردو ادب مشاعروں کی دنیا کے انمول رتن، مہتمم و منتظم و محافل مشاعرہ، بانی بزم جشن اردو(عالم) المحترم سید فرحان واسطی صاحب کو جہاں بطور مہمان خصوصی بلایا گیا تھا

تو بلادشہر جدہ سے انگرئزی روزنامہ عرب نیوز میں سابقہ ربع صد سال سے نامہ نگاری کر رہے اور اب مینجنگ ڈائرکٹر کی حیثیت سے مصروف عمل، اردو ادب سے جنون کی حد تک دلی لگاؤ رکھنے والے، المحترم سراج وھاب کو، بطور مہمان اعزازی مدعو کیا گیا تھا۔آج کی اس محفل شعر و سخن کی خاص بات، اس کے دو حصوں میں بٹے سیگمنٹ تھے۔ پہلے حصہ میں حاضرین محفل میں سے، اردو ادب سے دلی لگاؤ رکھنے والے غیر معروف شاعر حضرات و نثر نگاروں کو، دو تین منٹوں میں، اپنا تعارفی کلام پیش کرتے ہوئے

، خود متعارفی کا جو موقع دیا گیا تھا، جس سے سرزمین ریگزار عرب محو و مصروف معاش اردو ادب، نائاب لعل گوہر کو، انکے اردو ادب کے شہ پاروں کے سامنے لاتے، خود کو متعارف کرنے کا بھرپور موقع دیا جانا تھا۔ اس سیگمنٹ کی نظامت المحترم ضیاءالرحمن اعظمی نے کی اور کئی ایک نامعلوم شعراء نے، خود سے آگے بڑھ کر، اپنا تعارفی کلام پیش کرتے ہوئے، اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے ہوئے،مستقبل کے شعراء کرام کی طویل تر فہرست میں، اپنا نام درج کروانے کامیاب رہے۔ آج کی اس محفل اردو ادب کی ایک اور خصوصیت، سابقہ کئی سالوں سے اردو ادب محافل انتظام و اہتمام کا حصہ بننے والے،المحترم ضیاءالرحمن اعظمی، المحترم ڈاکٹر ابو شارق جیسی کئی نامور شخصیات نے، آج کے اس عظیم الشان ھند و پاک مشاعرہ میں،پہلی دفع اپنا شعری کلام پیش کرتے ہوئے، خود کو بطور شاعر پیش کرنے،

نہ صرف کامیاب ریے بلکہ خوب تر داد تحسین بھی حاصل کی۔
اس محفل اردو ادب کا دوسرا سیشن باقاعدہ مشاعرہ تھا۔ اور اس مشاعرہ والے سیشن کی نظامت سابقہ کئی سالوں سے،حالات حاضرہ پر اپنے دلیرانہ کلام سے، انقلابی شاعر کے طور ناموری حاصل کرنے والے، شاعر المحترم جناب اقبال اسلم بدر نے، اپنی خوبصورت نظامت سے، اپنے آپ کو مستقبل کے بڑے مشاعروں کا بہترین ناظم ہونے کو ثابت کیا یے۔ویسے بھی اقبال اسلم بدر اپنےانقلابی اشعار سے نوجوان نسل میں کافی پسند کئے جاتے ہیں

لیکن اس عظیم الشان انڈو پاک عالمی مشاعرہ کی جس بہتر انداز نوجوان سال اقبال اسلم بدر نے نظامت کی ہے ہمیں لگتا ہے کچھ سالوں کا انکا تجربہ، اقبال اسلم بدر کی شکل میں، مشہور و معروف ممتاز ادیب و شاعر نیز عالمی شہرت یافتہ ناظم متوفی انور جلال پوری مرحوم کی کمی ایک حد تک پورا کرپائیں گے۔
آج کی محفل مشاعرہ کے روح روان المحترم ساقب جونپوری صاحب کی صدارت میں,المحترم محمد رفیق اکولوی صاحب، المحترم ضیاء صدیقی صاحب،محترم کمال احمد بلیاوی صاحب، المحترم باقرنقوی صاحب، المحترم اقبال اسلم صاحب، المحترم عارف چلبل صاحب،المحترم ڈاکٹر ابو شارق صاحب المحترم عبدالرحمن اعظمی صاحب المحترم اصلاح الدین صاحب، محترم مبین نزیر صاحب اور المحترم شاھد محمود صاحب ھند سے تھے تو پاکستان سے،المحترم پروفیسر آصف علی صاحب، المحترم مسعود جمال صاحب اور انکی شریک حیات محترمہ غزالہ کامرانی صاحبہ، محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب، اور محترم آصف سہیل صاحب اور محترم شاھد محمود نے شب کے تیسرے پہر تک انتہائی کامیابی کے ساتھ مشاعرہ کو اختتام تک لےجانے میں بھرپور ساتھ دیا ہے، جہاں اردو ادب سے کسی نہ کسی اعتبار تعلق خاص رکھنے والے ھند و پاک احباب پر مشتمل یہ نو مولود ادارہ”انجمن ارباب سخن” وجود میں لاتے ہوئے،

اتنی شاندار محفل انہوں نے جو سجائی ہے، ہم اسکے لئے انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے، سابقہ چار دہوں سے شہر الجبیل میں ادبی سرگرمیوں سے منسلک رہنے اور شب کلیم عاجر مرحوم نیز شب گلزار دہلوی جیسی عالی مرتبت تقاریب کا اہتمام کرنے والے احقر کو، اپنی بین الملوکی بزم میں شامل نہ کئے جانے کا ملال ہمیں رہتے ہوئے بھی، صرف اردو ادب نمو کے لئے، اپنی طرف سے ہر اعتبار حصہ دینا ہم اپنا فرض سمجھتے ہوئے، انکے ساتھ ہر محاذ کھڑے ہیں، ہنارے اپنے تجزیہ مطابق آج کی اس محفل کے سرخیل جہاں المحترم آصف علی صاحب رہے تو طنز و مزاح کے شاعر عارف چلبل صاحب، اپنے بہاری لہجے والے للوا انداز تخاطب سے،اپنا ایک الگ جارہانہ انداز سامعین کو دکھانے میں کامیاب رہے

تو وہیں ناظم مشاعرہ اقبال اسلم بدر صاحب کا انداز نظامت، کہیں سے بھی انکے, اس میدان نظامت میں, بانکپن کو ظاہر نہیں کررہا تھا۔ اجمالی طور یہ محفل مشاعرہ انتہائی کامیاب رہی آخر میں سرپرست ادارہ المحترم ڈاکٹرمحمد عرب صاحب نے اپنے ٹہراؤ والے مدبرانہ انداز میں،اس محفل مشاعرہ سے منسلک تمام تر ساتھ دینے والوں کا بہترین اندازشکریہ ادا کیا۔ اس محفل مشاعرہ کے دو سیگمنٹ دوران, شہر الجبیل کے مطاعم میدان کے ایک نئے نام “ھاف بائیٹ ہوٹل” کی مشہور کلکتہ بریانی سے تمام حاضرین محفل کی شکم سیر ضیافت کی گئی۔وماالتوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں